دلچسپ و عجیب

بد کار لڑکی مہوش اور تیورایک دوسرے سے بے انتہامحبت کرتے تھے مہوش کا انجام

جب سعدیہ کا رشتہ طے ہوا تو اس نے اپنے یونیورسٹی کے دوست تیمور کو فون کیا.وہ فون نہیں اٹھا رہا تھا اور دوست ” سعدیہ سے سخت ناراض تھا ۔ تھا , سعدی نے اسے تیخ کیا کہ میج ایک دفعہ میری بات سن لو , اس کے بعد بھی مجھ سے لور بات مت کرنا ۔ تیمور نے اس کا فون اٹھایا تو سعدیہ نے کہا کہ شادی میری مجبوری ہے ۔ میں تمہارے ساتھ ال کر شادی نہیں کر سکتی کیونکہ میرے بھائی میرے ساتھ تھے بھی جان سے مار ڈالیں

بہتر یہی ہے کہ میں اپنے کزن سے شادی کر لوں ۔ ی پرائے شادی برائے نام کی ہی ہوگی اور رشته زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکے گا ۔ گار تھے چھ مہتے صبر کرنا پڑے گا بس , پھر میں ہمیشہ کے لیے تمہاری ہو جاؤں گی , تیمور کے دل کو تسلی ہوئی یشادی کے بعد وہ تیمور سے ہر وقت فون پر لگی رہتی تھی ۔ اور اپنے شوہر سے اجنبیوں وع کر پہلے اس نے اپنے شوہر اسم سے کہا کہ ڈبل بستر پر نیند ہی نہیں آتی

اس لیے آج کے بعد میں اکیلے بستر پر ہی سونا پسند کروں نکاح میں ہونے کے باوجود کافی عرصہ تک ایس نے اسلم ایک سلجھا ہوا حص تھا , کو چونے تک میں نہیں تھا ۔ رات کا زیادہ تر حصہ | اسے زبردستی کرنا بن دی جھتی رہی کہ وہ باہر عیش کرتا ہے ۔ اس نے فخر کے ساتھ تیمور کو فون کر کے بتایا کہ 6 ماہ ہو چکے ہیں ، میں نے اپنے شوہر کو ہاتھ تک نہیں لگانے دیا

تیمور کا قہقہہ بلند ہوا اور اس نے سعدیہ کہاں تو پھر وہ بیچاره رہ کیسے اپنا گزارا کرتا ہے ۔ گزارا کہاں کرے گا ۔ ساری رات باہر ہوٹلوں میں منہ مارتا پھرتا مگر مجھ کو اس بات سے فرق نہیں پڑتا ۔ میں نے پہلے دن سی ہی نہیں رشتے کو کیا ۔ وہ زیادہ عرصہ تک اس یں رکھ سکے گا اور مجھے طلاق دے دے گا ۔ پھر دیکھنا , میں ہمیشہ کے لیے تمہاری ہو جاؤں گی ۔ یہ کہہ کر اس نے فون بند کر دیا

ایک رات بہت تیز بارش ر گھر کے اور سعد باہر مسجد میں نہ جا سکا کے ایک کمرے میں ہی تہجد کی نماز ادا کرنا شروع کی آنکھ کھلی تو اسلم اپنے بستر پر موجود نہیں تھا ۔ کافی دیر تک جب وہ کمرے میں کمرے میں نہ آیا تو اس نے سوچا کہ باہر تو تیز بارش . رش ہے , تو آخر یہ کہاں جا سکتا ہے ۔ وہ کمرے سے باہر دیکھنے کے لیے آئی تو ساتھ والے کمرے میں رونے کی آواز آ رہی کھی , اس نے غور کیا تو اسلم رو رو کر خدا سے دعا مانگ رہا تھا , اۓ میرے پروردگار و مجھ پر وہ بوجھ مت ڈالنا جس کو اٹھانے کی مجھ میں طاقت نہیں

اسلم کی درد بھری دعا اور رونے کے باوجود اس پتھر دل | عورت کا دل نرم نہ ہو سکا اور اکڑ کر واپس اپنے کمرے میں چلی گئی لیکن اب سعدیہ کا مکافات عمل شروع ہو چکا تھا ۔ جب وہ واپس اپنے بستر پر سونے کی تو اس کو اپنے پي کي حسوس ہوئی جو کہ اس محسوس یں تمی جب ھی وہ اس خوف میں سو گئی اور شیشے کے سامنے کے سامنے اپنا چہرہ دیکھا تو اسے اپنے چہرے اور گردن پر پھ نشانات نظر آۓ جس نے پریشانی میں اضافہ کر دیا

وہ ڈاکٹر کے پاس گئی تو ڈاکٹر نے کہا کہ آپ کو جلد کا | ینسر ہو چکا ہے ۔ بہت علاج کے بعد بھی وہ ٹھیک نہ ہو سکی آج سعد یہ نہایت اذیت ناک حالات میں ہے ۔ اس پڑ چکی ہے , ہر وقت درد م ہی اس کا ہر طرح سے جس پر اسے بہت ناز تھا اور جس کو وہ اپنے شوہر سے دور رفتی ھی ۔ وہی ناکارہ ہوچکا ہے ۔ تیمور نے بھی اس سے دوری اختیار کر لی ۔

جب ایک عورت اور مرد کا نکاح ہوتا ہے تو وہ محض نکاح کے دو بول نہیں ہوتے بلکہ اب وہ دونوں زندگی بھر کے لیے ایک لیے دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی بن جاتے ہیں ، ایک دوسرے کا خیال رکھنا ان پر واجب ہو جاتا ہے ۔ ایک عورت جب مرد سے دوری اختیار کرتی ہے اور اس کو اذیت دیتی آسان پر فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں ، اس لعنت کرتے ہیں ، اس طرح ایک ظالم مرد جو اپنی بیوی کو پاؤں کی جوتی سمجھتا ہے ۔ وہ بھی زندگی میں بھی سکون سے نہیں رہ ستا , رشتوں کی خوبصورتی ایک دوسرے کا احساس کرنے سے ہی وجود میں آتی ہے

Sharing is caring!

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button