کہانیاں

شوہر دو دن کے لیے دوسرے شہر جارہا تھا تو بیوی سے بولا کہ چلو تمہاری امی کے گھر چھوڑ دیتا ہوں

شوہر دو دن کے لیے دوسرے شہر جا رہا تھا تو بیوی سے بولا کہ چلو تمہاری امی کے گھر چھوڑ دیتا ہوں اکیلی گھر میں کیا کرو گی ، وہ تھی بھی ڈریوک خوشی خوشی تیار ہو گئی ماں کے گھر کا دروازہ کھلا تھا ماں اور باب صحن میں بیٹھے اپر اور چٹنی کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے اس نے سلام دعا کے بعد حیرت سے پوچھا ! آیا آپ تو بھر پور چٹنی کے ساتھ روٹی نہیں کھاتے تھے اچار لیکن آج کیوں ؟ ابا نے نوالہ لیتے ہوۓ بولا پتر کدی

کدی کھا لینی چائی دی مینو تے ہن پتہ لگا تینوں ایویں تنگ کرده یار اس نے ابا کی آنکھوں میں بے بسی بھانپ لی تھی ۔ اتنے میں بھابھی صحن میں آگئی اور ملتے ہی پوچھنے لگی رہنے آئی ہو کیا ؟ اس نے خوشی سے بولا جی بھابھی اسد ایک دو دن کے لئے شہر سے باہر کئے ہیں تو مجھے یہاں چھوڑ دیا ۔ بھائی یہ سن کر مصنوعی سا مسکرائی اور بولی بیٹھو میں تمہارے لیے چاۓ پانی لاتی ہوں ، وہ بھی لال ابا کے برتن سمیٹ کر کہنے

لگی کہ بھابھی کی ہیلپ کروا دیتی ہوں اور بھائی سے بھی مل لوں ، اس نے برتن کچن میں رکھے اور بھائی کے کمرے کی طرف چلی گئی اندر سے بھائی اور بھابھی کی آوازیں باہر سنائی دیں ۔ تمہاری بہنیں بیاہ تو دی ہین لیکن لک ابا کی چوکھٹ نہ چھوڑی انہوں نے جب جس کا دل کرتا ہے منہ اٹھا کر بچوں سمیت چلی آتی ہیں ، بھائی اسے کہہ رہا تھا کسا والیے تیرا کیا کھاتی ہیں یہاں نہیں ائیں گی تو کہاں جائیں گی بھائی کہنے لگی بس

مجھ سے نہیں ہوتی تمہارے خاندان کی خدمت تمہارے ماں باپ کو کھانا دے دیتی ہوں بس یہی ب احسان سمجھود بھائی کی باتیں سن کر اس کا جسم تو جیسے وی سن ہو گیا ہو اور آور حلق میں دب گئی ہو وہ الٹے پاؤں واپس ہونے لگی تھوڑی دیر بعد فون پر بات کرتی ہوئی باہر نکلی اچھا امی آپ لوگ آ گئے ہیں گاؤں سے پہلے بتا دیتے تو میں اس کی طرف نہیں آتی چلیں آپ پریشان نہ ہوں میں ابھی واپس آ رہی ہوں آپ ایس

کر میں ساتھ راہی کے گھر بیٹھے تھوڑی دیر میں آتی ہوں ، لال ابا بھی حیران ہوئے اور کہنے لگے پتر اے کی گال ہوئی تو وہ بولی بابا اسد کی ماں آئی ہے تو انھیں کیسے چھوڑ دوں پھر آؤں گی انشاءاللہ ابھی مجھے اجازت دیں اپنے آنسوؤں کو حلق میں اندتے ہوۓ دونوں سے ملتی بیل کا گھر پھلانگ آئی ۔ واپسی پر ایک دم ایک ایک من کا محسوس ہوا اسے پھر وہ بات یاد آئی کہ فصلیں جو کائی جائیں اگتی نہیں ہیں بیٹیاں جو

بیلی جائیں مڑتی نہیں ہیں ، بے شک میکے ماں باپ سے ہوتے ہیں لیکن کبھی ان کے ہوتے ہوۓ بھی وہ بے بس ہوتے ہیں ۔ رات کھانے میں اسے نمک زیادہ لگ رہا تھا جبکہ وہ نمک اس کے حلق میں اترتے آنسوؤں کا تھا ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button