Islamic

جبرائیل نبی کریم کے پاس آئے تو آپ نےدیکھا

ایک بار جبرائیل علیہ اسلام نبی کریم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرائیل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں محبوب کل میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کر کہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار

آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہوں جبرائیل نے عرض کی اے

نمودار ہوے ہیں نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں، ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا، اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈلیں گے ، اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ

سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے، چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے، تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے ، دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گے، یہ کہہ کر جبرائیل علیہ اسلام خاموش ہو گئے تو نبی کریم نے پوچھا! جبرائیل آپ خاموش کیوں ہو گئے

مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہو گا؟ جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا! “اے اللہ کے رسول پہلے درجے میں اللہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے !!! جب نبی کریم نے یہ سنی کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جائے گا تو آپ بے حد عملیں ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کی تین دن ایسے گزرے

کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کر کہ اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ نبی کریم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں، گھر بھی تشریف لیکر نہیں جارہے۔ جب تیسرا دن ہوا

تو سیدنا ابو بکر سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہو سکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ کے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا

حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے اعظیم شخصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نہیں جانا چاہیئے، بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے۔

لہذا آپ نے فاطمہ کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی ” ابا جان اسلام و علیکم ” بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا ! ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہیں نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جائے گی

فاطمہ بیٹی مجھے اپنی امت کے گنہگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے ! اور میں اپنے مالک سے دعائیں کر رہا ہوں کہ اللہ انکو معاف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے کے اور رونا شروع کیا ! یا اللہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر کہ اتنے میں حکم آگیا “اے میرے محبوب غم نہ کر

میں تم کو اتنا عطا کر دوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے.. “آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لو گو اللہ نے مجھ سے وعدہ کر لیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کرے گا اور میں نے اُس وقت تک راضی نہیں ہو نا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جائے،،

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button