دلچسپ و عجیب

جن کپڑوں میں قربت ان کپڑوں میں نماز پڑھنا جائز ؟

ایک سوال ہے کہ جن کپڑوں میں میاں بیوی نے حقوق زوجیت اد ا کی اور غسل کرنے کےبعد دوبارہ انہی کپڑوں کو پہن سکتے ہیں؟ یا پہن کر نماز پڑھنا یا قرآن مجید کی تلاو ت کرنا کیا یہ جائز ہے کیا وہ کپڑے ناپاک ہوجائیں گے ؟ اس بارے میں کیا حکم ہے؟ اس کا جواب کچھ یو ں ہے۔ جن کپڑوں میں میاں بیوی نے حقوق زوجیت اد ا کی ہے۔

 

اور غسل کرکے دوبارہ انہی کپڑوں کو پہننا اور پہن کر نماز پڑھنا قرآن مجید کی تلاوت بلا کراہت جائز ہے۔ اس میں کسی قسم کی کوئی حرج نہیں ہے۔ بشرطیکہ یہ ہے کہ ان کپڑوں پر کسی قسم کی نجاست نہ لگی ہو۔ اگر نجاست لگی ہوئی ہوگی۔ پھر وہ کپڑ ے نہیں پہن سکتے ۔ اگر ان کپڑوں کو پہن کر نماز پڑھیں گے تو نماز جائز نہیں ہے۔ اگر نجاست نہیں ہے تو کپڑے پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے۔ اس میں کسی قسم کی کوئی کراہت نہیں ہے۔

 

اس کی دلیل میں آپ کےسامنے دو حدیث بتاتے ہیں۔پہلا : ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا ہے کہ کیا نبی ﷺ انہی کپڑوں میں نماز ادا فرماتے تھے ۔ جن کپڑوں میں اپنی ازواج سے حقوق زوجیت ادا کرتے۔ ام المومنین حضرت حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ارشا دفرمایا: کہ ہاں! مگر جب ان میں کوئی نجاست نہ لگی ہوئی ہوتی۔ یعنی اگر کوئی نجاست نہ لگی ہوتی تو نبی کریمﷺ انہی کپڑوں میں نماز ادا کرلیا کرتے۔ جن کپڑوں میں اپنی بیوی سے حقو ق زوجیت ادا کرتے۔ اسی کے ساتھ اور حدیث بھی ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں آیا اور آکر عرض کیا یا رسول اللہ! میں انہی کپڑوں میں نماز ادا کرلیتا ہوں۔

 

جن کپڑوں میں اپنی ازواج سے حقوق زوجیت ادا کرتا ہوں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایاکہ : کرسکتے ہو۔ مگر جب ان میں کوئی شے دیکھو۔ جب ان کے اوپر کوئی شے دیکھو۔کپڑوں کے اوپر کسی قسم کی نجاست دیکھو۔ تو اس نجاست کو دھو لو۔ ان دونوں روایت سے معلوم ہورہا ہے کہ جن کپڑوں میں میاں بیوی نے حقوق زوجیت ادا کی ہے۔ اگر ان کپڑوں کے اوپر کسی قسم کی نجاست نہیں لگی ہے۔ تو غسل کرکے دوبارہ انہی کپڑوں کو پہننا اور پہن کر نماز پڑھنا بالکل جائز ہے۔ اس میں کسی قسم کی کوئی کراہت نہیں ہے۔ اب دوسرا یہ بھی بیان کرتے ہیں ۔

 

جو سوال کاحصہ نہیں ہے۔ لیکن اس سے متعلق ہے۔ اگر کوئی مجبوری حالت میں کوئی عورت گھر کا کام کاج کرلے یا کھانا پینا بنالے تو یہ جائز ہے۔ اگر وہ جنابت کی حالت میں ہے۔ وہ جس چیز کو ہاتھ لگائے گی۔ وہ ٹچ کرے گی وہ چیز بھی ناپاک ہوجائےگی۔ ایسا بالکل نہیں ہے۔ یہ غلط فہمی ہے۔ اس کی دلیل میں حدیث ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ مجھے مدینہ کی گلیوں میں ملے۔تو آپ سے کھسک گیا۔ میں آپ سے نکل گیا۔ میں نے آپ سے ملاقات نہ کی اور چلا گیا۔ واپس لوٹ کر آیا تو نبی کریم ﷺنے مجھ سے پوچھا اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تمہیں کیا ہوا؟

 

تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ میں اس وقت جنبی تھا مجھے یہ ناپسند تھا کہ میں اس حالت میں آپ سے ملوں۔ توآپ ﷺ نے فرمایا کہ : اے ابو ہریرہ ! مسلمان کبھی ناپاک نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ اپنی حکمی نجاست ہے۔ظاہری نجاست نہیں ہے۔ یعنی ایسی نجاست نہیں ہے کہ اگر ہاتھ کےاوپر کوئی نجاست لگی ہوئی ہے۔ ظاہر سی بات ہے اگرآپ کسی چیز کو ہاتھ لگائیں گے۔ تو وہ نجاست اس چیز کو لگ جائے گی۔ تو وہ چیز ناپاک ہوجائے گی۔ اگر اس طرح ہے کوئی جنبی ہے ۔ وہ کسی چیز کو چھوتا ہے۔ وہ چیز بالکل بھی ناپاک نہیں ہوگی۔ یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ جو لوگوں میں پائی جاتی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button