جس سے میری شادی ہوئی وہ بہت کم عمر لڑکی تھی میرے لیے وہ ایک چھوٹی بچی تھی

اپنے کمرے میں کھڑکی پر پڑے گلاس پر گرتے پانی کے قطرے مجھے ماضی میں لے گئے پچھلے بیس سالوں میں سردی کے موسم میں پیلی بارش مجھے اس کی یاد دلاتی ہے۔ سمرا میری چچا زاد تھی میرے والد جواد صاحب اور چچا فواد صاحب دو ہی بھائی تھے والدین کی وفا ت کے بعد بھی دونوں بھائی گھر کے دو پورشنز میں رہتے تھےدادا نے جب یہ گھر بنوائے تو ان کے ذہن میں تھا کہ شادی کے بعد
وہ دونوں بیٹوں کو الگ الگ پورشنز میں رکھیں گے اس لیے انہوں نے ایک ہی جیسے دو گھر بنوائے تھے میری والدین کی شادی ہوئی تو میرے دادا نے انہیں دائیں طرف والے پورشن میں منتقل کر دیا اگرچہ کھانا سب ہی دادا کے گھر کھا تے تھے اور امی بھی دن بھر دادی کے ساتھ ہی ہوتی تھیں۔
اور دونوں صرف شب بسری کے لیے ہی اپنے پورشن میں جاتے تھے ۔ میری پیدائش کے بعد تو کبھی کبھار رات بھی دادا جی کے پورشن میں گزرتی تھی کیو نکہ میں امی کو بہت زیادہ تنگ کر تا تھا تو میری دادی ہی مجھے سنبھالتی تھی فواد چچا کی بھی شادی ہو گئی چچی جو تھیں وہ بہت پیاری تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ پیاری ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ہی اچھی بھی تھیں۔ مجھ سے بہت ہی زیادہ پیار کرتی تھیں مزے مزے کی چیزیں بنا کر کھلاتی تھیں اور بہت ہی زیادہ پیار سے مجھے رکھتی تھیں۔میرے ہوم ورک میں میری مدد کرتیں۔ بہت سی چیزیں میں نے ان سے سیکھیں اور جب سمرا پیدا ہوئی تو میں بہت خوش ہوا ایک تو وہ بہت ہی پیاری تھی اس کے سرخ ہونٹ اور سب سے بڑھ کر اس کا گول چہرا اور دوسرا یہ کہ مجھے کھیلنے کے لیے کوئی نہ کوئی ساتھ مل گیا تھا ۔میں سکول سے جا کر اسی کے ساتھ سارا وقت گزارتا تھا اللہ نے مجھے تین بھائیوں سے نوازا مگر چچا کی صر ف ایک ہی اولاد تھی سمرا ۔
گھر کی واحد لڑکی ہونے کی وجہ سے وہ سب ہی کی لاڈلی تھی خصوصا ً میری امی اور میری ابو کی تو جان تھی اس میں جو لوگ ہم سے نفرت کرتے تھے ہم نے نا واقف ہوتے وہ یہ سمجھتے کہ میں چچا کا اور سمرا میرے والدین کی بیٹی ہے جب کہ ایسا بالکل نہیں تھا ایسا اس لیے نہیں تھا کہ میں اپنے والدین کا بیٹا تھا اور سمرا جو تھی وہ اپنے والدین کی بیٹی تھی جب کہ سمرا کو میرے والدین کی طرف سے بہت ہی زیادہ پیار ملنے کی وجہ سے لوگ یہی سمجھتے تھے کہ سمرا ان کی بیٹی ہے اور میں اپنے چچا کا یعنی لوگ الٹا سمجھ بیٹھتے تھے۔ ہماری والدین اور ہمارا دادا دادی نے ہماری تربیت بہت ہی اچھے طریقے سے کی تھی ۔
ہمیں اچھے برے کی تمیز سکھائی تھی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں چھوٹے بڑے کی تمیز سکھائی گئی کہ کون تمہارا بڑا ہے اور کون تمہارا چھوٹا ہے کس کے ساتھ تم نے بات کرنی ہے کس کے ساتھ اٹھنا بیٹھا ہے کس کے ساتھ نہیں یہ سب باتیں ہمیں سکھائی گئی تھیں اور ہمیں بھی ان باتوں کو بہت اچھے سے علم ہو چکا تھا کہ یار کون ہمارا بھلا چاہتا ہے اور کون نہیں۔