Islamic

حضرت علی کا فیصلہ جب شوہر کا بیوی پر الزام

ایک کالے رنگ کا آدمی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے ساتھ اس کی کالے رنگ کی بیوی بھی تھی۔ اس نے کہا کہ میں بھی کالا ہوں اور میری بیوی بھی کالے رنگ کی ہے مگر بچہ سرخ رنگ کا پیدا ہوا ہے یہ میرا بچہ نہیں ہو سکتا یہ کسی اور کا ہی بچہ ہے اس عورت نے رانت میں خیانت کی ہے۔ عورت رونے لگی اور کہنے لگی کہ میں نے بالکل خیانت ں

نہیں کی یہ اسی کا بچہ ہے لیکن شوہر اپنی بیوی سے بہت بد کلام ہو رہا تھا اور اس کے دل میں اپنی بیوی کے لئے نفرت ہو چکی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سوچ میں پڑ کئے کہ اس معاملے کو کیسے حل کیا جائے, پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں آئے تاکہ اس معاملے کا کوئی حل نکلا جاسکے, حضرت علی علیہ السلام نے میاں بیوی کی بات

سنی اور پھر اس عورت کے شوہر سے کہا کہ تم ایک وعدہ کرو کہ تجھ سے جو بات میں پوچھوں گا تم سچ سچ بتاؤ گے, اس آدمی نے وعدہ کیا کہ میں سچ ہی بولوں گا اور اپنی لاؤں گا۔ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ کیا تم حالت حیض میں مباشرت کی تھی؟ آدمی تھوڑی دیر خاموش رہا پھر بولا کہ ہاں میں نے اپنی بیوی کے ساتھ جھوٹی سی سی کی بیوی سے

حالت حیض میں مباشرت کی تھی؟ آدمی تھوڑی دیر خاموش رہا پھر بولا کہ ہاں میں نے اپنی بیوی کے ساتھ اس حالت میں مباشرت کی تھی جبکہ وہ حالت حیض میں تھی۔ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا پھر اس کا انکار نہ کر کہ جب تم نے اس

حالت حیض میں اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کی تب تمہارا نطفہ عورت کے سرخ خون کے ساتھ مل گیا جس

تمہارا نطفہ عورت کے سرخ خون کے ساتھ مل گیا جس کی وجہ سے بچہ سرخ رنگ کا ہی پیدا ہوا, لہذا یہ بچہ تمہارا ہی ہے اور اپنی بیوی پر جھوٹی تہمت مت لگاؤ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button