میں باتھروم میں اپنے پر صابن لگا رہی تھی

میرا نام نوشین ہے میری عمر اٹھارہ سال کی ہے میرارنگ گندمی تھا پر میرے نین نقش اور میرے خد و خال کافی پر کشش تھے نئی نئی جوانی میرے انگ انگ میں اپنا جوش پیدا کر رہی تھی اس کا رنگ مجھ پر چڑھنے لگا تھا اس وجہ سے لوگ مجھے اب جی بھر بھر کر دیکھتے تھے میں چھوٹی سی تھی جب میرے ماں باپ کا انتقال ہو چکا تھا اور اس کے بعد سے میں اپنے چاچو کے گھر رہتی تھی میرے چاچو کافی جوان تھے اور سب سے چھوٹے تھے وہ ایک اچھی طبیعت اور اچھے خدوخال کے حامل تھے اور بہت ہی پر کشش تھے کبھی کبھی میں بھی ان کی پرسنالٹی پر فدا ہو جاتی تھی پر میری نظر میں ان کے لیے عزت تھی
کیونکہ وہ میرے چاچو تھے اور میں اس وقت چھوٹی تھی تو مجھے ان سب چیزوں کا اتنا علم نہ تھا میں جیسے جیسے بڑی ہوتی گئی تو مجھے معلوم ہونے لگا کہ جوان مرد کا آس پاس ہونا دل کو کتنا سکون دیتا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مجھے سنے کو ملتا کہ مرد کو بس شکار چاہیے ہوتا ہے وہ اس کی پروا نہیں کرتا کہ وہ شکار کس حیثیت سے اس کے سامنے موجود ہے پہلے تو مجھے ان باتوں کی سمجھ نہیں آتی تھی پر جیسے ہی میں جوان ہوئی تو باہر کے لوگوں کے ساتھ ساتھ مجھے ایسے لگتا تھا کہ میری یہ جوانی میرے اپنے گھر بھی محفوظ نہیں ہے میں کوشش کرتی تھی کہ میرا الباص ایسا ہو جس سے کوئی بھی مجھے غور سے نہ دیکھ سکے
مجھے میرے چاچو پر کافی شک ہونے لگا تھا ان کی شادی تین سال پہلے ہو گئی تھی پر ان کی کوئی اولاد نہیں تھی وہ اس وجہ سے کیونکہ ان کی شادی ان کی مرضی کے بغیر ہوئی تھی میرے چاچو میرے ساتھ کافی فرینک تھے پر دوسری ہی طرف وہ بچی سے ساتھ برے طریقے سے پیش آتے تھے میرے لیے وہ بہت سی چیزیں لاتے تھے اور میرا کافی خیال رکھتے تھے میں بھی یہی سمجھتی تھی کہ میں چھوٹی ہوں اسی وجہ سے چاچو میراخیال رکھتے ہیں میں اپنی تمام دوستوں کو بھی چہک کر بتاتی تھی میرے چاچو مجھے میرے باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتے وہ میرا مزاق اڑاتی تھی کہ تم اتنی خوبصورت اور پرکشش ہو
کوئی بھی مرد تمہارا خیال رکھنے کے لیے تیار ہو جائے پر میں لڑ جاتی تھی کہ میرے چاچو ایسے نہیں ہیں اور ان کی باتوں پر کان نہیں دھرتی تھی دن ایسے ہی گزرتے رہے میرے چاچو نے ایک دفع مجھے ایک شرٹ اور جینز گفٹ دی تو میں حیران ہو گئی اور ان سے کہنے لگی کہ چاچو مجھے تو ایسے کپڑے بالکل بھی پسند نہیں ہے پر میرے چاچو کہنے لگے کہ یہ کپڑے مجھ پر بہت سوٹ کریں گے اور لڑکیاں آج کل ایسے ہی کپڑے پہنتی ہیں میں پہلے تو حیران ہوئی پر میں نے یہ ہی سوچا کہ چاچو کی بات نہ مان کر میں جس تھالی میں کھاتی ہوں اسی میں چھید کرونگی تو میں ان کی بات مان گئی اور اگلے ہی دن میں نے وہ شرٹ اور جینز پہن لی
جو کہ کافی چست تھی میرے چاچو مجھے گھور کر دیکھ رہے تھے پر میں نے خود کو اعتماد میں ہی رکھا کہ وہ میرے چاچو ہیں کوئی غیر نہیں میرے چاچو نے مجھے جی بھر کر دیکھا تھا میری جوانی کو وہ اپنی آنکھوں میں بسانے لگے تھے اور مجھے کہنے لگے کہ تم پر ایسی ڈریسنگ کافی سوٹ کرتی ہے میں بھی ان کی ایسی تعریف پر خوش ہو جایا کرتی تھی اور خود کو اور بھی خوبصورت سمجھ لیتی تھی پر مجھے کیا معلوم ہوتا کہ اس کے پیچھے ان کا جال بچھا ہے میں خود کو اس چست کپڑوں میں اچھا محسوس نہیں کرتی تھی جسی میں نے ایک ہلکا سا دوپٹا گلے میں ڈالنا شروع کر دیا تھا پر
میرے چاچو نے ایک دن وہ دوپٹہ میرے گلے سے ہٹادیا اور کہنے لگے
کہ ایسے لباس پر دوپٹہ کرنا اس کی توہین ہیں میں نے چاچو کو صاف صاف کہہ دیا تھا کہ چاچو مجھے اچھا نہیں لگتا آپ کے سامنے اس حلیے میں پھرنے کا جس پر وہ حیران ہوئے کہ میں تو ان کی بیٹی جیسی ہوں اور انہوں نے تو مجھے چھوٹے ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہوا ہے میں ان کی بات پر حیران ہوئی دن ایسے ہی گزرتے رہے جب مجھے محسوس ہونے لگا کہ میرے چاچو مجھ پر اب نظر رکھتے ہیں ایک دفع میں نہانے کے لیے گئی تھی ایک ہی واشر وم تھا جو کہ صحن کے آگے تھا وہ واشروم کافی پرانا تھا میں نے اپنے کپڑے کیل سے لٹکائے اور دوسروں کو آزاد کرنے لگی تھی جیسے ہی میں آزاد ہوئی تو مجھے ایسے لگا جیسے واشروم کے سوراخ سے کسی نے مجھے دیکھا ہے
میں نے ایک نظر سوراخ پر دیکھا تو وہاں سے کوئی پیچھے ہٹ چکا تھا میں نے جلدی سے بالوں پر شیمپو کیا اور خود پر صابن لگایا تو اس سوراخ سے پھر کوئی دیکھ رہا تھا پر میری نظر پڑتے ہی وہ وہاں سے جاچکا تھا میں جلدی سے نہا کر باہر نکلی تو باہر کوئی بھی موجود نہ تھا جبکہ چاچو اخبار پڑھنے میں مگن تھے مجھے دیکھ کر فوراً کہنے لگے کہ کیا پریشانی ہے پر میں نے انہیں کچھ نہ بتایا اس دن گھر میں صرف وہی موجود تھے جبکہ بچی کسی کام سے باہر گئی تھی اس لیے میں نے چاچو پر ہی شک کیا تھا مجھے حیرانی بھی ہو رہی تھی بھلا چاچو ایسی حرکت کیوں کریں گے میں نے اپنا و ہم سمجھ کر ٹال دیا اور پھر سے چاچو کے آس پاس پھرنے لگی تھی چاچو نے مجھ سے ضد کی
کہ ایک گیم کھیلتے ہیں ڈاکٹر والی میں حیران ہوئی کہ بھلا یہ کون سی گیم ہے پر چاچو کہنے لگے کہ جو جیتے گا تو وہ دوسرے کو چیک کرے گا میں نے ان کی بات مان لی جب میں ہار گئی اور وہ جیت گئے تو کہنے لگے کہ اب مجھے چیک کرنے کا ٹائم ہے میں نے ان سے پوچھا کہ کیسے چیک کریں گے جب وہ کہنے لگے کہ تمہارے پیٹ میں درد ہے تو میں پیٹ پر ہی چیک کرونگا میں پہلے تو جھجکی تھی پر پھر ان کے کہنے کے مطابق ہی لیٹ گئی چاچو اب میری شرٹ کو سرکانے لگے تھے تاکہ پیٹ پر وہ مجھے چیک کر سکے مجھے عجیب سا محسوس ہونے لگا تھا پر وہ اب مجھے چیک کرنے لگے تھے ان کا ہا تھ اب اوپر کی جانب بڑھ رہا تھا اور دباؤ بھی بڑھا رہے تھے
میرے اندر عجیب سا احساس ہو رہا تھا جب وہ کہنے لگے کہ یہی تو گیم ہے اب ہاری ہو تو یہ سب بھگتنا پڑے گا میں نے آنکھیں بند کر لی تھی میری چاچو اپنا ہاتھ نیچے لے کر جارہے تھے جب بیل بج گئی اور میری چی نے مجھے بچالیا تھا میرے چاچو کہنے لگے کہ یہ تم پھر سے شروع ہو گا پر میں اپنے روم کی جانب بھاگ گئی تھی اب اندر ہی اندر اپنے ہی چاچو سے ڈرنے لگی تھی ان کا عجیب سالہجہ اور ٹچ مجھے الجھن میں ڈال رہا تھا اگر وہ یہ سب کر سکتے ہیں وہ تو یقیناً مجھے چپ کر بھی دیکھ سکتے ہیں میں نے خود سے سوچاتھا کچھ دن ایسے ہی گزر گئے تھے میں اپنے چاچو ۔ دور رہنے لگی تھی جب ایک دفع میں سورہی تھی میری بچی اپنے میکے گئی تھی
تو میرے چاچو میرے کمرے میں آگئے میرے کمرے کی لائٹ بند تھی جبھی مجھے محسوس نہ ہوا کہ کوئی میرے کمرے میں آیا تھا میں نے رضائی اپنے اوپر کی ہوئی تھی میرے چاچو میرے پاس آئے تو میں اٹھنے لگی تھی جب انہوں نے مجھے خبر دار کیا کہ اب جو گیم رہ گئی تھی وہ مکمل کرنی ہے میں نے چاچو کو بولا کہ مجھے نیند آرہی ہے اس لیے کل دیکھ لیں گے پر وہ کہنے لگے کہ میں سو جاؤں وہ اپنا کام کر کے واپس چلے جائے گے میں نے بھی ان کی بات مان لی اور سونے لگی تھی مجھے نیند میں اب محسوس ہو رہا تھا کہ چاچو میرے ساتھ کیا کر رہے تھے وہ مجھے محسوس کر رہے تھے میں نیند میں چلانے لگی تھی جب چاچو کی ایک حرکت نے
مجھے ایسا کرنے سے روک دیا کچھ دیر بعد ہی وہ مجھ پر حاوی ہو گئے تھے اور میں اس اندھیرے میں کچھ بھی نہ کر سکی تھی میری جوانی کو میرے چاچو نے اپنے خواہشات تلے روند دیا تھا میں کہنے لگی کہ چاچو یہ سب ٹھیک نہیں ہے پر وہ میری بات سنے بغیر اپنا کام کرنے لگے تھے اور کہنے لگے کہ اس گیم کا کسی کو بھی علم نا ہو نہیں تو پورے خاندان میں میری ہی بدنامی ہوگی میں بھی چاچو کی بات سن کر اپنا منہ بند کر چکی تھی وہ رات میری ایسے ہی گزری تھی اگلی صبح چاچو اپنے روم میں چلے گئے تھے مجھے اب میری دوستوں کی باتیں یاد آنے لگی تھی کہ میرے چاچو سے میں محفوظ نہیں ہوں لیکن میں انہیں برا بھلا کہتی تھی پر اب تو میرے چاچو نے ہر حد پار
کہ ایک گیم کھیلتے ہیں ڈاکٹر والی میں حیران ہوئی کہ بھلا یہ کون سی گیم ہے پر چاچو کہنے لگے کہ جو جیتے گا تو وہ دوسرے کو چیک کرے گا میں نے ان کی بات مان لی جب میں ہار گئی اور وہ جیت گئے تو کہنے لگے کہ اب مجھے چیک کرنے کا ٹائم ہے میں نے ان سے پوچھا کہ کیسے چیک کریں گے جب وہ کہنے لگے کہ تمہارے پیٹ میں درد ہے تو میں پیٹ پر ہی چیک کرونگا میں پہلے تو جھجکی تھی پر پھر ان کے کہنے کے مطابق ہی لیٹ گئی چاچو اب میری شرٹ کو سرکانے لگے تھے تاکہ پیٹ پر وہ مجھے چیک کر سکے مجھے عجیب سا محسوس ہونے لگا تھا پر وہ اب مجھے چیک کرنے لگے تھے ان کا ہا تھ اب اوپر کی جانب بڑھ رہا تھا اور دباؤ بھی بڑھا رہے تھے
میرے اندر عجیب سا احساس ہو رہا تھا جب وہ کہنے لگے کہ یہی تو گیم ہے اب ہاری ہو تو یہ سب بھگتنا پڑے گا میں نے آنکھیں بند کر لی تھی میری چاچو اپنا ہاتھ نیچے لے کر جارہے تھے جب بیل بج گئی اور میری چی نے مجھے بچالیا تھا میرے چاچو کہنے لگے کہ یہ تم پھر سے شروع ہو گا پر میں اپنے روم کی جانب بھاگ گئی تھی اب اندر ہی اندر اپنے ہی چاچو سے ڈرنے لگی تھی ان کا عجیب سالہجہ اور ٹچ مجھے الجھن میں ڈال رہا تھا اگر وہ یہ سب کر سکتے ہیں وہ تو یقیناً مجھے چپ کر بھی دیکھ سکتے ہیں میں نے خود سے سوچاتھا کچھ دن ایسے ہی گزر گئے تھے میں اپنے چاچو ۔ دور رہنے لگی تھی جب ایک دفع میں سورہی تھی میری بچی اپنے میکے گئی تھی
تو میرے چاچو میرے کمرے میں آگئے میرے کمرے کی لائٹ بند تھی جبھی مجھے محسوس نہ ہوا کہ کوئی میرے کمرے میں آیا تھا میں نے رضائی اپنے اوپر کی ہوئی تھی میرے چاچو میرے پاس آئے تو میں اٹھنے لگی تھی جب انہوں نے مجھے خبر دار کیا کہ اب جو گیم رہ گئی تھی وہ مکمل کرنی ہے میں نے چاچو کو بولا کہ مجھے نیند آرہی ہے اس لیے کل دیکھ لیں گے پر وہ کہنے لگے کہ میں سو جاؤں وہ اپنا کام کر کے واپس چلے جائے گے میں نے بھی ان کی بات مان لی اور سونے لگی تھی مجھے نیند میں اب محسوس ہو رہا تھا کہ چاچو میرے ساتھ کیا کر رہے تھے وہ مجھے محسوس کر رہے تھے میں نیند میں چلانے لگی تھی جب چاچو کی ایک حرکت نے
مجھے ایسا کرنے سے روک دیا کچھ دیر بعد ہی وہ مجھ پر حاوی ہو گئے تھے اور میں اس اندھیرے میں کچھ بھی نہ کر سکی تھی میری جوانی کو میرے چاچو نے اپنے خواہشات تلے روند دیا تھا میں کہنے لگی کہ چاچو یہ سب ٹھیک نہیں ہے پر وہ میری بات سنے بغیر اپنا کام کرنے لگے تھے اور کہنے لگے کہ اس گیم کا کسی کو بھی علم نا ہو نہیں تو پورے خاندان میں میری ہی بدنامی ہوگی میں بھی چاچو کی بات سن کر اپنا منہ بند کر چکی تھی وہ رات میری ایسے ہی گزری تھی اگلی صبح چاچو اپنے روم میں چلے گئے تھے مجھے اب میری دوستوں کی باتیں یاد آنے لگی تھی کہ میرے چاچو سے میں محفوظ نہیں ہوں لیکن میں انہیں برا بھلا کہتی تھی پر اب تو میرے چاچو نے ہر حد پار
کر دی تھی کچھ دنوں کے بعد میری چی واپس آگئی تھی میں نے سکھ کا سانس لیا تھا کہ اب میں بچ جاؤ گی میری چی میری حالت دیکھ کر کہنے لگی کہ مجھے کیا ہوا ہے میرا چہرہ اتنا مر جھایا ہوا کیوں ہے جس پر میں نے بہانا بنا دیا کہ میری طبیعت بالکل بھی ٹھیک نہیں ہیں میری چی نے یہ بات چاچو سے کر دی تھی کہ میری طبیعت بہت خراب ہے اسلیے مجھے کسی اچھے ڈاکٹر سے چیک کرایا جائے میرے چاچو بھی تیار ہو گیے تھے کہ وہ مجھے خود لے کر جائے گے پر میں ان کے ساتھ باہر کسی بھی صورت نہیں جانا چاہتی تھی میری چچی نے ضد کی کہ چاچو کو بہت ہی اچھے ڈاکٹر کا پتہ ہے میں بھی کب تک ضد کرتی اور اس طرح میری چچی کو بھی شک ہو جاتا
اسی چیز سے بچنے کے لیے میں نے ہاں کر دی اور اپنے چاچو کے ساتھ اکیلے ہی رات کو باہر نکل پڑی میرے چاچو نے مجھے آگے بیٹھنے کا کہا تھا میں بہت آرام سے ان کے ساتھ بیٹھ گئی تھی جب اچانک ہی راستے میں کار خراب ہو گئی مجھے اب اور بھی ڈر لگنے لگا تھا میرے چاچو نے کار چیک کی تو اس کے انجن میں مسلہ تھا جو کہ اتنا جلدی حل نہیں ہو سکتا تھاوہ اب بچی کو کال کرنے لگے تھے کہ ہمیں دیر ہو جائے گی ہم کچھ دیر کار میں ہی بیٹھے رہے تھے میرے چاچو نے بات کا آغاز کیا اور کہنے لگے کہ وہ جانتے ہیں اس دن وہ ہوش کھو بیٹھے تھے پر اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ اب میں اب سے بات نہ کروں انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں
میں نے اپنے چاچو کو جواب دیا کہ یہ سب بہت غلط ہے۔ اگر کل کو میرے ساتھ کوئی مسلہ پیش آئے گا تو اس کے ذمہ دار آپ ہونگے میرے چاچو نے مجھے گارنٹی دی کہ ایسا کچھ نہیں ہو گا اور آجکل تو یہ سب عام بات ہے میرے چاچو نے پاس لگے سٹال سے مجھے آئسکریم لے کر دی میں کچھ فریش ہو چکی تھی اور چاچو کی باتوں سے میری منشن ختم ہو گئی تھی کچھ دیر بعد ہی ڈاکٹر سے چیک کروائے بغیر ہم واپس چلے گئے تھے میرے چاچو نے بھی بچی کو یہی بتایا تھا کہ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اسے موسمی بخار وغیرہ ہے جو کہ دوائی کے بغیر بھی ٹھیک ہو جائے گا میری چھی بھی میرا خیال رکھنے لگی تھی پر میرے چاچو نے اپنی یہ عادتیں بعد میں بھی نہ چھوڑی تھی
وہ موقع ملتے ہی میرے پاس آجاتے تھے میں بھی ان کے گھر رہتی تھی یہی چیز مجھے انکار کرنے سے روک دیتی تھی