حضرت علی ؓ کا بیان ہے کہ بنی اسرائیل کی حسین و جمیل عورت بادشاہ کی خدمت گزار تھی

حضرت علی بن ابی طالب ؓ کا بیان ہے کہ حضرت ِ دانیال ؑ یتیم تھے ان کے ماں باپ زندہ نہ تھے بنی اسرائیل کی ایک خاتون نے ان کو گود لے کر پرورش و پرداخت کی اس زما نے میں بنی اسرائیل میں ایک بادشاہ تھا جس کے دو قاضی تھے۔ وہ خاتون بہت حسین و جمیل اور با رعب تھی وہ بادشاہ کی خدمت میں گا ہے بگا ہے آیا کر تی تھی اور اسے پند و نصائح کیا کرتی تھی اس خاتون کی وقتاً فوقتاً بادشاہ کی خد مت میں آمد و رفت کو دونوں قاضی بڑے غور سے دیکھا کر تے تھے۔ اس کی محبت ان دونوں کے دلوں میں جا گزیں ہو گئی اور وہ اسے اندر ہی اندر دل و جاں سے چاہنے لگے ایک مرتبہ موقع پا کر اہوں نے اس پا کباز خاتون سے اپنی اندرونی کیفیت کا اظہار کر دیا اور اسے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ہم دونوں تم سے بہت پیار اور محبت کر تے ہیں۔
ہمیں یقین ہے کہ ہمارے عشق کو تم قبول کر و گی مگر اس پاکباز خاتون نے انہیں نصیحت کی اور ان کی محبت قبول کرنے سے انکار کر دیا دونوں قاضیوں نے طرح طرح اسے بہلا پھسلا کر اپنی جھوٹی محبت کے دام ِ فریب میں پھنسا نا چا ہا مگر وہ کسی بھی طرح ان کے ہاتھ نہیں آئی۔ جب دونوں قاضیوں نے دیکھا کہ یہ خوبصورت خاتون کسی بھی قیمت پر ان کے ہاتھ نہیں آ سکتی تو انہوں نے جھنجھلا کر بادشاہ کے رو بر و یہ شکا یت کر دی کہ جو عورت آپ کو آکر پند و نصائح کیا کر تی ہے اس نے ز ن ا جیسے عظیم گ ن ا ہ کا ارتکاب کیا ہے۔ بادشاہ نے جب اپنے قاضیوں کی شہادت سنی تو وہ بڑی مشکل میں پڑ گیا اور اسے بے حد صدمہ پہنچا کیونکہ وہ اس خاتون کی شرافت اور نجا بت کا دل سے قائل تھا مگر قاضیوں کی شہادت کو بھی جھٹلا یا نہیں جاسکتا تھا غرض بادشاہ نے دونوں قاضیوں کی شہادت پانے کے بعد مزید تحقیق و تفتیش کی ضرورت محسوس نہیں کی اور ان سے کہا: تم دونوں کی شہادت قابلِ قبول ہے۔
پھر بادشاہ نے اس عورت کو تین دن کی مہلت دی اور اس کے بعد اس کی سنگس ا ر ی کا حکم دے دیا، نیز شہر میں یہ منا دی کر ا دی کہ فلاں دن فلاں عورت کو سنگس ا ر کیا جا ئے گا لوگ اسے دیکھنے کے لیے حاضر ہو جا ئیں بادشاہ نے گرچہ اس عورت کی سنگ س ا ر ی کا حکم دے دیا تھا مگر اندر سے وہ بہت پریشان تھا اس نے اپنے ایک خاص معتمد وزیر سے پو چھا: کیا کسی حیلے بہانے سے اس عورت کو س ن گ س ا ر ہونےسے بچا یا جا سکتا ہے؟ وزیر نے عرض کی: اب جب کہ شہر میں اس کی س ن گ س ا ر ی کی منا دی کر ادی گئی ہے اور یہ س ن گ س ا ر ی کا فیصلہ آپ ہی کے قریبی دو قاضیوں کی شہادت کی بنیاد پر دیا گیا پھر ایسی صورت میں اس عورت کی سن گ س ا ر ی کے فیصلہ پر عمل درآمد نہ کر نے میں کون سی چیز ما نع ہو سکتی ہے؟
تیسرے دن جو کہ اس عورت کے س ن گ س ا ر ہونے کا دن تھا بادشاہ کا وہ معتمد وزیر گھر سے نکلا اس نے دیکھا کہ چند بچے کھیل رہے ہیں۔ دونوں قاضی لڑکے اور وہ لڑکا جو عورت کے روپ میں تھا سامنے کھڑ ے تھے حضر ت دانیال ؑ نے دوسرے لڑ کے سے کہا کہ وہ ایک قاضی کا ہاتھ پکڑ کر دور فلاں جگہ لے جا ئیں ۔ جب وہ چلے گئے تو دوسرے قاضی کو بلا کر سختی سے کہا: سچ بتا ، ورنہ ق ت ل کر دوں گا۔ تو کس بنیاد پر اس عورت کے بارے میں ز ن ا کی گواہی دیتا ہے؟ قاضی کہنے لگا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اس عورت نے ز ن ا کا ارتکاب کیا ہے حضرت دانیال ؑ نے پوچھا کب؟ ننھے قاضی نے جواب دیا : فلاں جگہ حضرت دانیال ؑ نے لڑکوں سے کہا: اس قاضی کو لے جاؤ اور دوسرے قاضی کو میرے پا س بلا لاؤ۔
لڑکوں نے حکم کی تعمیل کی حضرت دانیال ؑ دوسرے قاضی سے بھی وہی سوالات کئے جو پہلے قاضی سے کر چکے تھے مگر اس دوسرے قاضی کے جوابات پہلے مگر اس دوسرے قاضی کے جوابات پہلے قاضی سے مختلف تھے حضرت دانیال ؑ زور سے اللہ اکبر پکار اٹھے۔ بادشاہ کو ہوش آیا اور اس نے حضرت دانیال ؑ کی طرح دونوں قاضیوں کو بلا بھیجا اور انہیں الگ الگ کر کے ان سے بیا نا ت لیے معلوم ہوا کہ دونوں کے بیا نات مختلف ہیں۔ چنانچہ بادشاہ نے لوگوں میں یہ منا دی کرا دی کہ قاضیوں کے ق ت ل کا مشاہدہ کرنے کے لیے لوگ فلاں میدان میں جمع ہو جا ئیں پھر مجمع عام کے سامنے باد شاہ نے دونوں قاضیوں کو کیفر ِ کردار تک پہنچا دیا اور پاکیزہ خاتون کے با عزت اس کے گھر بھیج دیا۔