رابی ایک حسین و جمیل لڑکی تھی رابی کے شوہر نے رابی کو جلا کر اس کا آدھا جسم جل چکا

ہم پانچ سال محبت میں رہے وہ میری اور میں اس کی زند کی تھا ۔ وہ بہت نازک لڑکی تھی نام رابی تھا ، وہ پڑھی لکھی تھی اور میں ان پڑھ تھا ۔ وہ فر فرا نگلش بولنے والی اور میں اردو بھی ٹھیک سے نہیں بولتا تھا ۔ پھر بھی ہم میں بہت محبت تھی ۔ ہم جب بھی بات کرتے تھے وہ میری انگریزی ٹھیک کروانے میں لگی رہتی مجھے ڈانٹتی ۔ یقین کر میں دو سال اس سے بات کرتے کرتے میں انگلش بولنا سیکھ گیا ۔ ہماری محبت کچھ یوں تھی اگر بات نہ کرتے تو جیسے دنیا ہی اجڑ گئی ہو ۔ بہت وعدے قسمیں وہ سب باتیں جو محبت کرنے
والوں کے درمیان ہوتی ہیں پھر ایک دن پکچھ یوں ہوا میں حسب معمول اپنی دکان یہ تھا اور رانی کے میچ کا انتظار کر رہا تھا یوں ہی سارادن گزر گیا کیونکہ اس کا نمبر بند تھا ۔ پھر لگ بھگ کوئی چار بجے اس کا میسج آیاد وہرونے لگی میں نے رونے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگی آج میرے لیے رشتہ آیا ہے لڑ کا بزنس مین ہے اور سب گھر ے والے راضی ہیں ۔ یہ خبر مجھے نڈھال کر گئی میرے جسم میں جیسے ۔ جان ہی نہ رہی میں نے خود کو سنبھالا اور اسے حوصلہ دیا شادی مجھ
سے ہی ہو گی تو پریشان نہ ہو ۔رابی نے کہا میں نے گھر میں بات کی ہے لیکن میرے گھر والے نہیں مان رہے ۔ خیر میں نے فیصلہ کیا یا تو وہ میری ہو گی یا میں مر جاؤں گا ۔ میں نے اس کے گھر جانے کا فیصلہ کیا ۔ میں نے اسے کہا چلو بھاگ چلتے ہیں اس نے انکار کر دیا ۔ میں جب اس کے گھر گیا تو گھر پر اس کی امی تھی پھر میں نے جب اسکی امی سے بات کی تو اس نے مجھے قرآن کی قسم دی اور کہا بیٹا اس بات کو یہیں ختم کر دو اور چلے جاؤ ۔ میں نے
رابی کی جانب دیکھا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے وہ مجھے حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی تھی میں نے رابی کی ماں کے سامنے ہاتھ جوڑے اللہ کا واسطہ دیا لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا ۔ پھر رائی آگے بڑھی میرے سامنے ہاتھ جوڑنے لگی اور پھر آہستہ سے بولی الماس یہاں سے چلے جاؤ یوں سمجھو میں مر گئی ہوں ، میں ٹوٹ کر بکھر گیا درابی نے مجھے فون کیا الماس میں آپ کے بنازند و لاش
ہوں مجھے امی ابو نے اس رشتے کے لیے مجبور کر دیا ہے اور میں آپ کے ساتھ بھاگ کر شادی نہیں کر سکتی ۔ میں کچھ کہنے لگا میں آج نگلش غلط بول رہا تھالیکن اب وہ میری انگلش ٹھیک نہیں کر وارہی تھی وہ جیسے یکسر بدل گئی تھی ، خیر راہی نے فون بند کر دیا اور پھر رابی کی برات آئی وہ میرے سامنے کسی اور کی ہو گئی اس کی بارات کیمو زمین میں آئی تھی لڑکا بہت امیر تھا ۔ میں خاموش ٹوٹے ہوۓ آئینے کی مانند دیکھتارہا ۔ میں ریزوریزہ بکھر گیا تھا ۔
وقت گزرنے لگا میں نے اپنی دکان تھوڑی اور بیرون ملک چلا گیا۔چار سال کے بعد جب واپس آیا تو مجھ کو خبر پہنچی کہ رابی کے شوہر نے رابی کو جلانا چاہتا تھا ۔ اس کا آدھا جسم جل چکا تھا درابی کا شوہر بہت ظالم انسان تھا ۔ طلاق ہو چکی تھی۔جب مجھے یہ خبر ملی تو میری روح کانپ گئی ، دوسرے دن رالی مجھے گلی میں ملی اس کا رنگ کالا سا ہو چکا تھا چہرہ بھی کچھ جل چکا تھا ۔ وہ نظر جھکاۓ بن کچھ کہے چلی گئی ۔ میرادل بے قرار تھا ۔ میں رابی کو اس حالت میں
دیکھ کر تڑپ گیا ۔ پھر میں نے اپنے ماں باپ سے بات کی ان کو راضی کیا اور رابی کے گھر رشتہ بھیجا۔سب حیران تھے کہ رابی کے ساتھ شادی کون کرے گا پھر سب مان کئے لیکن رابی نہیں مان رہی تھی میں اس کے پاس گیا اس کا ہاتھ تھاما اور پیار سے کہنے لگا رابی جو ہوا اسے ایک خواب سمجھ کر بھول جاؤ یوں سمجھو اللہ کی جانب سے آزمائش تھی درابی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی الماس آج بھی مجھ سے محبت کرتے ہو میں مسکرانے لگاو رالی انسان سیچی
محبت کو بھی بھول نہیں سکتا اور محبت بھی ختم نہیں ہوتی میں آج بھی پہلے کی طرح تم سے محبت کرتاہوں میں قربان تھا کہ وہ چاہتی تو میرے ساتھ بھاگ سکتی تھی لیکن اس نے اپنے ماں باپ کی عزت بھی وہ بہت شہزادی تھی آخر ومان گئی ہماری شادی ہو گئی ہے ، ہمارے دو بیٹے ہیں درابی اب بہت خوش ہے میں بھی خوش ہوں درابی اکثر مجھے محبت کا فرشتہ کہتی ہے میں جب پوچھتا ہوں کہ یہ نام کیوں تو کہتی ہے آج کل ہر محبت کرنے والا ، ۔
مطلب پرست ہے جہاں مطلب مکمل ہو وہاں محبت ختم ہو جاتی ہے محبتوں کو جسموں کا نام دے رکھا ہے ۔رابی میرا ہاتھ تھام کر محبت کا ذکر کرتے ہوئے رونے لگی اور کہنے لگی کہ آپ نہ ہوتے تو شاید میں خود کو فناکر چکی ہوتی ہر محبت کرنے والا گرالماس کی طرح محبت نبھاۓ تو کبھی بھی کوئی لڑکی دھوکا کھا کر زندہ لاش نہ بنے درابی میرے ساتھ بہت خوش ہے ۔