لاہور کے سبزی فروش کا سچا واقعہ

میں ایک سبزی والا تھا اور میں نے زندگی میں کبھی کوئی غلط کام کرنے کا نہیں سوچا تھا لیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ کچھ پیسوں کی لانچ میں میں ایک ایسے راستے کا مسافر بن جاؤں گا جہاں سے واپس پلٹنا میرے لیے ناممکن ہو جائے گا میری مالکن نے آدھی رات کو جو کچھ میرے ساتھ کیا میرے ہوش اڑ گئے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مجھ جیسے پینڈو کو اپنے گھر کا ملازم رکھنے کے
پیچھے ایسی گھناؤنی وجہ بھی ہو سکتی ہے کچھ لوگ اپنی جنسی تسکین کے خاطر اس حد تک گر جاتے ہیں کہ صحیح اور غلط کا فرق تک بھول جاتے ہیں اور میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب میں نے اپنا کام چھوڑ کر چند پیسوں کی لالچ میں ایک حسین اور جوان عورت کے گھر نوکری کی تو اس عورت نے اپنی نفسانی خواہشات کو پورا کے لئے میرے ساتھ جو کچھ کیا میرے سر پر آسمان گر
پڑا میر ا نام خالد تھا میری عمر 25 سال تھی میرا تعلق گوجرانوالہ کے ایک گاؤں سے تھا اور میں پیڈ و قسم کا ہی انسان تھا پڑھا لکھا بھی نہیں تھا اسی لیے جب گھر کا گزارہ کرنے کے لیے پیسوں کا مسئلہ ہوا تو میں لاہور جیسے بڑے شہر میں آگیا میں نے سن رکھا تھا کہ لاہور میں اچھے روزگار کے مواقع مل ہی جاتے ہیں میں بھی یہی سوچ کر لاہور چلا آیا کے چار پیسے کما کر اپنے بیوی بچوں کا
پیٹ بھر لوں گا میرے دو معصوم سے بچے اور ایک بہت ہی
محبت کرنے والی وفادار بیوی کو میں گاؤں میں ہی چھوڑ آیا تھا لاہور آکر جب مجھے کوئی کام سمجھ نا آیا تو میں نے اپنی جیب میں موجود 20 ہزار روپے سے ایک ٹھیلا خرید لیا اور سبزی کا کام شروع کر دیا تھوڑے ہی دنوں میں مجھے منافع حاصل ہونے لگا تو میں نے
اسی کام کو جاری رکھا میں بڑی سبزی منڈی سے سبزی خرید تا
اور اپنے ٹھیلے پر بہت سلیقے سے سبزی جما کر لاہور کے ایک
پوش علاقے میں فروخت کرنے کے لیے نکل پڑتا کیونکہ مجھے سبزیوں کے دام سارے شہر کی بنسبت وہاں زیادہ مل جایا کرتے تھے ایک دفعہ میں اتفاق سے اس علاقے میں سبزی بیچنے آیا تھا اس دن مجھے اندازہ ہوا کہ میر امنافع روزانہ سے کہیں زیادہ ہوا ہے
پھر کیا تھا میں روز ہی اس علاقے میں سبزی فروخت کرنے کے
لیے نکل پڑتا ایک دن دو پہر کے وقت میں ایسے ہی آواز میں لگا تا کام میں مصروف تھا کہ جب ایک بہت بڑے بنگلے سے ایک خوبصورت عورت نکل کر آئی اور دیکھے بغیر ہی کافی ساری سبزیاں خرید لیں اس کی نگاہ مستقل مجھ پر جمی ہوئی تھیں نہ جانے اس کی نظروں میں ایسا کیا تھا کہ مجھے کچھ الجھن محسوس ہو رہی تھی اس نے سبزیاں لینے کے بعد جیسے ہی پیسے میرے ہاتھ میں
پکڑ اے تو اس کا نرم و نازک سا ہاتھ میرے ہاتھ سے ٹکرایا اور میرے رونگھٹے کھڑے ہو گئے آج تک میں جب بھی کسی عورت کے ہاتھ سے پیسے لیتا تو وہ عورت خود ہی اتنی احتیاط برتتی کہ میرا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نہ ٹکراتا تھا لیکن اس عورت کا ہاتھ میرے ہاتھ سے ٹکرایا تو مجھے لگا کہ جیسے اس نے جان بوجھ کر یہ
عمل کیا ہو جاتے جاتے وہ ایک خوبصورت سی مسکراہٹ میری
طرف اچھال کر واپس بنگلے میں چلی گئی میں نے پیسے لئے تو مجھے اس نے زیادہ ہی پیسے دے دیے تھے مجھے لگا شاید بڑے بنگلے والی ہے اسی لئے زیادہ پیسے دے گئی ہے میں معمول کے مطابق اپنا کرائے کا کمرہ لے رکھا تھا اور میں اپنے ٹھیلے سمیت اسی کمرے میں رات بسر کرتا تھا رہ رہ کر مجھے اس عورت کا چہرہ یاد آرہا تھا وہ
کام کر کے واپس اس جگہ لوٹ آیا جہاں میں نے ایک چھوٹا سا
بہت ہی خوبصورت تھی اور اس کا انداز بھی بالکل الگ تھا نہ جانے کیوں پہلی دفعہ میں اپنی بیوی کے بارے میں نہیں بلکہ اس انجان عورت کے بارے میں سوچتے سوچتے سویا تھا اگلے دن بھی میں سبزی منڈی سے سبزی لے کر اس علاقے میں پہنچ گیا اس بنگلے کے آگے گیا ہی تھا کہ میری آواز سن کر وہ عورت دوبارہ
سبزی لینے کے لئے آگئی مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے وہ میرے
انتظار میں ہی تھی آج بھی میرا چہرہ تکتے ہوئے وہ سبزی خرید رہی تھی اور اس کا دیہان سبزی سے کہیں زیادہ میری طرف تھا میں بہت زیادہ خوبصورت تھا لیکن اس بات کا احساس مجھے آج ہو رہا تھا اکثر ہی میری بیوی کہتی تھی کہ آپ پورے گاؤں کی سب سے حسین مرد ہیں لیکن اس شہری عورت کی نظروں نے مجھے اس بات کا پوری طرح احساس دلا دیا تھا کہ میں واقع ہی حسین
ہوں میں چھ فٹ کا ایک لمبا چوڑا جوان مرد تھا اور ہر گاؤں والے کی طرح میرا جسم بھی کسرتی اور بھرا بھرا تھا اس عورت نے سبزی خریدنے کے بعد جیسے ہی میری طرف پیسے بڑھائے تو میں کچھ محتاط سا ہو گیا میں دیکھنا چاہتا تھا کہ اس کا ہاتھ غلطی سے ٹکرایا تھا یا اس نے جان بوجھ کر ایسی حرکت کی تھی اور اس وقت میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب پیسے دیتے وقت اپنے جان
بوجھ کر پوری طرح میرے ہاتھ سے اپنا ہاتھ ٹکرایا تھا میں جان گیا تھا کہ یہ کوئی غلطی نہیں بلکہ سوچا سمجھا ایک عمل ہے میں گھبر اسا گیا تھا کیونکہ یہ میری زندگی کا پہلا اتفاق تھا آج تک میں نے اپنی بیوی کے علاوہ کسی اور عورت کے وجود کو محسوس نہیں کیا تھا میرے گاؤں میں تو عورت شرم و حیا کا پیکر تھی کبھی کسی غیر مرد کے آگے اپنا گھنگھٹ تک نہیں اٹھاتی تھیں لیکن