.مجھ سے نکاح کر لو

ہر طرف خاموشی تھی کوئی جواب نہیں تھا اسکی خاموشی چیخ چیخ کر بول رہی تھی نکاح کر لو میرے ساتھ مگر کسی کا اتنا ظرف کہاں تھا کہ کوئی اس کو حلال طریقے سے اپناتا۔وہ دنیاوی معاملات سے
بہت تنگ آ چکی تھی۔سب سے دور چلی جانا چاہتی تھی وہ مزید کسی دھوکے کا شکار نہیں ہونا چاہتی تھی ۔ لوگ اس کو بے حیاہ بول رہے تھے کہ یہ عجیب لڑکی ہے جو خود نکاح کا کہہ رہی ہے ۔
مگر وہ ایسا کیوں کہہ رہی تھی یہ تو دو یا اس کا خدا جانتا تھا ۔ جس سے اس کی سانسیں بحال تھیں وہ تو جیسے اس بات پر کان ہی نہ دھر تاہو ۔ میں تمہاری بہت عزت کر تا ہوں ۔ تمہاری ہر مصیبت میں کام
آتاہوں ۔ تمہاری تنہائی کو دور کر تاہوں ۔ یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے ؟ مجھے ایسی زندگی نہیں جینی مجھے ہمیشہ تمہارے ساتھ جینا ہے تمہارے ساتھ مرناہے ۔ تمہارے نکاح میں رہنا ہے ۔
مگر میں میں بہت مجبور ہوں میں منگنی شدہ ہوں میں تم سے شادی کیسے کر سکتاہوں ، میں شادی اس لڑکی سے کرونگاجو لڑ کی میرے والدین نے چن رکھی ہے ۔ تم بھی یہ سارے خواب
دیکھنا چھوڑ دو اتنا کافی ہے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ میں آپ سے پوچھتی ہوں کہ کیا یہ کافی ہے کیا محبت شریعت کے خلاف کر لینا جائز ہے وہ بھی ماں باپ کی مرضی کے بنا کیا فی الوقت
کا ساتھ ماں باپ کی مرضی کے خلاف ممکن ہے ؟ جہاں بات اپنانے کی آگئی ۔ تو یہ بات والدین کے فیصلے پر آگئی ؟ کیوں ؟؟؟؟ ہمیشہ لڑکی ہی کیوں منہ کے بل گرے ۔ لڑکی تھی نا اسی لیے نادان تھی کہ
کبھی یہ وقت اس پر ضرور آئے گا مگر وہ تو اپنی ہی و نیامیں غائب ہو چکی تھی کبھی اپنانہ بننے والے کو اپنے دل میں لیے بیٹھی تھی آنکھیں کھول کر دھوکے کھارہی تھی اور عارضی رشتے کو ہمیشہ
کیلئے ساتھ لے کے چلنے کہ سپنے دیکھ رہی تھی ۔ مگر افسوس اس کا ظرف کتنا کم تر تھا کہ وہ لڑکی کی خواہش اور اس کی مخلصی کو سمجھ ہی نہ سکا ۔ اگر وہ ہر جگہ ہر گھڑی اپنا بن کر ساتھ دے رہا تھا
تو وہ ساری عمر کے لیے یوں اکیلا چھوڑ کر ہی کیوں جاتا ؟ خد اراکسی کی زندگی برباد مت کیجیے ۔ اگر اس کا ساتھ ہمیشہ کیلئے نہیں دے سکتے اور رشتے نبھانے کا ظرف نہیں رکھتے تو اس کو محبت کا نام بھی مت دیجیے ۔ محبت کسی مجبوری کا نام نہیں ہے ۔