دلچسپ و عجیب

مینجر نے کہا کہ ہمارے ہوٹل کا قانون ہے کہ جو شخص پیسے بھول جائے وہ ہوٹل کے مالک کا مساج کرتا ہے۔

ایک بینک ملازم جہاں جاب کرتا تھا تو اس کے سامنے ہی ایک بڑا سا ہوٹل تھا جہاں مہنگی مہنگی گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوتی تھیں, وہ جانتا تھا کہ یہ ایک مہنگا ہوٹل ہے مگر اس کی خواہش تھی کہ ادھر ایک دفعہ کھانا ضرور کھاؤں گا, یوں بچت کر کے اس نے پیسے اکھٹے کیے اور ایک دن شام کو ہوٹل میں جا پہنچاد اس نے کھانے کا آرڈر دیا اور پھر جی بھر کر کھانا کھا یاد کھانا کھانے کے بعد اس نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا تو بٹوا نہیں تھا, وہ پریشانی کے عالم میں اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی تمام جیبوں کو ٹٹولنے لگا مگر پھر بھی اسے کچھ نہ ملاد اب اسے یقین ہو چکا تھا کہ کپڑے بدلتے وقت بٹوا گھر میں ہی رہ گیا تھا, وہ بہت پریشان ہوا, تھوڑی دیر خاموش رہا پھر اپنے جگہ سے اٹھ کر کاؤنٹر پر چلا گیا

اس نے ہوٹل کے مینیجر سے کہا بھائی جان میں اپنا بٹوا گھر بھول گیا ہوں ، آپ میری یہ گھڑی ضمانت کے طور پر رکھ لیں, میں ابھی بائیک پر جاتا ہوں اور گھر سے بٹوا لے کر آتا ہوں, اگر آپ کو شک ہے کہ میں واپس نہیں آؤں گا تو آپ میری گھڑی فروخت کر دیکھیئے گا, مینیجر نے کہاد بھائی آپ کی بات ٹھیک ہے مگر ہمارے ہوٹل کا بھی ایک اصول ہے کہ جو آدمی بھی بٹوا گھر بھول جائے تو ہم اسے ہوٹل سے باہر جانے نہیں دیتے, یا تو وہ ہوٹل کے تمام برتن

دھوتا ہے یا پھر ہوٹل کے مالک کی ایک گھنٹے تک خدمت کرتا ہے, اس کے پاؤں دباتا ہے اور سر کی مالش بھی کرتا ہے, بینک ملازم نے جب یہ سنا تو بہت پریشان ہوا, مینیجر نے جب اسے حد سے زیادہ پریشان دیکھا تو مسکرانے لگا اور کہا کہ آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے

کیونکہ آپ کا بل کسی نے پہلے سے ہی ادا کر دیا ہے, ملازم نے کہا, ایسا کیسے ممکن ہے, مینیجر نے کہا کہ جب آپ پریشانی کے عالم اپنی جیبوں کو چیک کر رہے تھے تب کسی نے آپ کی پریشانی کا اندازہ لگا لیا اور بل ادا کر کے چلا گیا بینک ملازم نے کہا, اب میں اس شخص کو کیسے تلاش کروں گا, اس نے مجھ پر احسان کیا, میں اس کے پیسے واپس کیسے کروں گاد مینیجر نے کہا یہ تو میں نہیں جانتا ہاں آپ بھی مشکل وقت میں کسی کے کام آکر اس احسان کا بدلہ چکا سکتے ہیں، نیکی اسی طرح تو پھیلتی ہے, آپ بھی اپنے حصے کی شمع جلا دیکھئے گا

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button