دلچسپ و عجیب

میری بہن پالر لر پر کام کرتی تھی وہاں سے روزانہ وہ بہت سارے لال رنگ کے جوڑے لے کر آتی تھی

میر انام فائقہ ہے میری عمر اٹھارہ سال ہے ہم دو بہنیں تھیں اماں تھوڑی سخت مزاج تھیں کیونکہ وہ کہتی تھیں کے تم لوگوں کا ابا نہیں ہے اس وجہ سے مجھے تم لوگوں پر سختی کرنی ہو گی ابا کے مرنے کے بعد تو میں نے ہمیشہ غربت ہی دیکھی تھی کبھی گھر میں کچھ کھل کر کھانے کو نہ آتا تھا میٹرک کیا دونوں بہنوں نے اس کے بعد اماں نے پڑھائی چھڑوا دی اماں کپڑے سلائی کر کے گھر کا گزر بسر کر رہی تھی جب بھی آپی کا کوئی رشتہ آتا وہ جہیز کی اتنی ڈیمانڈ کرتے کے اماں رشتے سے ہی منع کر کر دیتی تھیں اس وجہ سے آپی کی عمر بھی گزری جا رہی تھی اور ڈھنگ کا رشتہ بھی نہیں ملتا تھا اگر کوئی ملتا بھی تو تینتیں بچوں کا باپ ہو تا اب آپی نے اماں کو صاف صاف کہہ دیا تھا

انھیں شادی نہیں کرنی وہ کوئی کام کرنا چاہتی ہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہتی ہیں یہ معاشرے والے بہت ظالم ہیں میں بھی سوچ رہی تھی کے نہ جانے اب آپی کیا کرنے کا سوچ رہی ہیں چند دن ہی گزرے آپی صبح کے وقت کہیں جانے لگیں اماں نے پوچھا کے وہ کہاں جارہی ہیں تو آپی نے کہہ دیا کے انھوں نے ایک پار کر پر جانا ہے وہاں پر کام کریں گیں مجھے حیرت رت ہوئی آپی کو اتنا کام تو پارلر کا آتا نہیں تھا پھر آپی نے وہاں جا کر کیا کرنا تھا میں بس یہ ہی سوچ رہی تھی آپی چلی گئیں مجھے تجسس ہوا میں آپی کے آنے کا انتظار کرنے لگی یہ تو میں نے سن رکھا تھا پار کر والے کام میں بہت پیسہ ہے لیکن آپی کو کیا کام مل جاتا تھا یا نہیں ملنا تھا آپی شام کے وقت گھر آئیں اور اماں کو بتانے لگیں کے انھیں کام مل گیا ہے

اب وہ اپنا جہیز بھی اکھٹا کر لیں گیں اماں نے کوئی بات نہ کی کیونکہ اماں اس کے سامنے نہ شرمندہ تھیں وہ اس کے لیے کچھ بھی نہیں کر پائی تھیں آپی نے اگلے دن سے کام پر جانا شروع کر دیا ہر روزانہ آپی پارلر پر جاتیں اور وہاں سے آپی کو بہت سارے پیسے بھی ملتے تھے مگر مجھے حیرت ہوتی کے ان کے بارے میں وہ اماں کو کیوں نہیں کچھ بتا تیں جب ان کے پاس پیسے ہوتے ہیں تو اماں کو ضرورت ہوتی ہے مگر وہ اماں کو نہیں دیتی تھیں مگر انھوں نے اتنے پیسے کیا کرنے تھے۔ رات کا وقت تھا میں آپی کے لیے کھانا لے کر آئی آپی کسی گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھیں میں نے آپی کو دیکھ کر کہا کیا سوچ رہی ہیں آپی نے نفی میں سر ہلایا اور کھانا کھانے لگ گئیں کھانا کھاتے ہوئے بھی وہ کسی سوچ میں ہی گم تھیں

میں اٹھ کر اپنے کمرے میں آگئی کیونکہ مجھے چھوٹی سمجھ کر اپنی کبھی کوئی بات نہیں بتائی تھی مگر پھر بھی مجھے آپی کے بارے میں کچھ نہ کچھ پتہ چل ہی جاتا تھا۔ اس دن کے بعد جب بھی آپی پارلر سے آتی تو اپنے کمرے میں چلی جاتیں اب تو آپی نے موبائل اور لیپ ٹاپ بھی لے لیا تھا اماں نے اس وجہ سے آپی کو ڈانٹا بھی تھا مگر آپی نے کہا کے اب وہ سب کچھ کریں گیں انھیں کوئی کسی کام سے نہ منع کرے ورنہ وہ گھر چھوڑ دیں کیں اماں پھر چپ ہو گئیں آپی صبح صبح ہی پالر چلی جاتی تھیں اور رات کو بہت دیر سے آتی تھیں جب گھر آتی تو ان کے ہاتھ میں ایک شاپر ہوتا وہ لے کر کمرے میں چلی جاتی تھیں ایک رات میں کمرے میں داخل ہوئی تو بیڈ پر لال رنگ کے جوڑے پڑے ہوئے تھے میں نے حیرت سے دیکھ کر

آپی سے پوچھا یہ کس کے ہیں

انھوں نے ایک دم سے میرے ہاتھ میں سے پکڑ لیئے اور کمرے سے جانے کا کہنے لگیں ان کا غصہ دیکھ کر میں کمرے سے باہر آگئیں خیر اس دن کے بعد ہر روزانہ اپی کے پاس کپڑے ہوتے جو آپی پارلر سے لے کر آتیں اور انھیں اپنے کمرے میں لے کر چلی جاتیں اور کمرہ بند کر لیتیں ایک دن میں نے آپی سے کہا کے میں اس بارے میں اماں کو بتادوں گی لیکن آپی نے مجھے منع کر دیا اماں کو کچھ نہ بتاؤں اس وجہ سے میں نے کچھ نہ بتایا لیکن مجھے بہت عجیب لگتا تھا۔ اب تو میں اماں سے آپی کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتی تھی جب بھی بات کرتی اماں بھی ڈانٹ دیتی تھیں اور آپی بھی آج میں نے بھی سوچ لیا تھا دیکھوں گی آپی آخر دروازہ بند کر کے لال رنگ کے جوڑوں کا کیا کرتی ہیں رات کے وقت میں آپی کے تی ہیں رات

کمرے کی طرف گئی

مگر ان کا کمرہ اچھی طرح بند تھا مجھ سے کھل نہ سکا میں اپنے کمرے میں آگئی اگلے دن آپی جب پارلر پر جانے لیگی تو میں نے اماں سے کہا مجھے دعوت کے گھر ضروری کام سے جانا ہے میں یہ کہہ کر آپی کے پیچھے چلی گئی کافی ٹائم بعد میں آپی کے پارلر پہنچی وہاں جا کر جب میں نے دیکھا تو میرے ہوش اڑ کئے میں کافی دیر وہاں ارد گرد دیکھتی رہی کیونکہ وہاں پر تو آپی کا اپنا بھی بڑا سا پار کر تھا آپی جو جوڑے گھر لاتی تھیں ان کپڑوں کو کچھ دو بہنیں ڈال کر کھڑی ہوئی تھیں میں ہکا بکا دیکھ رہی تھی تھوڑی دیر بعد میں واپس گھر آگئی اب میں آپی کا شدت سے انتظار کر رہی تھی میں گھر آگئی میری سوچ سے زیادہ آپی اوپر جا چکی تھیں مجھے تو بلکل یقین نہیں ہو رہا تھا رات وہ جب آپی گھر آئیں تو میں ان کے کمرے میں گئی آپی مجھے دیکھ کر کہنے لگی کیا ہوا ہے ایسے مجھے کیوں دیکھ رہی ہو میں نے آپی سے پوچھا وہ پارلر آپ کا کیسے ہو گیا ہے

آپ تو وہاں پر کام کرتی ہیں آپی مجھے حیرت سے دیکھ کر کہنے لگی کے کیا ہوا ہے یہ کیا پوچھ رہی ہو میں نے کہا میں پارلر پر گئی تھی آپ کا تو بہت بڑا پار لر ہے آپی مجھے کہنے لگیں جب میں وہاں پر پارلر پر گی تھی تب مجھے احساس ہوا مجھے محنت کرنے کی ضرورت ہے میں نے بہت محنت کی اور اس سے پارلر والی کو اتنا کام پسند آیا کے اس نے مجھے اپنا پارٹنر بنالیا اب وہ اپنا پارلر میرے حوالے کر کے چلی گئی ہے وہ باہر کے ملک اور جو میں کپڑے گھر لاتی ہوں وہ ماڈلز کے ہوتے ہیں اس وجہ سے پہلے میں دیکھتی ہوں ان پر میک اپ کیسا لگے گا اس وجہ سے ہی تو میر اسب کچھ اتنا پر فیکٹ ہوتا ہے آپی کی بات سن کر مجھے بہت اچھا لگا اس کے بعد ہم اچھے گھر میں شفٹ ہو گئے اور آپی کے بہت سے رشتے بھی آنے لگ کئے پر آپی نے کہا پہلے میں اپنی بہن کو اپنے جیسا بناؤں گی پھر شادی کروں گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button