ایک نیک دل بادشاہ عوام سے تنگ آگیا تھا

ایک نیک دل بادشاہ عوام سے تنگ آگیا تھا ایک دن اپنی سلطنت چھوڑ کر جانے لگا وزیر سے بولا تم جانو اور عوام، میں جا رہا ہوں۔ بادشاہ کے ساتھ جھاڑ پونچھ کرنے والا ایک خاکروب بھی ساتھ ہو لیا، بادشاہ خاکروب سے بولا میں تو پتا نہیں کہاں کہاں دھکے کھاؤں گا تم کیوں میرے ساتھ ہو لئے ہو ؟ خاکروب بولا
بادشاہ سلامت آپ سلطنت کے مالک تھے تو خدمت کی ، آگے بھی جب تک سانس رہی خدمت کروں گا۔ الغرض دونوں چلتے چلتے ایک دوسرے ملک جا پہنچے اس ملک کا بادشاہ وفات پاچکا تھا اور نئے بادشاہ کا چناؤ ہونا تھا، بادشاہ کے چناؤ کا طریقہ کار یہ تھا کہ ساری عوام ایک بڑے گراؤنڈ میں جمع ہو جاتی
اور ایک پرندہ اڑا دیا جاتا یہ پرندہ جس کے سر پر بیٹھ جاتا وہی بادشاہ بن جاتا۔ بادشاہ نے خاکروب سے کہا آؤ ہم بھی تماشا دیکھتے ہیں کہ کون بادشاہ بنتا ہے الغرض وہ دونوں مجمع کا حصہ بن گئے۔ پرندہ اڑایا گیا گراؤنڈ کا چکر لگانے کے بعد وہ پرندہ خاکروب کے سر پر آبٹھا اس ملک کی عوام اور وزراء نے خاکروب کے
سر پر بادشاہ کا تاج رکھ دیا۔ خاکروب جس باشادہ کے ساتھ آیا تھا اس سے بولا بادشاہ سلامت آپ بھی میرے ساتھ سکون سے محل میں رہیں ، بادشاہ بولا نہیں میں اس زندگی سے بہت اکتا چکا ہوں میں محل سے باہر ایک جھونپڑے میں رہ لوں گا تو خاکروب بولا ٹھیک ہے دن کو میں بادشاہت کروں گا اور رات آپ کے ساتھ رہوں گا۔
خاکروب کی بادشاہت کا پہلا دن تھا دربار لگا ہوا تھا ایک فریادی آیا اور کہا کہ فلاں بندے نے میری چوری کی، خاکروب بادشاہ نے کہا کہ فوراً چوری کرنے والے کو حاضر کیا جائے جب مطلوبہ بندہ آیا تو خاکروب بادشاہ نے حکم دیا کہ چور اور جس کی چوری ہوئی ہے دونوں کو 20، 20 کوڑے مارے جائیں سب حیران ہوئے
یہ کیا ہو رہا ہے لیکن بادشاہ کا حکم تھا اس کے حکم کو کون ٹال سکتا تھا۔ تھوڑی دیر بعد ایک اور فریادی آیا کہ فلاں شخص نے مجھے مارا ہے تو خاکروب بادشاہ نے پھر وہی حکم دیا کہ ظالم اور مظلوم دونوں کو 20،20 کوڑے مارے جائیں۔ قصہ مختصر دن میں جتنے بھی فریادی آئے اس نے ظالم اور مظلوم دونوں کو
کوڑے مارنے کا حکم دیا۔ رات کو جب وہ خاکروب بادشاہ کی جھونپڑی میں پہنچا تو بادشاہ نے کہا او بھائی یہ سب کیا تماشا ہے تم نے تو سب کو پٹوا دیا ہے لوگ کہہ رہے ہیں کہ بہت ظالم بادشاہ ہے تو وہ خاکروب بولا عالی جاہ اگر اس قوم کو ایک نیک اور اچھے بادشاہ کی ضرورت ہوتی تو وہ پرندہ
میرے سر پر بیٹھنے کی بجائے آپ کے سر پر بیٹھتا ، سیہ جیسی قوم ہے اس کو ویسا ہی حکمران ملا ہے کچھ قومیں واقعی جوتوں کے قابل ہوتی ہیں۔