میں شادی سے پہلے حاملہ ہو گئی اور یہ بات اماں کو معلوم نہ تھی جب

مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ ہوا تھا کہ میں شادی سے پہلے حاملہ ہو گئی تھی اور یہ بات اماں کو معلوم نہ تھی جب انہوں نے میری شادی اپنے ہی بھانجے سے کر وادی شکر تھاوہ دوسرے ملک رہتا تھا۔ جب میں نے چپکے سے بیٹا جنا اور اسے کچرے میں پچھینک آئی۔ ابھی میں گھر میں داخل ہی ہوئی تھی میری ساس میرے پاس آئی اور جو مجھے بولا وہ سنتے مجھ پر قیامت ٹوٹ گئی…
کہ میری ماں میری شادی کی تیاریوں میں لگی ہوئی تھی۔ میری خالہ نے میر ارشتہ مانگا تھا اور اماں نے سوچنے کا بھی وقت نہ لیا اور ہاں کر دی ۔۔ میں اماں سے بات کرنا چاہتی تھی۔۔ انہیں بتانا چاہتی تھی کہ میں نے شادی سے پہلے ہی بہت بڑا گناہ کر لیا ہے اور ۔۔ میں حاملہ ہو گی تھی۔۔
یونیورسٹی میں ایک لڑکے سے میری دوستی ہو گئی تھی جس نے مجھ سے شادی کا وعدہ کیا ہوا تھا اور اس وعدے کے مہارے میں آنکھیں بند کر کے اس کے ساتھ ہر جگہ چلی جاتی اور ایک دن مجھ سے گناہ ہو گیا۔۔ میں نے اس لڑکے کو شادی کے لیے کہا مگر وہ مکر گیا اور فرار ہو گیا۔۔ یہ با تصرف میری قریبی سہیلی کو ہی پا تھی اس نے کہا کہ اچھی بات ہے اگر تیری شادی ہونے والی ہے ۔ اماں کو کچھ مت بتاتا۔۔ شادی کے بعد موقع دیکھ کر اس بوجھ سے نجات حاصل کر لینا۔۔۔ مجھے مشورہ اچھا لگا۔ اس لیے اماں کے بھانجے سے شادی کر لی۔ شکر تھا کہ وہ شادی کے چند دنوں بعد ہی بیرون ملک چلا گیا۔۔ اور جتنے دن وہ یہاں رہا تھا میرا اس سے آمنا سامنا ہی نہ ہوا۔ نکاح کے بعد سے ہی وہ دوستوں کے ساتھ گھومنے نکل گیا اور وہیں سے باہر چلا
گیا۔۔ میں شادی کے کچھ دنوں بعد ڈاکٹر کے پاس گئی تو اس نے کہا کہ وقت زیادہ ہو گیا ہے اگر ابارشن کر وایا تو تمہاری جان کو بھی خطرہ ہے ۔۔ تمہیں اس بچے کو جنم دینا ھی ہو گا۔۔ میں پریشان ہو گئی۔ اگر خالہ کو پتا چلتا تو وہ مجھے گھر سے نکال دیتی اور میری میں تو شاید میری جان لے لیتی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں کہ میری خالہ کو مجھ پر شک نہ ہو۔۔ میں نے جھوٹ موٹ خالہ سے لڑائی کر لی اور نیچے والے پورشن میں شفٹ ہو گئی۔۔ خالہ اپنے کمرے میں ہی رہتی اور تسبیح پڑھتی رہتی ۔۔ اس
کے گھٹنوں میں درد تھاوہ سیڑھیاں اتر کر اپنے کمرے میں ہی رہتی اور تسبیح پڑھتی رہتی ۔۔ اس نیچے نہیں آسکتی تھی۔ اس لیے میں آرام سے اپنے دن پورے کرنے لگی ۔۔ کبھی کبھی مجھے لگتا۔ کہ میری خالہ میری ایک ایک حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے مگر چونکہ
چور میرے اپنے اندر تھا اس لیے مجھے لگا کہ یہ وہم ہے میرا۔ میرا شوہر تو مجھے پر دیں جا کر جیسے بھول گیا تھا اور مجھے بھی اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی مجھے اپنی فکر پڑی ہوئی تھی۔ میں نیچے والے پورشن میں آزادی سے رہ رہی تھی۔۔
کبھی کبھی خود ہی اماں کے پاس گھنٹے دو گھنٹے کے لیے ہو آتی تھی تا کہ اسے شک نہ ہو ۔۔ ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے جانا ہو تا تو میری سہیلی میرے ساتھ چلی جاتی اور وہاں خود کو میری نند بتاتی جس دن میری ڈیلیوری ہوئی تھی میں نے اس دن ساس کو کہا کہ میں اپنی سہیلی کی شادی پر جارہی ہوں ۔۔ تین چار دن بعد آؤں گی۔ گھر سے میں سہیلی کے ساتھ اسپتال چلی
گئی۔ میرا بیٹا پیدا ہو اتھا۔۔ وہ بہت خوبصورت تھا لیکن میں اسے پاس نہیں رکھ سکتی تھی۔ دو دن اسپتال میں رہ کر میں گھر آنے لگی تو راستے میں ہی چپکے سے بچے کو کچرے دان میں چھینک کر چلی آئی۔ ابھی گھر آئی ہی تھی کہ میری ساس نیچے اترتی دکھائی
دی اور میرے پاس آکر کہنے گئی۔۔۔ تو تم بچہ پیدا کر کے اسے پھینک آئی ہو ۔ یہ سنتے ہی میرے سر پر قیامت ٹوٹ پڑی۔۔ ساس کو کیسے پتا یہ سب میں نے تو اپنی طرف سے بہترین پلاننگ کی تھی ابھی میں یہ سوچ
ہی رہی تھی کہ بیچے سے اماں کی آواز آئی۔ آپا میں بچے کو لے آئی ہوں۔ یہ بد بخت بچے کو پینکھ دے گی تو سارے مسلے حل ہو جائیں گے۔ میں جھٹکا کھا کر پلٹی ۔۔ گویا میری ماں بھی سب جانتی تھی۔ میں بے یقین ہی تھی۔ میری ماٹ آگے بڑھ کر کہنے لگی۔ تیری دوست نے پہلے دن سے مجھے سب بتا دیا تھا۔
دل تو یہی چاہ رہا تھا کہ تجھے تیرے گناہ سمیت اسی دن زمین میں دفن کر دیتی جس دن مجھے تیری حقیقت کا علم ہو ا تھا لیکن شکر ادا کر کہ تیری خالہ نے مجھے وقت پر روک لیا اور اپنے بیٹے کارشتہ پیش کر کے میری اور تیری عزت کا بھرم رکھ لیاور نہ میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہتی۔۔ تجھ پر ظاہر اس لیے نہیں کیا کہ تجھے رخصت کرنا ضروری ہو گیا تھا۔۔ خالہ کہنے لگی۔ لاؤ یہ بچہ مجھے دو۔۔ اسے کچھ دن میں سنبھال لوں گی کیونکہ اسے جب اپنے شوہر کی حقیقت معلوم ہو گئی تو
یہ بستر سے لگ جائے گی۔۔ صدمہ پہنچے گا اسے اماں نے مجھے بتایا کہ خالہ کا وہ بیٹا جس سے میری شادی ہوئی ہے وہ ذہنی معذور ہے اور اس کا ذہن ابھی تک بچوں والا ہے ۔۔ خالہ نے لوگوں کے سامنے اپنے ذہنی بیمار بیٹے کی شادی کروا کر اسے دوبارہ باہر بھجوا دیا تھا خود میرا بچہ ہونے کا انتظار کرنے لگی۔۔۔ تاکہ سب لوگوں کو یہی لگے کہ یہ میری اور میرے شوہر کی اولاد ہے ۔۔ پاکستان میں کسی کو علم نہیں تھا کہ خالہ کا بیٹا پاگل ہے۔۔ خالہ نے کہا میں نے اپنی بہن کی عزت بچانی تھی بچالی۔ اب تمہیں بھی فیصلہ کرنا ہے
کہ اب تم اپنے بچے کو لے کر یہاں سے جاؤ گی یا میرے بیٹے کی بیوی بن کر رہو گی۔ میں نے اماں کی طرف دیکھا تو انہوں نے منہ موڑ لیا۔۔ وہ میری شکل تک دیکھنا نہیں چاہتی تھی۔ میرے پاس اور کوئی حل نہیں تھا کہ میں اپنی زندگی اپنے معذور اور پاگل شوہر کے ساتھ گزاروں کیونکہ میرے گناہ کی یہی سزا تھی۔ میں نے خالہ کو کہہ دیا کہ میں وہی کروں گی جو آپ کہیں گی
Sharing is caring