بیٹی اللہ کی رحمت ہےSajal News

ایک علاقہ میں ایک بابا جی کا انتقال ہو گیا جنازہ تیار ہوا اور جب اٹھا کر قبرستان لے جانے لگے تو ایک آدی آگے آیا اور چارپائی کا ایک پاوں پکڑ لیا اور بولا کہ مرنے والے نے میرے 15 لاکھ دینے ہیں ۔
پہلے مجھے پیے دو پھر اس کو دفن کرنے دوں کا ۔اب تام لوگ کھڑے تاشا دیکھ رہے ہیں بیٹوں نے کہا کہ مرنے والے نے ہیں تو کوئی ایسی بات نہیں کی کہ وہ مقروض ہے ، اس لیے ہم نہیں دے سکتے ، متوفی کے بھائیوں نے کہا کہ جب بیٹے ذمہ دار نہیں تو ہم کیوں دیں ۔ اب سارے کھڑے ہیںاور اس نے چار پانی پکڑی ہوئی ہے ۔ جب کافی دیر گزر گئی تو بات گھر کی عور توں تک بھی پہنچ گئی ۔ مرنے والے کی اکلوتی بیٹی نے جب بات سنی تو فورا اپنا سارا زیور اتارا اور اپنی ساری نقد رقم جمع کر کے اس آدمی کے لیے بھجوا دیاور کہا کہ اللہ کے لیے یہ رقم اور زیور بچ کے اس کی رقم رکھو اور میرے ابو جان کا جنازہ نہ روکو ۔
میں مرنے سے پہلے سارا قرض ادا کر دوں گی ۔ اور باقی رقم کا جلد بند وبست کر دوں گی ۔ اب وہ چارپائی پکڑنے والا شخص کھڑا ہوا اور سارے مجمع کو مخاطب ہو کے بولااصل بات یہ ہے کہ میں نے مرنے والے سے 15 لاکھ لینا نہیں بلکہ اسکا دینا ہے اور اس کے کسی وارث کو میں جاتا نہ تھا تو میں نے یہ کھیل کیا ۔ اب مجھے پتہ چل چکا ہے کہ اس کی وارث ایک بیٹی ہے اور اسکا کوئی بیٹا یا بھائی نہیں ہے ۔اب بھائی منہ اٹھا کے اسے دیکھ رہے ہیں اور بیٹے بھی بیٹی والے خوش نصیب ہیں ۔ لہذا بیٹی کی پیدائش پہ خوش ہونا چاہیے نہ کہ نفلین