دلچسپ و عجیب

میرا شوہر مجھ سے ہمیں سال بڑا تھا

جب میری شادی ہوئی تو میں بتیں سال کی تھی شادی ہوئی تو میں میری عمر بڑھ گئی تھی۔ سب مجھے عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے. کہ دلہن لوگ میرا مذاق اڑا رہے تھے لیکن میں دلہن بنی عمر کی ہے بہت خوش بیٹھی تھی ہزار خواب آنکھوں میں سجائے تھے ساس بہت اچھی تھی

میں دلہن کے روپ میں سبھی سرال گئی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی۔ کہ وہاں تو خوشی کا کوئی ماحول ہی نہیں تھا۔ مہمان رخصتی کے وقت ہی شاید اپنے اپنے گھروں کو رخصت ہو چکے تھے

میرے احساسات مانند پڑنے لگے

میری ساس نے مجھے خاموشی سے لے جا کر میرے کمرے میں بٹھا دیا۔ نہ کوئی رسم کی نہ ہی کوئی استقبال یوں معلوم ہوتا تھا جیسے زبردستی کی شادی ہو میں نے کمرے میں قدم رکھا تو میرا دل مزید خراب ہونے لگا۔ کیونکہ کمرہ بالکل سادہ تھا

جیسے اسے نئی دلہن کے آنے کی خوشی نہ ہو میری ساس نے مجھے بیڈ کے درمیان بٹھایا اور کہا میں تمہارے لیے کھانا بھجواتی ہوں میں نے بے ولی سے ساس کو منع کر دیا ی میری ساس ساس میرے پاس بیٹھی مجھے بغور دیکھنے

مجھ وہ بظاہر بہت اچھی تھی پر ان کی نظریں بہت عجیب تھیں کہ مجھے گھبراہٹ ہو رہی تھی پھر وہ بولی تم خوبصورت لگ رہی ہو میں نے مسکرا کر شکریہ

لیکن ان کے منہ سے نکلنے والا اگلا جملہ مجھے پل بھر کے لیے پریشان کر گیا

جب وہ بولی اللہ تمہاری یہ خوبصورتی قائم رکھے انگلی افی بات پر میں ٹھٹک کر رہ گئی ان کے خالی الفاظ عجیب نہ تھے بلکہ لہجے اور انداز میں بھی پر اسراریت تھی میں نے آمین کہہ دیا مجھے ان سے سوال پوچھنا مناسب نہ لگا

پھر وہ مجھ سے کچھ دیر ادھر کی باتیں کر کے ٹھی اور بولی کوئی ضرورت ہو تو بتا دینا اور پھر کمرے سے نکل کر چلی گئیں۔ مجھے جہاں شادی کی پہلی رات اس کمرے میں خوبصورت احساسات کا شکار ہو کر خوش ہونا چاہیے تھا وہیں میں عجیب سی بے چینی اپنے اندر محسوس

کر رہی تھی میری ساس کے جانے کے کچھ دیر بعد ہی میری نند میرے کمرے میں آئی اور مجھ سے پاتیں کرنے لگی. وہ عمر میں مجھ سے بھی بڑی تھی میں بھی مسکرا کر اس سے باتیں کر رہی جب اس نے مجھ سے عجیب و غریب باتیں کرنا تجھی سے

شروع کی جسے سنتے میرا مزاج بری طرح خراب ہونے لگا مجھے پل بھر کو یوں لگا۔ جیسے سب بدل جائے گا اور یہ شادی بہت بھیانک روپ دھار لے گی میری نند مجھ سے بولی کہ اتنا میک اپ کیوں کیا ہے

اس کی بات مجھے ناگوار گزری کیونکہ میک اپ تو دلہنوں کو زیادہ ہی کیا جاتا ہے۔ میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا. جب وہ دوبارہ بولی عمر کیا ہے آپ کی اس کے سوال پر میں خاموش رہی. میرا دل کیا اسے پکڑ کر کمرے سے باہر نکال دوں

اور آپ اور بولوں آپ کی عمر تو بتیس سال ہے اور بھی کافی بڑی ہے شادی کے حساب سے تو آپ شادی ابھی تک کیوں نہیں ہوئی تھی کیا کوئی عیب یا برائی تھی آپ میں جو اب تک آپ شادی نہیں ہوتی اس کا سوال مجھے تیر کی طرح لگا تھا پا

دل کیا اسے پوچھوں کہ تمہارے بھائی میں کیا عیب تھا جو اب تک اس کی شادی نہیں ہوئی جبکہ وہ خود مجھ سے ایک سال بڑا تھا. اور میں نہ پوچھ سکی۔ وہ بولی چلے چھوڑے نکاح تو نصیب ہوتا ہے

پھر میں نے اور میری ساس نے پلان بنایا اور جب میرے شوہر نے مجھے اتنا ہنستے دیکھا تو کہنے لگا تم اتنی خوش کیوں ہو میں نے ان کو کہا کہ آپ دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں نہ تو کر لے لیکن مجھے طلاق دے دو پہلے مجھے ایک لڑکے نے کہا ہے

کہ مجھ سے شادی کرلو وہ ہے تو غریب اس کے پاس گھر تو نہیں ہے لیکن اچھا بندہ ہے مجھے خوش رکھے گا اور اپنا گھر اس کے نام کر دوں گی میرے شوہر نے جب یہ سنا تو اسے بہت عقہ آیا پھر اگلے دن کہنے لگا میں تمہیں طلاق نہیں دوں گا

نہ ہی دوسری شادی کروں گا بس تم اس گھر میں ہی رہو گی مجھے پتا تھا لالچی بندوں کو کیسے سہی کیا جاتا ہے لالچ کی وجہ سے میرے شوہر نے مجھے اپنا لیا اور پھر آہستہ آہستہ مجھ سے پیار ہو گیا اور آج ہم اپنے گھر میں اچھی زندگی گزر رہیں ہیں

Sharing is caring!

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button