ایک خاوند نے اپنی بیوی کو شادی کی پہلی رات میں یہ نصیحت کی کہ

ایک خاوند نے اپنی بیوی کو شادی کی پہلی رات میں یہ نصیحت کی کہ چار باتوں کا خیال رکھنا پہلی بات یہ کہ مجھے آپ سے بہت محبت ہے . اس لئے میں نے آپ کو بیوی کے طور پر پسند کیا ۔ اگر آپ مجھے اچھی نہ لگتیں تو میں نکاح کے ذریعے آپ کو گھر ہی نہ لاتا . آپ کو بیوی بنا کر
گھر لانا اس بات کا ثبوت ہے کہ مجھے آپ سے محبت ہے تاہم میں انسان ہوں فرشتہ نہیں ہوں اگر کسی وقت میں غلطی کر بیٹھوں تو تم اس سے چشم پوشی کر لینا ۔ چھوٹی موٹی کو تاہیوں کو نظر انداز کر دینا اور دوسری بات یہ کہ مجھے ڈھول کی طرح نہ بجانا ۔ بیوی نے کہا ، کیا مطلب ؟
اس نے کہا جب بالفرض اگر میں غصے میں ہوں تو میرے سامنے اس وقت جواب نہ دینا . مر دغصے میں جب کچھ کہہ رہا ہو اور آگے سے عورت کی بھی زبان چل رہی ہو تو یہ چیز بہت خطرناک ہوتی ہے . اگر مر دغصے میں ہے تو عورت اوائڈ کر جاۓ اور بلفرض عورت غصے میں ہے تو
مر داوائڈ کر جائے ، دونوں طرف سے ایک وقت میں غصہ آ جانایوں ہے کہ رسی کو دونوں طرف سے کھینچنے والی بات ہے . ایک طرف سے رسی کو کھینچیں اور دوسری طرف سے ڈھیلا چھوڑ دیں تو وہ نہیں ٹوٹتی اگر دونوں طرف سے کھینچیں تو پھر کھچ پڑنے سے وہ رسی ٹوٹ جاتی ہے ۔
تیسری نصیحت یہ ہے کہ دیکھنا مجھ سے راز و نیاز کی ہر بات کرنا مگر لوگوں کے شکوے اور شکائیتیں نہ کرنا . چونکہ اکثر اوقات میاں بیوی آپس میں تو بہت اچھا وقت گزار لیتے ہیں . مگر نند کی باتیں ساس کی باتیں فلاں کی باتیں یہ زندگی کے اندر زہر گھول دیتی ہیں . اس لئے شکوے شکائتوں
سے ممکنہ حد تک گریز کرنا . اور چوتھی بات کہ دیکھنادل ایک ہے یاتو اس میں محبت ہو سکتی ہے یا اس میں نفرت . ایک وقت میں دو چیز میں دل میں نہیں رہ سکتیں . اگر خلاف اصول میری کوئی بات بری لگے تو دل میں نہ رکھنا ، مجھ سے جائز طریقے سے بات کرنا ،
کیونکہ باتیں دل میں رکھنے سے انسان شیطان کے اسوسوں کا شکار ہو دل میں نفرتیں گھولتا ہے اور تعلقات خراب ہو کر زندگی کارخ بدل دیتے ہیں