دلچسپ و عجیب

میرا نام رضی ہے میری عمر 18 سال ہے ہمارے گھر کے سامنے میری خالہ شازیہ رہتی ہیں

میرا نام رضی ہے میری عمر اٹھارہ سال ہے میں دکھنے میں اپنی عمر سے بڑا لگتا ہوں میرا قد در میانہ ہے میرے گھر میں میری ایک ماں ہے اور میری ایک بہن ہے جس کی عمر میں سال کی ہے وہ مجھ سے بڑی ہے پر میر اقد اس سے بڑا تھا جس کی وجہ سے وہ مجھ سے چھوٹی لگتی ہے پر مجھ پر کافی رعب جھاڑتی ہے اور مجھ سے کافی کام کر لیتی تھی میں بھی ایک ہی بھائی ہونے کے ناطے اس کی بات مان لیتا تھا میرے گھر کے بالکل سامنے ہی میری خالہ بھی رہتی تھی ان کا نام شازیہ ہے میں ان سے کافی ملتارہتا ہوں اس کی ایک وجہ یہی ہے کہ میری بہن زیادہ تر خالہ کے پاس ہی ہوتی تھی وہ یہی کہتی تھی کہ میری خالہ مجھے بہت کچھ سکھاتی ہیں

اس لیے وہ ان کے ساتھ رہ کر فیشن وغیرہ سیکھتی تھی میری امی کو ان سب میں دلچسپی نہیں تھی وہ ایک گھر یلو خاتون تھی مجھے اس بات سے کافی پریشانی تھی کہ میری بہن بھی میری خالہ کے ساتھ رہ کر کھل گئی تھی میری خالہ کی عمر چالیس سال کی تھی پر وہ اپنی عمر سے کم لگتی تھی اس کا حسن کافی زیادہ تھا لیکن ان پر سوٹ کرتا تھا یہی چیز میری بہن کو بھی چاہیے تھی جیسی وہ میری خالہ سے مشورے بھی لیتی تھی مجھے اب سب باتوں کا علم اس لیے تھا کیونکہ ان کے کام میں ہی کیا کرتا تھا اور انہیں پک ڈراپ دیا کرتا تھا میرے ابو اور میرے خالو بھی اکٹھے کام کرتے تھے وہ پچھلے پندرہ سال سے دبئی میں نوکری کرتے تھے

اور درمیان میں چکر لگالیا کرتے تھے اس وجہ سے بھی میری خالہ اور ہماری اچھی خاصی بنتی تھی میری خالہ میری امی سے چھوٹی تھی جسبی وہ فیشن میں زیادہ ماہر تھی اور میری امی بہت پر ہیز گار تھی میری خالہ اپنا بہت خیال رکھتی تھی ان کا ایک ہی بیٹا تھا جو کہ مجھ سے بڑا تھا اور میری بہن کا ہم عمر تھا میں اس سے اپنی پڑھائی کی باتیں کر لیا کرتا تھا اور کبھی کبھار خالہ کے گھر بھی چلے جایا کرتا تھا اسی بہانے میری خالہ سے ملاقات ہو جاتی تھی ورنہ میری بہن مجھے میری خالہ کے گھر کے باہر سے رخصت کر دیتی تھی میری خالہ کا بیٹا بھی دینی جانے کے چکر میں تھا میری خالہ کافی اداس تھی میں ان کی اداسی سمجھ رہا تھا

کیونکہ وہی ان کی رونق تھا پر میری بہن نے انہیں دلاسہ دیا کہ ہم دونوں اپنی خالہ کو بور نہیں ہونے دیں گے وہ بھی سنبھل گئی تھی پر اب زیادہ تر اداس ہی رہنے لگی تھی کہنے لگی کہ پہلے تو میرے خالو نہیں چھوڑ کر چلے گئے تو ان کا بیٹا ہی ان کا سہارا بنا تھا پر اب وہ بھی چھوڑ کر چلا گیا تھا میں نے ان سے کہہ دیا کہ کوئی بات نہیں اب میں ان کا سہار ابن جاؤں گا جس پر وہ چپ رہی میں اب ان کا بہت ہی خیال رکھتا تھا میں نے اپنی خالہ کو بہت سمجھایا کہ وہ ہمارے گھر ہی آکر رہا کریں پر وہ میری بات ماننے کو تیار ہی نہیں تھی اور کہتی تھی کہ اب انہیں عادت ہو گئی ہے ان کا چہرہ بھی مرجھا گیا تھا وہ اپنے آپ کو فٹ رکھنے والی خاتون تھی

پر اب کمزور سی دکھنے لگی تھی میں نے اپنی بہن کو کہا کہ خالہ سے بات کر کے دیکھنے پر میری خالہ نے اس کی بات بھی نہ مانی میں ان کے گھر کی ضرورت کا سارا سامان انہیں لا کر دیتا تھا اور ان کے پاس بیٹھ کر گہ شپ بھی لگا لیتا تھا تا کہ ان کا دل بہل جائے میری خالہ رف سے حلیے میں ہوتی تھی میں ان کو بغور دیکھتا تھا جب ان سے پوچھنے لگا کہ آخر ایسا کیا کام تھا جو ان کا بیٹا کرتا تھا اور اب اس کے جانے سے وہ اداس ہو گئی ہیں تو میری خالہ حیران تھی اور کہنے لگی کہ تم نہیں جان پاؤ گے تم ہر کام کرتے ہو پر وہ کام تم سے نہیں ہو گا جو میر ابیٹا کرتا تھا بس تم ایسا سمجھ لو کہ میرا بیٹا مجھے اپنے باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتا تھا

میں بھی کنفیوز ہو گیا تھاوہ وہاں سے چلا گیا ایک دفع میری امی نے ایک سوٹ خالہ کو بھجوانے کا کہا تو میں وہ سوٹ لے کر خالہ کی طرف چلا گیا پر میں جیسے ہی مکان کے اندر داخل ہوا تو وہ اپنے روم میں تھی میرے پاس احتیاطاً خالہ کے مکان کی چابی تھی مجھے لگا جیسے مجھے وہی سے واپس چلے جانا چاہیے تھا پر میں نے کچھ سوچ کر دروازے کے ساتھ کان لگائے تو خالہ عجیب سی آوازیں نکالنے میں مگن تھی مجھے لگا جیسے وہ کسی مصیبت میں ہیں میں نے ہلکا سا دروازہ کھولا تو سامنے کا نظارہ دیکھ کر میرا سر گھوم گیا تھا میں فوراً ویسے ہی واپس مڑ گیا اور گھر آکر سوٹ امی کو دے دیا کہ خالہ تو نجانے سورہی تھی جیسی انہوں نے دروازہ نہ کھولا

اور میرے پاس جو چابی تھی وہ بھی گم ہو گئی تھی امی نے میری بات کو سچ سمجھ لیا اور سوٹ اپنے پاس رکھ لیا میں اپنے روم میں آیا پر میرے ذہن میں وہی نظارہ گھوم رہا تھا جس میں خالہ اپنی طلب کم کر رہی تھی مجھے یہ معلوم ہو گیا تھا کہ خالہ کو کس چیز کی طلب ہو رہی ہے یعنی وہ اس کام کی بات کر رہی تھی مجھے رہ رہ کر اب ان پر ترس بھی آرہا تھا میں سوچنے لگا تھا کہ کیا ہوتا اگر میں ان کے پاس اسی وقت چلا جاتا اور ان کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیتا پر اب تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا تھا اس دن کے بعد میری خالہ ہمارے گھر بھی آئی تھی پر اب میرا ان کے لیے نظر یہ بدل گیا تھا میں جب بھی انہیں دیکھتا تو وہ سین یاد آجاتا تھا

میری بہن انہیں لے کر الگ روم میں چلی گئی تھی مجھے خدشہ ہوا کہ کہی میری بہن اس سب میں میری خالہ کے ساتھ تو نہیں مل گئی میں نے اس پر بھی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب میں نے اس کے روم کی کھڑکی سے اندر جھانکا تو وہ کچھ عجیب سے کپڑے میری خالہ پر ٹرائے کر رہی تھی میری خالہ ان کپڑوں میں کافی پر کشش لگ رہی تھی اس طرح کی ڈریسنگ سے وہ ماڈل لگ رہی تھی میری بہن بھی انہیں حیرانی سے دیکھ رہی تھی کچھ دیر بعد ہی میں وہاں سے واپس چلا گیا دن ایسے ہی گزرتے رہے میرے ابو اور خالو ہمارے لیے سال کے بعد ڈھیر سارا سامان بھیجتے تھے دیئی میں خواتین کا سامان بہت عام تھا

اس لیے میری بہن خالہ اور میری امی کی عید ہو جاتی تھی اب جو سامان آیا تھا اس کا آدھا حصہ تو میری خالہ کا تھا ان کا سامان سب سے زیادہ ہوتا تھا کیونکہ وہ اپنی مخصوص چیزیں بھی اپنے شوہر سے منگواتی تھی میری امی نے مجھے وہ چیزیں ساری شاپر میں ڈال کر دی اور کہا کہ خالہ کو دے آؤں میں نے سامان پکڑا اور مجبوری میں خالہ کی طرف نکل پڑا میں نے دل میں سوچا کہ اگر خالہ آج بھی طلب کم کر رہی ہوئی تو میں کیا کروں گا میں نے چابی سے ان کے مکان کا درواہ کھولا اور سامان لے کر ان کے روم کی جانب بڑھنے لگا جب دوبارہ سے ان کی ویسی آوازیں میری سماعت سے ٹکرائی پر دروازہ مکمل طور پر بند تھا

جس کی وجہ سے میں دیکھ نہ پایا میں نے کچھ دیر تو سوچا پھر خالہ پر چھاپا مارنے کا بھوت سوار ہو گیا اور میں نے ایک دم سے دروازہ کھولا تو میری خالہ سامنے ہاتھ سے کام کر رہی تھی وہ مجھے دیکھ کر فورا ہی حیران ہو گئی تھی اور اپنے حلیے تو دیکھ کر شر مندہ ہونے لگی تھی انہیں نے جلدی سے اپنا حلیہ درست کر لیا اور واشر وم چلی گئی میں بھی سامان لے کر ان کے روم میں بیٹھ گیا تھا جب وہ مجھ سے بات کرنے کی کوشش کرنے لگی میں سمجھ گیا تھا کہ وہ شرمندہ ہیں میں نے ان سے کہا کہ آپ کو صفائی دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے آپ کی طلب بڑھ گئی کیونکہ آپ اپنے شوہر کو مس کر رہی تھی اس میں کوئی بری بات نہیں ہے

میری خالہ اب اموشنل ہو گئی تھی اور کہنے لگی کہ کاش کوئی ایسا ہوتا جو مجھے سمجھ سکتا جس طرح تم سمجھ گئے ہو میں کب تک اپنے جزبات کو مارتی رہوں گی میں نے خالہ کو حوصلہ دیا اور ان سے کہا کہ اگر میری مدد کی ضرورت ہے مجھے ضرور بتا دیں میں ان کی ہر قسم کی مدد کرنے کو تیار ہوں میری خالہ تو جیسے اس کے انتظار میں تھی اور میرے ساتھ چپک گئی انہوں نے مجھے پکڑ لیا تھا اور کہنے لگی کہ اب میں کسی قسم کی بھی شکایت نہ کروں اور وہ جو کریں گی وہ میں چپ چاپ ہونے دوں میں بھی تیار ہو گیا تھا جب میری خالہ نے میری شرٹ کو تھام لیا اور مجھ پر جھک گئی مجھے ان کے پر عمل سے سکون مل رہا تھا

میں بھی اس سب کا عادی ہو رہا تھا میری خالہ نے کچھ ٹائم تک میرے ساتھ کام کیا اس کے بعد میری باری تھی میں نے بھی پر زور طریقے سے جوش دکھایا یہ کام ہم ایک گھنٹے تک کرتے رہے تھے کچھ دیر بعد میری خالی گو سامان کا خیال آیا تو وہ شاپر کی طرف گئی اور کھولنے لگی میں نے ان کے مخصوص کپڑے دیکھے تو حیران ہو گیا تھا کیونکہ ان کا حسن تو ان کپڑوں میں اور بھی خوبصورت لگتا میری خالہ کہنے لگی کہ وہ مجھے یہ سب پہن کر دکھائے گی میں بھی پر جوش ہو گیا اور اب وہ باری باری پہن کر دکھانے لگی تھی وہ کپڑے کافی چست تھے پر میں نے ان کی تعریف کی میری خالہ مجھ سے کہنے لگی کہ انگلی دفع وہ یہی کپڑے

پہن کر میرے سامنے آئیں گی ان کی بات سن کر مجھے اندازہ ہو گیا تھا میرے خالہ نے مجھ سے روز کی امید لگالی ہے پر مجھے بھی کوئی مسلہ نا تھا میں نے مسکرا کر ان کی اس بات کا ساتھ دیا اب دن ایسے ہی گزرنے لگے تھے ہم دونوں کی آپس میں جھجک ختم ہو چکی تھی اور دیر تک ایک دوسرے سے مزے کرنے لگے تھے میری خالہ اب دوبارہ سے فریش ہو گئی تھی ان کا چہرہ بھی پر رونق ہو گیا تھا میں نے ان سے کہ دیا تھا کہ اب کچھ دن ہمارے پاس ہی رک لیں اس طرح ہم رات کو بھی انجوائے کر سکے گے کیونکہ میری بہن گھر پر ان دنوں نہیں تھی اور امی بھی جلدی سو جاتی تھی میری خالہ نے میری بات مان لی

مجھے اب ان کے ساتھ کافی مزہ آنے لگا تھا میں ان کا عادی ہو چکا تھا جب مجھے یہ خبر ملی کہ میرے خالو اب ہمیشہ کے لیے واپس آرہے ہیں میں بہت پریشان ہوا تھا کیونکہ میرے دن ختم ہونے لگے تھے پر میں نے نوٹ کیا تھا کہ میری خالہ اس بات سے کافی خوش ہیں کہ ان کے شوہر واپس آرہے ہیں مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ میرے ساتھ صرف وقت گزاری کرتی تھی اور جب ان کے شوہر نے آنا تھا تو ایک دن مجھے آنے سے منع کر دیا کہ اب میری انہیں کوئی ضرورت نہیں ہے میں نے ان سے کہا کہ کیا آخری دفع میں انہیں محسوس کر سکتا ہوں تو وہ تیار ہو گئی تھی اور یہ بھی کہنے لگی کہ اگر کبھی انہیں موقع ملے گا

اور ان کے شوہر گھر میں نہ ہوئے تو اس بات کا فائدہ اٹھا کر وہ مجھے ضرور دعوت دیں گی مجھے بھی اس بات سے تسلی مل گئی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button