کالج کی آخری سال میں مجھے ایک لڑکی سے محبت ہو گئی

ہم تو پہلے تھی مجھ سے بڑی بہن کا نام نیلم تھا پیار سے نہیں روکا بھی کہتی مجھے اللہ نے بہت خوبصورت بنایا جب کہ میری بہن کی پوری سورت کی نہ تھی میں خوش شکل تھیں اس کے ساتھ ساتھ مجھے بننا سنورنا بھی آتا تھا اور میری سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ بولتی بہت تھی جس جگہ بھی جاتی ہیں بہت سے دوست بنا لیتی جبکہ نیلم میرے مقابلے میں بہت سادہ طبیعت تھی
اس کے خدوخال بھی پر کشش نہ تھے اور وقت کا کر اپنے جسم کو بھی بیڈ بنا لیا تھا میں جب نیلم کے ساتھ کالج جانے لگی تو میں کالج میں ہونے والے ڈراموں میں حصہ لیتی میری آواز بھئی اچھی تھی سر میں جاسکتی تھی اس لیے میرے دوستو کی تعداد بہت زیادہ تھی کالج کی آخری سال میں مجھے ایک لڑکی سے محبت ہو گئی یہ بات میں نے نیلم کو بتا دیں کہ مجھ سے اظہار محبت کرتا ہے ایک دن جب میں نے نیلم کو اظہر کا عشق جذبات سے لبریز میسج لکھیں تو میں نے محسوس کیا کہ اسے میری زبان سے کوئی خوشی نہیں ہوئی وجہ یہ تھی کہ اس کا چاہنے والا کوئی نہیں تھا نیلم نے اس میسج کو بار بار پڑھا اور مجھے ایسا لگا کہ اس کے دل میں سوئیاں چبھتی ہیں نیلم کے چہرے پر اداسی اور گڑھ میں محسوس کر رہی تھی نیلم سے انتہائی
غصے میں مخاطب ہوئی تمہیں شرم نہیں آتی کہ غیر مردوں سے باتیں کرتی ہو میں نے کہا باجی اس بات میں کیا عیب ہے اگر مجھے پسند کرتا ہے اور مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے نیلم مجھ سے غصے میں بولی شریف گھرانوں کی ایسی بیہودہ حرکتیں نہیں کرتی ہیں یہ سنتے ہی آپے سے باہر ہو گئی اور مجھے لعنتیں دینے لگی میں نے تحمل سے نیلم باجی کو مخاطب کیا دیکھو بازی مجھ پر لعنت بھیجو محبت کرنا کوئی جرم نہیں نیلم کی سمجھ میں کچھ نہ آیا اسے میں آ کر اس کے منہ پر زور دار تھپڑ مار دیا اور ایک ہی بعض حصے میں کہہ رہی تھی نامحرم مرد سے عشق لڑائیں ہوں میں نے بھی غصے میں آپ سے کہہ دیا تم چلتی ہو مجھ سے اس لیے کہ تمہاری طرف کوئی مرد اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا میرا یہ کہنا تھا نیلم میری جانب ای میل ڈیل ڈول کے لحاظ سے مجھ سے دوگنی تھے مجھ کو خوب مارا پیٹا میرے بالوں کی خوبصورتی نوچ ڈالی میں بھاگ کر کمرے میں گئی اندر سے کنڈی لگا لی امی بھی گھر پر نہ تھی کمرہ بند کر کے شام تک روتی رہی نیلم کو جب اس بات کا احساس ہوا تو شرمندہ تھی اس نے میرے کمرے کے دروازے پر دستک دی کہ اس کا دروازہ کھولو میں نے کوئی جواب نہ دیا نیلم نے پھر زور سے دستک دی
اور کہا میں معافی مانگنے آئی ہوں خدا کے لیے دروازہ کھولو میرے دروازے کھولتے ہیں وہ میرے لگ گئی میں نے نہیں دل سے کہا کوئی بات نہیں تو وہ مجھ سے مخاطب ہوئیں مجھے پتا ہے میں خوبصورت نہیں ہوں آپ سے بہت شرمندہ ہوں کہ میں نے آپ کے متعلق ایسی بات کہہ دی جو مجھے نہیں کہنی چاہئیں تھی نیلم کی آنکھوں میں آنسو گرنے لگے تم نے اچھا کیا اسلام میں جانتی ہوں کہ میری شکل و صورت میں کوئی کشش نہیں خدا کرے تمہارا حسن قائم رہے میں نے نیلم کا دل رکھنے کے لیے کہہ دیا میں قتل حسین نہیں ہوں اگر مجھ میں کوئی خوبصورتی ہے
تو میں دعا کرتی ہوں کہ خدا سے مٹا دے میں آپ کی بہن ہوں اگر آپ مجھے تم دیکھو تم اپنے چہرے پر تیزاب ڈالنے کے لیے تیار ہوں کیسی فضول باتیں کرتی ہو کیا بگڑے ہوئے چہرے کے ساتھ ہیں اگر قبول کرے گا میں نے کہا مجھے یقین ہے اگر مجھ سے محبت کرتا ہے کہ اگر میں چہرے پر تیزاب ڈال دوں تو بھی مجھ سے شادی کرنے کے لئے تیار ہو گا نیلم نے مجھ سے کہا یہ محض پاس ہے حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا کالج میں امتحانات کے بعد جب ہم گھر میں بیٹھ گئی والدین نے ہماری شادی کے متعلق سلسلہ شروع کیا میرے لیے کوئی رشتہ دار چکے تھے مگر نیلم
بڑی تھی اس لئے وہ چاہتے تھے کہ پہلے اس کی شادی اظہر میں کہنے پر رشتہ لیکر آیا اس کے ماں باپ چاہتے تھے کہ اس کی شادی ہو جائے تاکہ وہ بیوی کو اپنے ساتھ لے کر امریکہ چلا جائے میرے والدین نے سوچنے کے لئے وقت مانگ لیا ان کا ارادہ اس رشتے سے بھی انکار کیا تھا میرے والدین نیلم آپی کی ہر بات مانتے تھے میں نے نیلم آپی سے مدد مانگی نیلم نے مجھ سے کہا میں انشاء اللہ تمہیں معاف نہیں کروں گی ملنے والے دن سے بات کی نیلم کی رضامندی پر میرے والدین نے عصر کے لیے رشتے کے لئے رضا مندی ظاہر کردی6 میں نیلم ایک بہن کی حیثیت سے زیادہ کچھ نظر نہ آ رہی تھی اظہر تھری پیس سوٹ میں بہت خوبصورت نظر آ رہے تھے میری کزن اس سے بہت زیادہ فری ہو رہی تھی
میں نے خوشی کے موقع پر اس بات کو اتنی زیادہ اہمیت نہ دی اظہر کے والدین کے کہنے پر نئی شادی کی تاریخ طے پاگئے شادی کے موقع پر کا فی حل ہوا اظہر کے اور میرے ساتھ چکی ہیں مجھے اس میں کا یہ رویہ بہت کم رہا تھا اگر کے ساتھ میری رخصتی ہوگئی میں بہت خوش تھی از مجھ سے بے انتہا محبت کرتا شادی کے بعد میں میکے آئی تو میں نے ندیم سے کہا باجی محبت عجیب و غریب چیز ہے میں بے حد مسرور ہو
زندگی کا صحیح مطلب میری سمجھ میں آیا ہے یہ بات کہتے ہوئے میرا چہرہ نہایت پرسکون لہجے میں کہا تھا میں نے نیلم بازی سے کہا خدا کرے کہ آپ بھی اس مسرت سے محظوظ ہو کچھ دنوں بعد ہمارا انگلینڈ کا ویزہ آگیا وہاں جا کر بھی اس نے اس کا پیچھا نہ چھوڑا ادھر کو باقاعدگی سے میسج کرتی لیکن میں نے اس بات کو بالکل اہمیت نہ دی دو سال میں اللہ نے خوبصورت گڑیا میری جھولی میں ڈال دیں میں ماں بن گئیں میری توجہ اپنے کام اور بیٹی پر زیادہ ہوتی اگر مجھے اس بات پر نہ صرف بچے بلکہ اپنے خیال رکھنے کا بھی کہتے ہیں انہی دنوں قوالی نیلم کی شادی کا دعوت نامہ دیا میں بہت زیادہ خوش تھی بہن کی شادی کروا کر مزہ بھی بہت خوش تھے شادی سے ایک ہفتہ پہلے پاکستان پہنچ گئے شادی کی تیاریوں میں اثر نے نہ صرف ابو کی مدد کی میں نے نیلم کے منگیتر کو دیکھا مجھے بے انتہا خوشی ہوئی ہو میری بہن کے مقابلے میں بہت زیادہ خوبصورت تھا میری بہن فیلم سے مسز کامران بن کر اس کے ساتھ روانہ ہوگئی ولیمے کی تقریب والد ناصر نے طبیعت کی خرابی کا کہہ کر ولیمے پر جانے سے انکار کردیا میں انہیں ساتھ لے جانے کی ضد کرتی رہی لیکن جب امی نے کہا ادھر کی طبیعت ٹھیک
نہیں ہے گھر میں ہی رہنے دو ولیمے کی تقریب میں آزما نہ آئیں تو آزما کے والدہ نے میرے پوچھنے پر بتایا اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس وجہ سے وہ نہیں اس کی میری دل بے چین ہونے لگا امی سے گھر کی شادی علی امی کو اتنا بتا سکیں اظہر کی طبیعت کی وجہ سے جلد پر جارہی ہوں گھر آکر خاموشی سے دروازہ کھولا اندر داخل ہوتے ہیں میرے کان اسم کی آواز اٹھائیں کمرے میں داخل ہوتے ہیں میرے ہوش اڑ گئے ازم اور اظہر تنہائی میں محبت کے مزے لوٹ رہے تھے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اگر میرا شوہر ہے اس کے ساتھ خوشی سے اپنے والدین کی عزت کا جنازہ نکال رہی تھیں مجھے دیکھتے ہیں دونوں کی حالت غیر ہو گئی ہے
مجھ سے بار بار معافی مانگ رہے تھے گھر سے باہر نکالا اور سر کو میں نے صرف اتنا کہا خوبصورتی میں خلوص ہونا ناممکن ہے دس سورتیں ہمیشہ پرخلوص ہوتی ہے آپ نے میرا مان توڑ دیا کاش آپ سورۃ ہوتے وہ مرد جو میرا مان اور غرور تھا اسی کے ہاتھوں میں لاہور ٹوٹا بیٹی کے مستقبل اور خوشیوں کے لئے عذر سے استثنیٰ ختم کر سکیں واپس کے ساتھ انگلینڈ آگئی میں اثر کو کبھی معاف نہ کر سکی اب ہمارا ایک ہی گھر میں زندگی کا سفر اجنبیوں کی طرح گزر رہا تھا صرف اپنی بیٹی کی خوشی کے لیے