روزانہ رات کو سوتے وقت 10 بار”سبحان اللہ”پڑھنے سے کیا ملتا ہے؟

اگر آپ کوئی پریشانی یا کسی مشکل کا شکار ہیں تو آپ کیسے” سبحان اللہ”کے ورد سے ان تمام تر گھریلو اور معاشرتی پریشانیوں سے نجا ت حاصل کرسکتے ہیں ۔ اور کیسے اپنی زندگی میں سکون لا سکتے ہیں۔ تو اس کےلیے آپ ﷺ کی حدیثوں کے متعلق بتاتے ہیں جن کے عمل سے اپنی زندگیوں میں سکون کو لاسکتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ کافرمان ہے کہ :”جہاں کہیں اللہ کے بندے اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو لازمی طورپر فرشتے اس کے گر د جمع ہو جاتے ہیں۔ اور ان کو گھیر لیتے ہیں ۔ اور رحمتِ الہیٰ ان کو گھیر لیتی ہے۔ اور ان پر سکینہ کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ان پر اپنے معتبر ملائکہ میں ذکر کرتےہیں”۔
دل کا سکون کون نہیں چاہتا۔ ہر دور میں انسان کی حاجت رہی کہ اسے سکون اور دل کا اطمینان چاہیے۔ اس اطمینان کو انسان نے جگہ جگہ تلاش کیا۔ کسی نے رسالوں اور کتابوں میں سکون پایا۔ تو کسی اخبار میں پایا۔ تو کسی نے باغوں میں گھوم پھر کر سکون پایا۔ کسی نے کھیل کود کر تو کسی نے جدید تفریح سے اطمینان وسکون پایا۔ انسان سکون پانے کے لیے جتنے طریقے استعمال کیے ۔ تو اس میں کہیں وقت اور پیسہ برباد ہوا۔ کہیں اخلاقی اور ایمان کی خرابی پید ا ہوگئی۔ اور کبھی صحت کو بھی کھو دیا۔ ان چیزوں سے ہمیں وقتی سکون ملتاہے۔ لیکن اللہ تعالی ٰ جس نے ہماری جسم کی مشین کو بنایا اور اس کی تخلیق کی تو وہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں حضوراکرمؐ کی سیرت ِمبارکہ سے سکون حاصل کرنے بہترین تعلیم فرمائی۔ سورت الاحزاب کی آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرما یا کہ: “اللہ کی یاد سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتاہے”۔
حضو راکرمﷺ سے دریافت کیا گیا سب سے افضل کلام کونسا ہے۔ تو آپؐ نے فرمایا کہ جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں یا بندوں کے لیے منتخب فرمایا:”سبحان اللہ وبحمدہ”۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ سے مروی ہےکہ حضور اکرمؐ نے فرمایاکہ جس نے “سبحان اللہ وبحمدہ”پڑھا اس کےلیے جنت میں کھجور کا درخت لگا دیا جاتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا :دو جملے زبان پر ہلکے لیکن قیامت کے دن میزان پر بھاری اور اللہ کے پسندیدہ ہیں وہ ہیں:”سبحان اللہ وبحمدہ سبحان العظیم”۔ حضر ت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرما یا کہ معراج کی رات میری ملاقات حضرت ابراہیم سے ہوئی توانہوں نے کہا محمدؐ اپنی امت کو میرا سلام کہنا اور کہنا کہ جنت بہت خوشگوار اور میٹھے پانی والی مٹی ہےاور اس کی زمین بہت زرخیز ہے اور اس میں بونے والا پودا ہے “سبحان اللہ والحمداللہ والہ الا اللہ واللہ اکبر”کو پڑھنا ۔
قبرانی کی روایت میں ہے۔ کہ آخر میں لاحول ولاقوۃ الابااللہ بھی ہے۔اگر اس ورد کو ہر نماز میں پڑھتے رہیں تو اس کی فضیلت اور بھی بڑھ جائےگی۔ سید نا ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے۔ کہ فقرومہاجرین حضوراکرمؐ کی خدمت میں حا ضر ہوئے اے اللہ کے حضورکہ مالدار لوگ اعلیٰ درجے اورہمیشہ کے نعمتوں میں چلے گئے۔ آپؐ نے فرمایا کہ وہ کیسے تو انہوں نے کہا کہ وہ ہماری نماز پڑھتے ہیں اور روزے رکھتے ہیں۔ اورصدقات وخیرات دیتے ہیں۔ اور ہم صدقات نہیں دے سکتے ۔اور وہ غلام آزاد کرتے ہیں ہم نہیں کرسکتے ۔ تو رسول کریم ؐ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسی چیزنہ سکھاؤ جس سے اپنے سے سبقت پانے والے پالو
اور بعد میں آنے والوں سے آگے بڑھ جاؤاور تم سے زیادہ افضل کوئی نہ ہوسوائے اس کے جو تمہارے جیسے ہی عمل کرے۔انہوں نے کہا کیو ں نہیں ۔ تو حضور اکرمؐ نے فرمایا: کہ تم ہر نماز کے بعد 33،33 بار سبحان اللہ، الحمداللہ اور اللہ اکبر پڑھا کرو۔ تو ابو صالح نے کہا کہ فقراء مہاجرین دوبارہ آپؐ کے پاس آئے اور کہا کہ مالدار لوگوں نے بھی ہماری طرح کے اعمال شروع کردیے ہیں۔ تو آپﷺ نے فرما یاکہ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ ان سب پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کا ایک ہی طریقہ ہے وہ صرف اور صرف “ذکرالہیٰ” ہے۔ تو ہمیں اس پر ضرور عمل کرنا چا ہیے۔