کہانیاں

رئیس اور غلام کی بیوی

بصرہ میں ایک رئیس تھا۔ وہ ایک مرتبہ اپنے باغ میں گیا۔ باغ کا جو باغبان تھا ۔ وہ وہیں باغ میں اپنے بیوی بچوں سمیت رہتا تھا۔ اس باغبان کی بیوی حسین و جمیل اور خوبصورت تھی ۔ رئیس اس کو دیکھ کر اس پر عاشق ہو گیا اور اس پر ایسا فریفتہ ہوا کہ اس کے ساتھ ناجائز خواہش پوری کرنے کا خیال پیدا ہو گیا ۔ اور اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کیلئے اس نے اپنے نوکر یعنی باغبان کو کسی کام سے بھیج دیا۔ اور اس عورت سے کہا کہ گھر کے تمام دروازے بند کر لو

عورت نے جواب دیا کہ سب دروازے بند کر دئیں ۔ لیکن ایک دروازہ

نہیں بند کر سکتی ۔ رئیس نے پوچھا وہ کونسا دروازہ ہے ۔ باغبان کی بیوی نے جواب دیا۔ درے کے درمیان ما و خداوندست یعنی جو دروازه ہمارے اور خدا کے درمیان ہے ۔ میں اسکو کسی طرح بند نہیں کر سکتی ۔ یعنی ہم لوگ دروازے بند کر کے اوروں کی نظر سے اپنے آپ کو چھپا سکتے ہیں ۔ لیکن ہمارے اور اللہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں وہ ہمارے اندر و باہر ظاہر و باطن سارے اعمال کو دیکھتا ہے ۔ اس سے کوئی ذرہ ڈھکا چھپا نہیں رہتا ۔ رئیس نے خدا کی اس بندی کا یہ جملہ سنا تو اس پر ایسا اثر ہوا کہ فوراً کانپ اٹھا اور برائی کا ارادہ ختم کر دیا اور خدا سے توبہ کی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button