دلچسپ و عجیب

13 سالہ شوہر ایسی کیا چیز پیتا کہ اس میں 40 مردوں جتنی طاقت آجاتی؟؟

میرا نام انشین ہے میری عمر صرف 16 سال تھی جب میرے کزن نے مجھ پر بد کرداری کا الزام لگا دیا کیوں کہ میں نے اس کے ساتھ شادی کرنے سے انکار کیا تھا دراصل وہ ہمارے گھر کے بہت قریب ہی رہتا تھا اور آتے جاتے مجھے دیکھتا رہتا تھا اس نے گھر رشتہ بھیجا تو میں نے انکار کر دیا اور میرے بابا نے بھی کیونکہ وہ کوئی کام نہیں کرتا تھا ویسے تو ہم لوگ بھی غریب

تھے لیکن پھر بھی کوئی نہ کوئی کام تو ہونا چاہیے انسان کو یہ تو پتہ ہو کہ دو وقت کی روٹی تو نصیب ہو جائے گی اس کے ساتھ ایسا بھی نہیں تھا اس کا اپنا باپ اس سے تنگ تھا اور کہتا تھا کہ میں اس کا جیب خرچ بھی بند کر دوں گا لیکن ایک دن اس نے بہت ہی بری چال چلی میر اسکول میں آخری سال تھا میٹرک سے زیادہ ہمارے ہاں تعلیم نہیں کروائی جاتی تھی اس نے اسکول کے باہر آئے

کہا کہ میرے بابا کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور ان کو ہسپتال لے کر گئے ہیں اسے کہا ہے کہ وہ مجھے لے کر ہسپتال پہنچ جائیں میں بہت زیادہ گھبراگئی کہ میرے بابا کو نہ جانے کیا ہو گیا میں نے

کہا کہ چلو چلو چوکیدار نے دیکھا کہ آج میں کسی اور کے ساتھ جارہی

ہوں تو اس نے پوچھا کہ بیٹے یہ کون ہے میں نے کہا کہ یہ میرا

کزن ہے میرے بابا آج نہیں آسکے کیونکہ ان کا ایکسیڈنٹ ہو گیا

ہے میں اس کے ساتھ جارہی تھی وہ مجھے ایک سنسان جگہ پر لے گیا جو کسی کا گھر تھا جو ابھی بن رہا تھا وہاں اس نے مجھے بے ہوش کر دیا اور میری ایسی تصویر میں بنائیں جس سے یہ ثابت ہو رہا تھا کہ میرا اس کے ساتھ کوئی چکر ہے اس کے بعد میں واپس آگئی اور جب میں نے اس سے پوچھا کہ یہ سب کچھ کیا تو اس نے کہا کہ میں مذاق کر رہا تھا مجھے بہت زیادہ غصہ آیا اور حیرت بھی

ہوئی کہ کتنا فضول انسان ہے اس طرح کا مذاق کوئی کرتا ہے مجھے یہ بات اپنی امی کو بتا دینی چاہیے تھی تا کہ کوئی تو میرے لئے گواہ کا کام کرتا ہے لیکن یہ بات پتا نہیں کیوں کسی کو نہیں بتائی اور ایک دن وہ تصویر میں گھر پر پہنچ گئی میرے بابا نے شور ڈال دیا اور کہا کہ اس کے ساتھ ہی تیری شادی کروائیں گے لیکن جب شادی کی بات کی تو وہ شادی سے مکر گیا اور اس نے کہا کہ

جو لڑکی پہلے ہی میرے ساتھ اس طرح سے پیش آئے میں اس سے شادی نہیں کروں گا اس نے بدلہ لیا تھا میرے باپ نے مجھے بہت مارا مجھے بہت باتیں سنائی میری ماں نے مجھے مارا انہوں نے کہا کہ ہم تجھے ایک پل بھی اپنے گھر میں رہنے نہیں دیں

گے تو وہاں تک کیسے گئی تجھے تو چوکیدار نے اسی کے ساتھ جاتے

ہوئے دیکھا تھا چو کیدار کو بھی اس نے پیسے دیے تھے اس نے

یہ تو کہہ دیا کہ یہ لڑکی اسی کے ساتھ گئی تھی لیکن یہ نہیں بتایا کہ کیوں گئی تھی میرے ساتھ سارے ہی برے بن گئے اور میرے خلاف ہو گئے اس کے بعد میرے بابا نے جلدی جلدی میرے لیے رشتہ تلاش کرنا شروع کر دیا اور ان کو جو بھی رشتہ ملا انہوں نے ہاں کہہ دیا کیا میری ماں نے بھی کوئی ساتھ نہیں دیا میرا یہ نہیں سوچا کہ کس کے ساتھ میری شادی کروار ہے

میں لڑکے کی ٹائر پنچر ٹھیک کرنے کی دکان تھی گھر ان کا اپنا تھا لیکن بہت ہی چھوٹا تھا گھر میں ساس سسر بھی تھے اور ایک نند بھی تھی اس کے بعد جب میں نے اپنے شوہر کو دیکھا تو میرے قدموں تلے سے زمین نکل گئی کیونکہ وہ تو ایک 3 سالہ بچہ تھا میں حیران رہ گئی اور میری ماں نے بھی میرے باپ سے کہا کہ یہ کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ اس کی عمر 17 سال ہی ہے لیکن

اس کا قد چھوٹا ہے اسی لیے یہ بچہ لگتا ہے جبکہ شادی کے بعد ہی مجھے یہ پتہ چل گیا کہ یہ جھوٹ تھا کہ شادی میں ساری عورتیں کہہ رہی تھی یہ تو بچہ ہے اس کی شادی کر دی تو میری ساس کہہ رہی تھی کہ وقت سے شادی ہو جائے تو اچھا ہے اس کے باپ کی عمر بھی اتنی ہی تھی جب اس کی شادی ہوئی تھی مجھے پتا تھا کہ یہ شادی میرے لئے شادی نہیں ہے کیونکہ میرا شوہر تو ایک چھوٹا

بچہ تھا مجھے اس شادی سے کوئی سکھ نہیں ملے گا ایک عورت کیا چاہتی ہے کہ اس کا شوہر ایک مضبوط انسان ہوں جو اس کی حفاظت کر سکے اور میراشوہر چھوٹا بچہ تھا ایسے میں میری زندگی کیسی ہونی والی تھی اگلے ہی دن سے میں نے گھر کے کام کرنا شروع کر دیا ان کی ولیمہ کرنے کی اوقات ویسے بھی نہیں تھی انہوں نے معذرت کر لی اور میں اپنے کاموں میں لگ گئی مجھے پتا تھا

کہ یہی میری زندگی ہے بس میں گھر کے کام کروں گی میر اوہ نھا سا شوہر صرف شوہر میرے سامنے شہروں کی طرح پیش آنے کی کوشش کرتا تھا لیکن شوہر تھا نہیں جو وہ نہیں تھا وہ بن نہیں سکتا تھا میرے بابا کو اتنا غصہ اس لیے آیا کیونکہ وہ اپنے زمانے میں بھی کوئی اچھے انسان نہیں تھے میرے بابا ایک آدمی کے ساتھ کام کرتے تھے جو پورے شہر میں غلط کام کیا کرتا تھا

جیسے کہ لوگوں کو اغوا کرنا لوگوں کو دھمکانا پر چیاں دینا ڈ کیتی چوری

کرنا پھر اس کے بعد میرے بابا نے اس کام سے توبہ کر لی جب میں  سال کی لیکن بابا کے اندر وہی غصہ بھرا ہوا تھا تب ہی تو انہوں نے مجھے دوسرا موقع ہی نہیں دیا اور میری زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ کر دیا پوچھ تاچھ بھی نہیں کی ایک دن میں بد نام ہوئی

اور چار دن بعد میرا نکاح کروادیا میری ساری زندگی اب

میرے ماں باپ اور میرے اس کزن کو کوستے ہوئے ہی گزرنی تھی میں صرف دعا ہی دے سکتی تھی کیونکہ ایک بے بس انسان بد دعا ہی دے سکتا ہے اور تو کچھ کر نہیں سکتا ہے میں چاہتی تھی کہ میں اپنے اس کزن کا انجام دیکھے بغیر اس دنیا سے نہ جاؤں اللہ اس کو مقافات عمل دکھائے اور میرے دل کو سکون مل جائے میری ساس تو خود اپنے بیٹے پر نہستی تھی کہ اس کی

شادی کروادی لیکن یہ تو بچہ ہے ایک دن میرے سر میرے شوہر کو پکڑ کر لائے اور کہا کہ یہ گلی میں بیٹھ کر لڑکوں کے ساتھ بنٹے کھیل رہا تھا اس کو کہو کہ اس کی شادی ہو گئی ہے اب اس طرح کے کام چھوڑ دے کیونکہ وہ ہنٹے کھیلنے کے ساتھ جوا بھی کھیلا کرتا تھا اور میرے سر کو یہ بات بہت ہی نا پسند تھی میری ساس

اس بات پر نہس پڑیں کیونکہ یہ شادی بھی شاید میرے

سر کے اصرار پہ ہوئی تھی اور میری ساس اس کے خلاف تھی کہ بیٹا بھی چھوٹا ہے انہوں نے کہا کہ چھوٹے بیٹے کی شادی کر دی ہے تو ظاہر ہے یہی سب کرے گا دوکان پہ تو وہ جایا کرتا تھا تھوڑے بہت پیسے بھی کماتا تھا لیکن جب سے ہماری شادی ہوئی تھی ہمارے درمیان میں میاں بیوی والا کوئی تعلق نہیں تھا مجھے کوئی امید بھی نہیں تھی اور شاید اسے بھی ان ساری باتوں کا پتا

نہیں تھا لیکن اچھی بات یہ ہوئی کہ اسی محلے میں مجھے میری ایک دوست مل گئی جس کی شادی یہاں ہی ہوئی تھی اس کے بارے میں پتہ چلا تو وہ بھی حیران رہ گئی اس نے کہا کہ تم پر تو میں بھی آنکھیں بند کر کے بھروسا کر سکتی ہوں اور میرے گھر والے بھی ہم تو تمہیں اپنے گھر کی بہو بنانے والے تھے اور ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ سب کچھ ہو جائے گا مجھے بڑا افسوس ہوا کیونکہ

اس کا بھائی ایک مکمل مرد تھا اسے میری حالت پر بہت ترس آرہا تھا اس نے کہا کہ تمہارے ساتھ بہت برا ہوا ہے کسی کے ساتھ بھی ایسا نہیں ہونا چاہیے بہت زیادہ پریشان تھی اس نے مجھے سے کچھ ایسی باتیں بھی پوچھیں جو بالکل ہی ذاتی تھی میں نے اسے بتایا تو اس نے کانوں کو ہاتھ لگا لیا اس نے کہا کہ پھر اس طرح تمہاری زندگی کیسے گزرے گی کچھ مہینے گزرے تو سب تم سے

بانجھ بھی کہیں گے میں نے کہا کہ پھر میں کیا کروں اس نے کہا کہ تو اپنی ساس سے بات کرو کیا وہ اندھی ہے کہ اس کو پتا نہیں ہے کہ ان لوگوں نے کیا کیا ہے تمہارے ساتھ کیا تم چپ کر کے

پوچھیں گے کہ ابھی تک تمہاری اولاد پیدا کیوں نہیں ہوئی پھر تم

سب کو کیا بتاؤں گی لوگ تو تمہیں برا کہیں گے یہاں تک کہ تمہیں

بیٹھی رہوں گی تو کچھ بھی نہیں ہو گا اپنی ساس سے بات

کرو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اور ایک دن موقع دیکھ کر میں نے اپنی ساس سے یہ بات کر دی پہلے تو انہوں نے مجھے حیران ہو کر دیکھا اور پھر کہا کہ دیکھو وقت کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اس کی تھوڑی عمر بڑھ جائے گی تو اس کو ساری چیزوں کی سمجھ آجائے گی اور آج کل کی لڑکیوں کا تو اللہ ہی حافظ ہے ہماری

تو ہمت نہیں ہوتی تھی کہ ہم اتنا ہی کہہ دیں کہ ہم نے ہاتھ

روم جانا ہے جب تک ساس سسر پاس بیٹھے رہتے تھے ہم باتھ روم بھی نہیں جاتے تھے اور تم نے مجھ سے اتنی بڑی بات کر دی کے بہت جلدی پڑی ہوئی ہے تمہیں بہت آگ لگی ہوئی ہے سمجھ کیا لیا ہے تم نے خود کو اور میرا بیٹا مرد ہے عمر میں چھوٹا ہے کسی ہیجڑے سے شادی نہیں کروائی ہے تمہاری سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا تمہیں صبر سے کام لینا چاہیے تمہیں تو خوش ہونا

چاہیے ایک دفعہ مرد پیچھے پڑ جائے عورت کے تو پھر اس کی

جان بھی نہیں چھوڑتے تم خوشیاں مناو یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے تو بہ تو بہ ہم کس قسم کی لڑکی کو لے آئے مجھے بہت زیادہ بھی غصہ آنے لگا جس نے مجھے یہ پٹی پڑھائی تھی کہ تم جا کر بات

شرمندگی ہو رہی تھی اور مجھے میری ساس نے اور بھی زیادہ

شرمندہ کیا میں تو بات کر کے پچھتائی اور مجھے اپنی دوست پر

کرو مجھے یہ بات کرنی ہی نہیں چاہیے تھی اس کے بعد تو میری ساس مجھے عجیب نظروں سے دیکھتی تھی بلکہ ایک دن میری خالہ ساس گھر آئی تو میری ساس اس کو بھی یہ بات بتارہی تھی وہ بھی مجھے دیکھ رہی تھی اور کانوں کو ہاتھ لگارہی تھی ابھی پتا نہیں کس کس جگہ میری بے عزتی ہونے والی تھی میں تو اس بارے میں

مشہور ہو جاتی ہے کہ اس کو شادی کا بہت زیادہ شوق ہے

میں نے یہ بات جب اپنی دوست کو بتا ئیں تو میں اس پر غصہ تھی میں نے کہا کہ تمہاری وجہ سے سب کچھ ہوا ہے چپ چاپ میرے دن گزر رہے تھے اس نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی تمہاری ساس نے بھی دو بچے پیدا کئے ہیں کہ اسے نہیں پتہ کہ شادی کس لیے ہوتی ہے کس لئے شادی کروائی جاتی ہے میں نے کہا کہ وقت گزر جائے گا وقت کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور

میں نے اپنی دوست کو کہہ دیا کہ وہ میرے اس معاملے میں نہ بولے میں نے اس پر غصہ کر دیا لیکن جب چھ سات مہینے گزر گئے تو میری ساس نے وہی کیا جو میری دوست نے کہا تھا اس نے کہا کہ اس سے بچے پیدا نہیں ہونے والے شاید اس کے اندر کوئی خرابی ہے نہیں تو ابھی تک بچے ہو جاتے اس نے مجھے پورے

خاندان میں بانجھ مشہور کر دیا اور میرے ماں باپ بھی اس

معاملے میں کچھ نہیں بول رہے تھے میں نے ان کو کچھ نہیں بتایا کیونکہ میں تو ان کے لیے مر ہی گئی تھی گھر جاتی تو میرے بابا میرے سر پہ ہاتھ نہیں رکھتے تھے اور میری ماں میرے آگے کھانا رکھ کے چلی جاتی تھی کہ کھائے آئی ہے تو بھوئی رہ جائے گی تو لوگ

کہیں گے کہ اپنی ماں کے گھر سے بھوئی آئی ہے ان کو تو نہیں پتا نہ

تیری کر تو توں کا کہ تم وہاں پر کیا کرتی رہی ہے ہےمیں

تو چاروں طرف سے پھنس گئی تھی ایک انسان کے لیے لوگوں کی باتیں سننا آسان نہیں ہوتا ہے بہت برا لگتا ہے عجیب لگتا ہے کہ لوگو لوگ آپ کے بارے میں باتیں کریں اور آپ موضوع بحث بن جائیں اور میرے ساتھ یہی سب کچھ ہو رہا تھا اور ہر حوالے سے ہو رہا تھا لوگ مجھ پر فمتے تھے میرا نام پڑ گیا تھا کہ یہ وہی ہے نا جس کا شوہر کم عمر ہے اور جس کے ابھی تک بچے

نہیں ہو رہے ہیں میں نے تو کہیں آنا جانا بھی چھوڑ دیا تھا محلے سے کوئی عورت آتی تو میں باتھ روم میں چلی جاتی تھی کہ مجھے اس کا سامنا کرنا پڑے گا میں نفسیاتی مریضہ بنتی جارہی تھی شوہر کو دیکھتی تھی تو بے بسی ہوتی تھی نہ میں اس سے کوئی بات کر سکتی

تھی نہ میں اس سے یہ کہہ سکتی تھی کہ مجھے کہیں باہر لے جاؤ نا

اسے اپنی کوئی ذاتی بات بتا سکتی تھی کہ مجھے کیوں درد ہو رہا ہے

کہاں درد ہو رہا ہے یا میں کس حالت میں ہوں نہ ہم پیار محبت کی باتیں کر سکتے تھے نہ ساتھ بیٹھ کر ٹی وی دیکھ سکتے تھے وہ گھر آتا تو اپنے موبائل میں مصروف رہتا جس میں وہ گیم کھیل رہا ہو تا تھا اور میں کام کرتی رہتی تھی ایسا لگتا ہے کہ میری شادی نہیں ہوئی ہے بس میں گھر میں نوکرانی کے لئے آئی ہوں اور یہاں پر میرا کام ہے صرف کام کرنا میں اس گھر میں نو کر بن کے آگئی

ہوں بس یہی فرق تھا اور سوہاگن کہلاتی تھی جبکہ میں ابھی تک کنواری تھی میں کہیں باہر بھی نہیں جاسکتی تھی کیونکہ میرا شوہر مجھے کہیں لے کر نہیں جاتا تھا اور میرے ساتھ مجھے صرف سبزی کی دکان تک لے جاتی تھی ایک دن میں اپنی اسی دوست سے بات کر رہی تھی اور میں نے کہا کہ میرے نصیب میں شوہر کا سکھ نہیں لکھا ہے میرے شوہر نے یہ بات سن لی لیکن مجھے

یقین تھا کہ اس بات کی سمجھ نہیں آئی ہوگی اس لئے مجھے کوئی پریشانی نہیں تھی لیکن اس کے بعد میں نے دیکھا کہ وہ کہیں کھویا کھویا سا تھا نہ جانے اس کے دماغ میں کیا چل رہا تھا اور پھر ایک دن جب وہ کمرے میں آیا تو اس کے ہاتھ میں ایک چیز تھی جس کو دیکھ کر میں حیران رہ گئی تھی اس کے ہاتھ میں ایک خالی بوتل تھی اس نے میری طرف دیکھا اور کہا کہ آج تمہاری شکایتیں

دور ہو جائیں گی میں نے کہا کہ کیا مطلب کیا کرنے والے ہو تم اور اس نے اس بوتل کے اندر کوئی چیز ڈالی پر پلٹ کر مجھے نظر نہیں آیا کہ وہ کیا کر رہا ہے لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ اس نے بوتل میں کچھ ملایا ہے پھر اس کو اچھی طرح بلا کر پی گیا اور تھوڑی دیر کے بعد وہاں پر کچھ ایسا ہو جس کی مجھے بالکل بھی امید نہیں تھی اس کے اندر چالیس مردوں کی طاقت آگئی تھی جب میں صبح

اٹھی تو نہا کر باہر نکلی تھی میری ساس نے مجھے دیکھا اور کہا کہ تم آج کچھ خوبصورت سی لگ رہی ہو میں نے کہا کیا میں آپ کو پہلے پیاری نہیں لگتی تو انہوں نے کہا کہ نہیں پیاری تو تم ہو بے شک اس میں کوئی قصور نہیں ہے جو پیارا ہو اس کو کہنا چاہیے لیکن آج تمہارے چہرے پر ایک عجیب سی رونق ہے میرے چہرے پر رونق نہیں تھی دراصل میں مسکرا رہی تھی اس کے بعد سے یہ

سب کچھ اسی طرح چلنے لگا میں نے اپنی دوست کو بھی یہ بات بتائی تو وہ بھی حیران رہ گئی لیکن اس نے کہا کہ یہ کوئی اتنی اچھی بات بھی نہیں ہے میں نے اسے کہا کہ تم میری کسی خوشی سے خوش نہیں ہوتی ہو مجھے ہمیشہ زندگی کا برا رخ دکھاتی ہو پھر اس نے مجھے اپنے شوہر کے بارے میں بتایا اس نے کہا کہ میرا شوہر بہت برا ہے اس پر ہاتھ اٹھاتا ہے اسے صرف میری ذات سے مطلب

ہے میری خوشی میرے دل سے نہیں وہ بس اپنا حق لے لیتا ہے مجھ سے بچہ پیدا کرنے کی مشین بنار کھا ہے اس لئے مجھے غصہ آتا رہتا ہے اور میں مردوں کی نیت سے واپس ہو گئی ہو چلو یہ شکر کرو کہ تمہارا شوہر مرد تو بن گیا ہے لیکن مرد بن کر بھی وہ تمہیں اچھا نہیں لگے گا کیونکہ اگر مرد بن گیا ہے تو ابھی تو مصیبت شروع ہوئی ہے میں نے کہا کہ اگر ایسی بات تھی تو پھر تم نے

مجھے یہ کیوں کہا تھا کہ میں اس بارے میں کچھ کرو کچھ سوچو جیسی زندگی جارہی تھی اسی طرح جانے دیتی مجھے بھی سکون رہتا ہے اس نے کہا کہ یہ کچھ عورتیں ہوتی ہے نا جن کے شوہر باہر کے ملک میں چلے جاتے ہیں اور جن کے شوہر ان کے پاس ہوتے وہ کہتے ہیں کہ یہ کیسے اپنے شوہروں کے بغیر ہی رہ لیتی ہیں دراصل وہ اپنے شوہروں کے بغیر خوش رہتی ہیں کیونکہ شوہر

ایک ایسی مخلوق ہے جو آپ کی جان پر سوار ہو جاتا ہے جس کو آپ سے بہت سارے کام ہوتے ہیں اس نے اپنے گھر کے کام کروانے ہوتے میں اپنے کپڑے استری کروانے ہوتے ہیں اپنے جوتے صاف کروانے ہوتے اپنے بچے پیدا کرنے وانے ہوتے ہیں اپنے ماں باپ کی خدمت کروانی ہوتی ہے اپنی خدمت

کروانی ہوتی ہے اس کے لئے تو عورت بوتل سے نکلے ہوئے کسی

جن کی طرح ہوتی ہے جس کو وہ جو بھی حکم دیتا ہے وہ پورا کر دیتی ہے اسی لیے ایسی عورت مرد کے پیچھے آرام و سکون سے رہتی ہے ان کو ہر مہینے پیسے مل جاتے میں شوہر ان کے سر پر سوار نہیں ہوتا بچے بھی ان کے کم پیدا ہوتے ہیں کیونکہ شوہر پاس نہیں ہو گا تو بچے کہاں سے پیدا ہونگے اسی لیے وہ عورت جسی خوشی وقت گزار لیتی ہے اور ہم جن کے شوہر ہمیشہ ان کے سر پر

سوار رہتے ہیں وہ عور توں کو دیکھ کر سوچتی ہیں کہ یہ بیچاری خوش نہیں ہوگی کیونکہ ان کا شوہر اُن کے ساتھ نہیں ہے میں حیران رہ گئی اور میں نے اپنا سر پکڑ لیا میں نے کہا کہ ایسی بات تھی تو مجھے بتانا چاہیے تھا میری بھی تو پہلی شادی ہے مجھے کیا پتا تھا پھر وہی بات ہوئی ہے اب روز میراشوہر کالی بوتل میں کوئی چیز ملا کر پی

لیا کرتا اور اس کے بعد وہ ایسا انسان بن جاتا جس میں

سارے جہان کی طاقت آجاتی تھی شروع میں تو سب کچھ ٹھیک ہے لیکن میری طبیعت خراب رہنے لگی میں ہر وقت تھکی رہتی تھی اور میری صحت میں کافی سارے مسائل آگئے تھے مجھے سمجھے نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کروں اور مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ میرا شوہر کیا کر رہا ہے مجھے میری اس دوست نے یہ بھی بتایا تھا کہ یہ جو بھی کر رہا ہے یہ غلط کر رہا ہے اور سب سے زیادہ

ظلم اپنے ساتھ کر رہا ہے اس طرح سے اپنے آپ کو خراب کر لے گا اور پھر سے اپنی پہلی حالت پر آجائے گا میں نے کہا کہ میں کیسے سمجھاؤں اس کو جب میں نے شوہر سے بات پوچھی تو اس نے کہا کہ تمہیں کیا مطلب ہے ان ساری چیزوں سے تمہارا کام تو ٹھیک چل رہا ہے تمہیں کیا مطلب ان ساری چیزوں سے وہ تو باتیں بھی عجیب و غریب قسم کی کرنے لگا تھا اس کی ساری

معصومیت ختم ہو گئی تھی میری زندگی میں تو سکون ختم تھا ایک

مسئلہ ختم ہوتا تو دوسر ا شر وع ہو جاتا تھا میری دوست نے کہا کہ

آپ جلد ہی تمھارے بچے بھی ہو جائیں گے میں نے کہا کہ اچھی

بات ہے نا پھر میرے اوپر لگائے داغ مت جائے گے اس نے

کہا کہ وہ داغ دھل جائے گا اور پھر تم ساری زندگی اپنے بچوں کے کپڑے دھوتے رہوگی اس نے مجھے بچوں کے معاملے میں

بھی بہت زیادہ ڈرا دیا کہ بچوں کے بعد زندگی برباد ہو جاتی ہے

اور سارا کچھ تباہ ہو جاتا ہے عورت اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کر سکتی یہاں تک کہ باتھ روم میں نہیں جاسکتی میں نے تو گھر آئے اپنا سر پکڑ لیا اور میں کہیں نہ کہیں یہ سوچنے لگی کہ مجھے میری اس دوست سے ملنے نہیں جانا چاہیے کیونکہ جب بھی میں اس کے گھر جاتی تھی واپس آکر مجھے سر درد کی گولی کھانی پڑتی تھی

ایک رات میں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ میں جان کر رہوں گی کہ میرا شوہر کیا کر رہا ہے کیونکہ وہ جو بھی کر رہا تھا وہ کچھ نارمل نہیں تھا وہ کہیں سے کوئی دوائی لایا کرتا تھا تو مجھے پتا لگانا تھا کہ یہ سب کچھ کیا ہے میں نے کھانے میں تھوڑی سی نیند کی دوائی ملادی اس نے جو پینا تھا وہ اس نے پی لیا لیکن اس کے بعد اس کو اتنی زیادہ نیند آگئی کہ وہ بستر پر آتے ہی بستر پر سو گیا اور گر گیا میں نے

بوتل اٹھائی اور اسے حیران ہو کر دیکھا مجھے بھی زیادہ ان چیزوں – کے بارے میں پتا نہیں تھا میں پڑھی لکھی نہیں تھی مجھے لگا کہ یہ شراب ہوگی لیکن جب میں نے اس کو دیکھا اور اس کو تھوڑا سا سونگا تو وہ شراب نہیں تھی لیکن میں اس کو پہچان گئی تھی کیونکہ میرا ابو جن کے ساتھ بچپن سے ہی کام کرتا تھا جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ میرے بابا غنڈوں کے ساتھ کام کرتے تھے اور غلط

کام کیا کرتے تھے اس زمانے میں بھی وہ اس طرح کی ایک چیز کا استعمال کیا کرتے تھے میری ماں نے مجھے بتایا تھا اور مجھے یہ چیز دکھائی تھی اس کا مطلب کہ یہ چیز میرے شوہر کو میرے باپ نے دی تھی میں حیران رہ گئی اور اگلے دن ہی وہ بوتل لے کر اپنی ماں کے پاس پہنچ گئی میری ماں نے کہا کہ تمہارا شوہر بچوں کی طرح رو رہا ہے تمہارے باپ کے پاس آیا تھا اور بتایا تھا کہ کیا

ہو رہا ہے تمہارے بارے میں بھی کہ رہا تھا کہ تم اسے عزت

نہیں دیتی ہوں اسے بچہ سمجھتی ہوں اس کے ساتھ ماں کی طرح پیش آتی ہے اسی لئے تمہارے باپ نے تمہاری شادی شدہ زندگی بچانے کے لیے اسے یہ نسخہ دے دیا ہے جو کبھی تمہارا باپ بھی استعمال کرتا تھا میں نے کہا کہ اسی وجہ سے صرف میں ہی پیدا

ہوئی اور میرا کوئی بہن بھائی بھی نہیں ہے میری ماں نے

ہو رہا ہے تمہارے بارے میں بھی کہ رہا تھا کہ تم اسے عزت

نہیں دیتی ہوں اسے بچہ سمجھتی ہوں اس کے ساتھ ماں کی طرح پیش آتی ہے اسی لئے تمہارے باپ نے تمہاری شادی شدہ زندگی بچانے کے لیے اسے یہ نسخہ دے دیا ہے جو کبھی تمہارا باپ بھی استعمال کرتا تھا میں نے کہا کہ اسی وجہ سے صرف میں ہی پیدا

ہوئی اور میرا کوئی بہن بھائی بھی نہیں ہے میری ماں نے

سر جھکالیا میری شادی ہو چکی تھی مجھے ان چیزوں کے بارے میں پتہ چل گیا تھا یہ ایسی چیز تھی جو آپ کو وقتی آرام تو دیتی تھی لیکن آپ سے آپ کی ساری زندگی کا سکون چھین لیتی تھی اس لئے مجھے اپنے شوہر کو منع کرنا تھا میں اپنے شوہر کے پاس گئی اسے پیار سے یہ ساری بات سمجھائی اسے بتایا کہ جو بھی معاملات ہے وہ ہم دونوں کے بیچ میں رہیں گے ہم ان کو اپنے طریقے سے سنبھال

لیں گے لیکن تمہیں اس طرح کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس نے کہا کہ جب سے وہ کر رہا ہے اُسے بھی بہت زیادہ تکلیف ہو رہی ہے اس کے بعد میں نے اسے منع کر دیا اور ہماری زندگی نارمل طریقے سے چلنے لگی میں دوسروں کو یہی کہنا چاہوں گی کہ ایسے مشورے دینے والے لوگ آپ کے دشمن ہوتے ہیں جو آپ کی زندگی برباد کرنا چاہتے ہیں خوشیوں کی طرف کبھی بھی شارٹ کٹ نہیں جاتا ۔

Sharing is caring!

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button