میں اپنی بہن کے ساتھ رہتی ہو ایک رات میری بہن

میر انام انبر ہے میری عمر بائیس سال ہے میں بہاول پور کے ایک نواحی گاؤں میں رہتی ہوں میرے ماں باپ کا انتقال میرے بچپن میں ہو گیا تھا جب وہ اپنے کسی رشتے دار سے ملنے شہر میں جارہے تھی تو ان کا حادثہ ہوا تھا اور دونوں موقع پر ہی دنیا سے چلے گئے تھے میں اکیلی ہو گئی تھی اور اس وقت چھوٹی تھی سب کو فکر ہونے لگی تھی کہ اب میرا کیا بنے گا کیوں کہ میری ایک ہی بہن تھی جس کی شادی میرے امی ابو کی وفات کے ایک سال پہلے ہوئی تھی اور بہت مشکل سے زندگی بسر کر رہی تھی جس کی وجہ سے سب نے یہی مشورہ دیا تھا کہ میں اس کے پاس جاؤں گی تو اس پر بوجھ بنوں گی لیکن اس کے علاوہ کوئی حل بھی نہیں تھا
میری بہن کو میری بہت فکر ہوتی تھی کیوں کہ بہت معصوم تھی وہ کچی عمر تھی جب کے خوبصورتی پر مجھے بہت عروج حاصل تھا میں بچپن سے ہی پیاری تھی میر اقد بھی کافی لمبا تھا میرے بہنوئی بھی مجھے اپنی چھوٹی بہن کی طرح مانتے تھے اور میرا بہت خیال رکھتے تھے اس لیے میرا دل میری بہن کے گھر لگارہتا تھا میری بہن کا گھر کافی چھوٹا تھا ہم لوگ غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ہماری آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا جس وجہ سے ہم نے چھوٹے سے علاقے میں ایک جھونپڑا لے لیا تھا وہ کافی چھوٹا تھا اور اس میں ایک ہی کمرہ ہوتا تھا اس لیے ہمارے لیے بہت مشکل ہو جاتا تھا پر میری بہن اور میرے بہنوئی کبھی کوئی
شکوہ نہیں کرتے تھے میں چھوٹی تو تھی پر جو ان ہو چکی تھی جس کی وجہ سے سمجھدار ہو گئی تھی مجھے ان کے ساتھ ایک ہی روم میں رہتے ہوئے کافی شرمندگی ہوتی تھی پر میں چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتی تھی شروع کے دن میں ، میں جلدی سو جاتی تھی جب مجھے آدھی رات کو آواز آتی تھی تو میں سمجھ جاتی تھی کہ وہ دونوں مصروف ہیں میں اپنی بہن اور بہنوئی کو اکیلے میں ٹائم دینے کے لیے کچھ دیر کے لیے پڑوس کے گھر چلی جاتی تھی تا کہ وہ آرام سے انجوائے کر لیا کریں میری بہن بھی میری اس حرکت کی وجہ سمجھ جاتی تھی میں پھر ایک گھنٹے بعد واپس آجاتی تھی دن ایسے ہی گزرتے جارہے تھے اب میں پوری طرح سے بڑی ہو گئی
تھی اور میری دوستی آس پاس کی لڑکیوں سے زیادہ ہو چکی تھی وہ لڑکیاں جب بھی ہمارے اس جھونپڑے کو دیکھتی تو حیران ہو جاتی تھی کہ ہم سب لوگ ایک ہی روم میں کیسے سو جاتے ہیں کچھ تو مجھے کہنے لگتی کہ اب مجھے الگ ہو جانا چاہیے تھا پر یہ میری بہن ہی تھی تو مجھے اپنے ساتھ ہی رکھتی تھی ایک دن ہوا کچھ یوں کہ رات کو ہمارے جھونپڑے میں بجلی چلی جاتی تھی لیکن اس دن زیادہ دیر کے لیے چلی گئی ہم تینوں لوگ سونے میں مصروف تھے جب میری بہن کو واشروم آیا تو وہ روم سے باہر چلی گئی تھی میرے بہنوئی اس وقت تو سو رہے تھے پر شور کی آواز سن کر انہیں ایسا لگا جیسے واشروم میں میری بہن نہیں بلکہ اس کی جگہ
میں واشروم چلی گئی ہوں انہوں نے اس چیز کا فائدہ اٹھایا اور مجھے اپنی بیوی سمجھ کر کھینچ کر اپنے ساتھ کر لیا میں نیند میں تھی پر اس حرکت پر میری آنکھ کھل گئی جب وہ مجھے آرام سے کہنے لگے کہ اب ہم دونوں کو شور بالکل نہیں کرنا ہے اور جب تک انبر باہر نہیں آتی اس وقت تک فارغ ہو جاتا ہے اس لیے اب جلدی ہی اپنا کام کرنا ہے میں سمجھ گئی تھی کہ کیا ہونے والا ہے پر اندھیرے میں، میں اپنے بہنوئی کو دیکھ نہ سکی اور یہی سوچنے لگی کہ کیا میں انہیں بتادوں کہ میں ان کی بیوی نہیں بلکہ انبر ہوں یہی سوچتے ہوئے میں نے اپنا وقت برباد کر دیا اور وہ مجھ پر جھکنے لگے تھے میرے حسن کو اس اندھیرے میں صرف محسوس کرنے لگے
جب کہنے لگے کہ آج یہ عجیب لگ رہے ہیں میں اندر ہی اندر اپنی آواز دبانے لگی تھی کیوں کہ میرے لیے یہ پہلی مرتبہ تھا جب کوئی مجھے اس سے طرح سے کام لے رہا تھا کچھ دیر بعد ہی مجھے اچھا محسوس ہونے لگا تھا میں کنواری تھی اس وجہ سے ان کے عمل پر میری سسکی نکلنے لگی جب میں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا تھا میں اب برداشت کرنے لگی تھی کچھ دیر بعد ہی میں بہتر محسوس کرنے لگی تھی اور مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میں آسمان کی سیر کر رہی ہوں یہ احساس میرے لیے بہت نیا تھا پر یہ زیادہ دیر تک نہیں رہ سکا کیوں کہ میری بہن فور اواپس آ
گئی اور میں بھی اپنے بہنوئی سے خود ہی الگ ہو گئی تھی
میرے بہنوئی نے اپنا رخ دوسری جانب موڑ دیا تھا اس کی وجہ سے وہ دیکھ نہ سکے کہ میری بہن اب ہمارے درمیان آچکی ہے میں اس رات سہی سے سو نہ سکی تھی کیوں کہ ساری رات وہی پل میرے ذہن میں گھومتا رہا تھا میں سوچنے لگی تھی کہ جب میری شادی ہو گی تو میرے ساتھ بھی یہ سب ہو گا میں یہ سوچ کر ہی شرمانے لگی تھی دن ایسے ہی گزرتے رہے تھے اس کام میں میری دلچسپی بڑھتی جارہی تھی میرادل کر رہا تھا کہ میرے ساتھ وہ سب کچھ دوبارہ سے ہو جائے ایک دن میں نے ایک بہانہ بنایا اور اپنی جگہ تو ٹھنڈے پانی سے گیلا کر دیا تا کہ میں اس جگہ ناسو سکوں میری بہن اب فکر کرنے لگی تھی کہ میں کہاں رات کو
سوؤں گی جب میرے بہنوئی کہنے لگے کہ ان کے دائیں جانب کافی جگہ ہوتی ہے تو میں آرام سے اپنا بستر وہاں ڈال سکتی ہوں میں دل ہی دل میں خوش ہونے لگی تھی کیوں کہ اس جگہ سے رات کو میں آسانی سے کام دیکھ سکتی تھی اب ایساہی ہوا تھا میں آدھی رات کو جان کر اپنی ایک ٹانگ نکالنے لگی تھی جو کہ دوسری جانب میرے بہنوئی کے ساتھ لگ رہی تھی پر مجھے لگا کہ وہ سورہے ہیں تب میں نے اپنا یہ کام بند کر دیا پر اگلے دن میری بہنوئی نے مجھے اس بات پر پکڑ لیا تھا اور میری بہن جیسے ہی باہر گئی تو وہ مجھے کہنے لگے کہ رات کو میں بار بار اپنی گہ کو ٹانگ ان کی جانب کیوں رکھ رہی تھی میر ارنگ اڑ چکا تھا مجھے ایسالگا جیسے میری چوری پکڑی
گئی ہو میرے پاس کوئی بہانہ نہ تھا سوائے اس کے کہ میں یہ کہوں کہ وہ سب تب ہوا جب میں گہری نیند میں تھی سو میں نے یہی کہہ دیا اور میرے بہنوئی چپ ہو گئے تھے سردیاں ہونے کے باعث میری وہ جگہ خشک نہیں ہوئی تھی تو میں پھر سے اپنے بہنوئی کے ساتھ والی جگہ پر سونے لگی تھی پر اس رات میرے ساتھ بہت ہی عجیب واقع ہوا تھا میں اس بار آرام سے سورہی تھی پر رات کو مجھے ایسے لگا کہ جیسے کوئی مجھے چھیڑ رہا ہو میں تو نیند میں ڈر گئی تھی میں نے آنکھیں بند ہی رکھی اور سوچنے لگی کہ کیا چیز مجھے تنگ کر رہی ہے جب مجھے اپنے ساتھ لیے بہنوئی کا خیال آیا مجھے پکا یقین تھا کہ وہی ہیں ان کی اس حرکت سے مجھے
سکون ملنے لگا تھا میں کچھ دیر بعد ہی انجوائے کرنے لگی تھی میرے بہنوئی نے وہ کام جلدی لیا اور سونے لگے اگلے دن میں نے اپنے بہنوئی کا سامنا کیا کہ رات کو انہوں نے میرے ساتھ وہ حرکت کیوں کی تھی جب وہ پہلے تو خاموش رہے تھے مگر پھر کہنے لگے کہ وہ نیند میں تھے میں نے اس بات پر یقین نہ کیا تب وہ مان گئے تھے کہ انہوں نے یہ کام اپنے پورے ہوش سے کیا ہے میں ان کی اس بات پر حیران ہوئی تھی اور پوچھنے لگی کہ ایسی حرکت کیوں کی ہے جبکہ میری بہن سے بھی وہ کر سکتے تھے جب وہ مجھے کہنے لگے کہ میری بہن سے وہ تھک چکے ہیں اور اب کچھ الگ چاہتے ہیں میں شاک ہو گئی تھی وہ مجھ سے کہنے لگے تھے
کہ کیا مجھے اس سب سے مزہ نہیں آیا تھا تو میں چپ ہو گئی تھی انہیں معلوم ہو گیا تھا کہ میری خاموشی رضامندی کا اشارہ کر رہی ہے پر میں چاہ کر بھی اپنی بہن کا گھر برباد نہیں کر سکتی تھی اس نے مجھ پر یقین کیا تھا اور میری اتنی فکر کرتی تھی میں جانتی تھی کہ میرے اوپر بھی شیطان حاوی ہو چکا تھا پر میں اس حد تک نہیں جاسکتی تھی جب ہی میں نے اپنے بہنوئی سے فاصلہ قائم کرنے کا سوچا میرا یہ فاصلہ زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا تھا کیوں کہ میرے بہنوئی نے مجھے اپنا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا اب وہ جو بھی میری بہن کے لیے لاتے تھے وہ میرے لیے بھی لے کر آتے تھے ایک دن میری بہن کی طبیعت خراب ہو گئی تھی
وہ اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا پڑا پر میرے بہنوئی نے بہانا بنادیا کہ انہیں کسی کام سے جانا ہے میری بہن ہمسائی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس چلی گئی میں مکان میں اکیلی تھی اور آرام سے رات کا کھانا تیار کرنے لگی کچھ دیر بعد ہی بیل بجی تو مجھے لگا جیسے میری بہن واپس آگئی ہے میں نے دروازہ کھولا پر میرے بہنوئی تھے جو کہ کچھ دیر پہلے ہی باہر گئے تھے اور اب فورا ہی واپس آگئے تھے مجھے حیرانی ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ انہیں بھوک لگ رہی تھی میں نے کھانا لگایا اور کھانا کھا کر وہ مجھ سے بات کرنے لگے تھے وہ کہنے لگے تھے کہ اس رات ان کے ساتھ ان کی بیوی کی جگہ میں تھی تو میں حیران ہو گئی تھی مجھے لگا تھا کہ یہ بات صرف مجھے معلوم ہے
پر یہ بات میرے بہنوئی کو بھی پتا تھی اب وہ مجھ سے سوال کرنے لگے تھے کہ میں نے اس وقت انہیں خود سے دور کیوں نہیں کیا تھا میں لاجواب ہو گئی تھی کیوں کہ میرے بہنوئی کو وہ کام کرتے ہوئے پتا چلا تھا پر مجھے پہلے سے علم تھا اب وہ مجھے دھمکی دینے لگے تھے کہ اس وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں ان کے ساتھ کام کروں نہیں تو وہ میری بہن کو میرے بارے میں بدگمان کر دیں گے میں سہی معنوں میں پھنس گئی تھی اور سوچنے لگے تھی کہ اس چیز سے کیسے باہر نکلوں پر کوئی حل نہ نکلا جس کی وجہ سے اس بار مجھے خود کو سونپنا پڑا اور میرے بہنوئی نے خوشی سے میرے ساتھ کام کیا مجھے سارے کام میں بس اپنی بہن کے لیے
ہی بر الگتارہا تھا کچھ دیر بعد ہی میں ان سے الگ ہوئی اور واشر وم چلی گئی تھی میں نے سوچ لیا تھا کہ اب میں اپنی بہن سے اپنی اس گھر سے دور جانے کی بات کروں گی تاکہ میں ان کی زندگی میں شامل ہو کر انہیں دونوں کو برباد نہ ہونے دوں میں نے ایک ٹیسٹ پاس کر لیا تھا جو کہ اچھی یونی ورسٹی کا تھا اور وہ یونی ورسٹی بھی شہر میں تھی اس وجہ سے میں نے بہن سے درخواست کی تھی کہ وہ مجھے شہر جانے دے اس نے پہلے تو انکار کر دیا لیکن پھر میرے لاکھ کہنے کے بعد اس نے مجھے اجازت دے دی میں اپنے ایک جاننے والے کے پاس رہنے لگی تھی اور صبح ٹائم پڑھائی کرتی تھی جب کہ شام کو ایک جاب کرنے لگی تھی
جس سے اپنا خرچہ پورا کرتی تھی میں بھی اپنی زندگی میں خوش ہو گئی تھی اور دوسری طرف میری بہن کو بھی قدرت نے بیٹے کی صورت میں بہت بڑی خوشی سے نوازا تھا میں مبارکباد دینے واپس اس کے گھر آئی تھی میرے بہنوئی کی بھی جاب لگ گئی تھی وہ لوگ بھی ہنسی
خوشی رہنے لگے تھے