مظلوم بہنیں اور ڈاکو

ایک دفعہ تین ڈاکو نے ایک گھر پر ڈاکہ ڈالنے کے ] لئے رات کو ایک گھر میں گھس گئے ۔ جب وہ اس گھر کے ایک کمرے میں داخل ہوئے تو تین خوبصورت اور حسین و جمیل لڑکیاں سورہی تھیں ۔ جب ڈاکوؤں نے ارب کو اکیلے دیکھا تو ان کے دل میں شیطان نے شیطانگی پیدا کر دی اور انہوں نے ان تینوں لڑکیوں کے ساتھ اس کمرے میں
زبردستی زنا کر ناشروع کر دیا ۔ اس کمرے میں اندھیرا اتنا تھا کہ ان تینوں لڑکیوں کو ان ڈاکووں کی شکل کی صحیح پہچان نہ ہوئی ۔ اور وہ تینوں ڈاکوؤں بھی لڑکیوں کی شکل کو نہ دیکھ ئے ۔ تینوں بہنوں سے زبر دستی زنا کر کے وہ ڈاکو وہاں سے چلے گئے ۔ چند درج بعد وہ تینوں ڈاکو ایک گلی میں سے گزرے جس گلی میں مسجد
تھی ۔ اس مسجد میں امام صاحب تقریر فرمار ہے تھے کہ زنا انسان پر ایسا قرض ہے جو انسان کو ہر حالت میں ادا کر نا پڑتا ہے ۔ لیکن اگر کوئی انسان اللہ کے دروازے پر توبہ کر لے تو اللہ تعالی اس کے قرض کو زائل کر دیتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ بچے یہ ہے کہ بچے دل سے توبہ کی جائے ۔ امام صاحب کی یہ بات ان تینوں کے دل کو جائگی کیونکہ وہ تینوں
بھی اکلوتی بہنوں کے بھائی تھے۔ان تینوں نے کہا گرا کر ہماری بہنوں کو اگر کسی نہ محرم نے ہاتھ بھی لگایا تو ہم اس کی جان نکال دیں گے تو دوسرے نے کہا کہ جو قرض ہم پر ہے وہ ہمیں ہر حالت میں اتار ناپڑے گا ۔ تیسرے نے کہا گناہ ہم نے کیا ہے اور میز اداری معصوم بہنوں کو بھگتنی پڑے گی۔
بھائی کے زندہ رہنے سے تو اچھا ہے کہ وہ ایک کلی پانے میں ڈوب کر مر جائے ۔اب اج تینوں کو اپنے گناہ کا احساس ہو گیا اور انہوں نے ایک دوسرے سے کہاسے کی تلافیے کیسے کیے جاۓ ۔ وہ تینوں اس گلی میں پشیاں ہو کرر بیٹھ گئے پھر ایک نے کہا کہ امام صاحب کے پاس جاکر مدد لیتے ہیں۔اس کے بعد وہ مسجد کے اندر داخل
ہوۓ اور امام صاحب کو ساری صورت حال سے آگاہ کیا امام صاحب نے کہامیر ارپ بڑا غفور رحیم ہے اگر وہ معاف کرنے پر آۓ توسو قتل کرنے والوں کو بھی معاف کر دیتا ہے لیکرج اگر پکڑنے لگے تو ایک ریشم کے ایک دھاگے جتنے گناہ سے بھی پکڑ لیتا ہے لیکن اگر تم سچے دل سے اس کے دروازے پر توبہ کرتے ہو تو وہ غفور
رحیم تمہیں ضرور معاف فرمادے گائیکج میرارب اس وقت تک تمہیں معاف نہیں کرے گاجب تک وہ تینوں لڑکیاں تمہیں معاف نہیں کرمیں گیں ۔ تم اب وہ تینوں لڑکیوں کے طرف چل پڑے ۔ چلتے چلتے وہ ان تینوں کے گھر میں پہنچ گئے جب وہ تینوں دہاں پہنچے تو انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو ایک بہن باہر آئی اور دروازہ کھولا اور
پو چھا کہ تم کون ہو ؟ اور یہاں کیا کرنے آۓ ہو ؟ تواج تینوں میں سے ایک نے کہا ایک ضروری کام تھا جس کو پورا کیئے بنامیں سکون نہیں آرہا ہے ۔ ان کی باتوں سے اس لڑکی کو تسلی ملی اور وہ تینوں کو اندر لے گئی ۔ جب وہ اندر داخل ہوئے باقی دو بہبیاں رورہی تھیں تو انہوں نے پوچھا کہ تم رو کیوں رہی ہو اور کیا تمھارے ماں باپ
نہیں تو انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک بزرگ باپ تھا ایک رات وہ کسی کام سے باہر گیاتو تین ڈاکو نے ہم پر حملہ کر دیا اور ہم تینوں کو اکیلا پاکر ہمارے ساتھ زبر دستی کیے اور جب یہ خبر ہمارے بوڑھے ماں نے سنی تو وہ یہ بات بر داشت نہ کر سکا
اور وہ اس وقت اس دنیا سے رخصت ہو گیا ۔ یہ کے کر ان تینوں میں سے ایک بولا کہ تم ان تینوں آدمیوں کو جانتی ہو جنہوں نے تمہارے ساتھ یہ ظلم کیا ۔ توان تینوں نے کہا اندھیرے کمرے میں جب انہوں نے ہم سے زبر دستی زناکیاتو ہم ان کے شکل نہیں پہچان سکیں۔اگر آج وہ ہمارے سامنے آجائے اور ہم ارج کو بیان لیں تو ہم ان
کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے ۔ اور اس کے بعد ہم ۔ اپنے پیٹ میں پلتے ہوئے ان کے بچوں کو بھی قتل کر دیں گے کیونکہ جن کے نامعلوم باپ کا کر دار ایساتھاتو بڑے ہو کر وہ بہت بڑے مجرم بنے گے ۔ یہ ن کر ان تینوں میں سے ایک ڈاکو نے کہا کہ اس رات تم سے زبر دستی زنا کرنے والے ہم تینوں تھے ۔ یہ سن کر ان تینوں کے پیروں تلے
زمین نکل گئی اور ایک بہن نے ایک خنجر اٹھایا اور ایک ڈاکو کے گردن پر رکھ دیا اور کہا کہ تمہاری وجہ سے ہم نے اپنے بوڑھے باپو کھود یا اور ہمارے کردار کو تم نے خاک میں ملاد یا اب تمھارا اس دنیامیں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ تو دوسرے نے کہا کہ واقعی ہم سے بہت بڑا گناہ ہوا ہے لیکر ہم اس کی تلافی کرنے کے لیے ہی تمہارے پاس
آئے ہیں۔اگر ہمیں اپنے گناہ پر توبہ نہ کرتے تو ہم دو بار اس گھر میں کیوں آتے اور اپنے گناہ کے بارے میں بھلا تم کو کیوں بتاتے ۔ یہ سن کر اس نے کہا کہ تم اپنے غلطی کی اصلاح کیسے کر سکتے ہو تو انہوں نے کہا کہ ہم تینوں تم سے تینوں بہنوں سے شادی کر میں گے اور اس طرح ہم اپنے بچے کو ایک باپ کا نام دے دیں گے پھر وہ لڑکیاں
بھی ان کی اس بات پر رضامند ہو ان سے شادی کرنے کے لئے تیار ہو گئیں لیلنکن تھوڑی دیر بعد ان ڈاکو میں سے ایک ڈاکو نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ ہم میں سے کس ڈاکو کا کس لڑ کی کے پیٹ میں بچہ پل رہا ہے یہ بات سے کر سب پریشان ہوگئے ۔ تھوڑی دیر سوچنے کے بعد انہوں نے کہا
امام مسجد کے پاس چلتے ہیں اور اسے ہی اس مسئلے کا حل نکال لیتے ہیں ۔ پھر ایک نے کہا کہ ہم امام صاحب کو یہاں بلالیتے ہیں ان دونوں نے اس کی بات پر اتفاق کر لیا ۔ پھر ایک ڈاکوؤں امام صاحب کو لے کر حاضر ہو امام صاحب کو تمام ہوا ۔ صور تحال سے آگاہ کیا ۔ تھوڑی دیر سوچنے کے بعد امام مسجد نے ان تینوں ڈاکوؤں کو ایک
لائن میں کھڑا کر دیا اور پھر ایک لڑکی کو کہا کہ تم ان تینوں کے سینے سے ناک لگا کر خو شبوسو نگھو کیونکہ جب تم ان تینوں کے قریب جاؤں گی تو تمہیں ایک عجیب و غریب خوشبو محسوس ہوگی ۔ کیونکہ ہر مسلمان چاہے جتنا ہی کیوں گناہ گار ہو اور اگر اس نے نبی پر کلمہ پڑھ لیا ہو تو اس کے جسم سے ایک عجیب و
غریب خوشبو نکلتی ہے اور وہ خوشبو ہر ایک میںے مختلف ہوتی ہے ۔ اور جب تم ان تینوں میں خوشبو سو گھو گیے تمہیں محسوس ہو گا کہ اس درجے کو نساڈا کو تمہارے قریب آیا تھا ۔ یہ سن کر وہ تینوں بڑے حیران ہوئے اور پھر ایک لڑکی تینوں کے قریب گئی اور خوشبو سونگھنے کے بعد کہا کہ امام صاحب مجھے پتا چل گیا ہے
کہ اس رات یہی نوجوان میرے قریب آیا تھا ۔ پھر امام صاحب نے اس لڑکی اور لڑکے کو تعلیحدہ بٹھادیا ۔ اور پھر دوسری لڑکی کو کہا کہ اج دونوں میں سے چیک کرواور پھر بتاؤ کہ ان میں سے کون ساشخص اس رات تمہارے قریب آیا تھا پھر اس لڑکی نے خوشبو سو گھی تو کہا امام صاحب میں دوسرا آدی ہے جس سے خوشبو
آرہی ہے جو اس رات زبر دستی کرتے وقت اس کے جسم سے آتی تھی۔امام صاحب نے اس کو بھی علیحدہ بالکل اپنے باپ سے ملتی تھیں جس سے اجے کو یقینے ۔ ہو گیا کہ امام صاحب کا فیصلہ بالکل درست تھ
Sharing is caring!