دلچسپ و عجیب

ایک عورت کا صبر زبردست تحریر

ایک عورت کو اللہ ہر بار اولاد نرینہ سے نوازتا مگر چند ماہ بعد وہ بچہ فوت ہو جاتا لیکن وہ عورت ہر بار صبر کرتی اور اللہ کی حکمت سے راضی رہتی تھی۔مگراس کے صبر کا امتحان طویل ہوتا گیا اور اسی طرح ایک کے بعد ایک اس عورت کے بیس بچے فوت ہوئے۔ آخری بچے کے فوت ہونے پر اس کے صبر کا بندھن ٹوٹ گیا۔وہ آدھی رات کو زندہ لاش کی طرح اٹھی اور اپنے خالق حقیقی کے سامنے سر سجدے میں رکھ کر خوب روئی اور اپنا غم بیان کرتے ہوئے کہا‘اے کون و مکاں کے مالک.! تیری اس گناہگار بندی سے کیا خطا ہوئی کہ سال میں نو مہینے خون جگر دے کر اِس بچے کی تکلیف اٹھاتی ہوں اور جب امید کا درخت پھل لاتا ہے تو صرف چند ماہ اس کی بہار دیکھنا نصیب ہوتا ہے۔

اب اگر تو سینکڑوں سال بھی مجھے اسی طرح رکھے تو مجھے کوئی غم نہیں۔ یہ انعامات تو میرے صبر سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس حکایت سے یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کو ہر حال میں صبر کا دامن تھامے رکھنا چاہیے کیونکہ یہی چیز انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے۔مصیبتیں‘ پریشانیاں اور دکھ یہ اللہ اپنے بندوں پر اس لئے بھیجتا ہے کہ وہ ان کے درجات بلند کرنا چاہتا ہے‘ صبر کرنا ولیوں اور پیغمبروں کا شیوہ ہے‘ صبر کرنے سے انسان ایسے درجات پا لیتا ہے جو بڑے بڑے عبادت گزار نہیں پا سکتے۔حکایت نمبر 63 مترجم کتاب ‘حکایات رومی‘ از حضرت مولانا جلال الدین رومی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button