جب اس کو ہوش آیا تو رات گزر چکی تھی وہ رونے لگی

وہ بستر پر اوندھے منہ لیٹی ہوئی ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی آج اسے احساس ہوا تھا اجنبی ہونا کیا ہوتا ہے تکلیف اور اذیت کسے کہتے ہیں۔ ہمارے اپنے ہی جب ہم سے منہ پھیر لیں تو کیسا لگتا ہے اسے پہت بھی نہ چلا کہ پوری رات کیسے گزر گئی وہ ہوش میں تو تب آ ئی جب اذان فجر کی آواز اس کے کانوں کے پردوں سے ٹکرائی اللہ اکبر کی
صدانے گو یا اس کے بے جان جسم میں جان ڈال دی ہو۔ و ہ آنسو صاف کرتے ہوئے لڑ کھڑاتی ہوئی اٹھی وضو کیا اور وضو کر کے سیاہ چادر کو چہرے کے گرد لپیٹ کر جائے نماز پر کھڑی ہو گی وضو کے پانی کے قطرے اس کے آنسو میں مل کر مو تیوں کی طرح اس کے رخسار سے گزر رہے تھے۔ وضو کے پانی کی وجہ سے اس کا چہرہ چمکنے لگا تھا سو جھی ہوئی آنکھیں ساری رات کا قصہ بیان کر رہی تھیں نماز پڑ ھنے کے بعد وہ سجدے میں گر گئی اور بلک بلک کر رونے لگیں یا اللہ یہ دنیا اتنی بے درد کیوں ہے ہمارے اپنے ہی انجان بن جاتے ہیں ہمارے اپنے ہی ہمیں تکلیف کی آخری حد تک تپہنچا دیتے ہیں وہی لوگ جو ہمارے نام کی ما لا جپتے ہیں۔ جو ہمارے سب سے زیادہ قریب ہوتے ہیں ایک وقت آتا ہے وہ ہم سے منہ موڑ لیتے ہیں جس وقت ہمیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے ہمیں تنہا چھوڑ دیتے ہیںَ۔ یا اللہ میں بہت کمزور پڑ گئی ہوں۔ میں اکیلی ہو گئی ہوںَ میں نے تیرا راستہ چنا سب نے مجھے تنہا چھوڑ دیا میں سب کے لیے اجنبی بن گئی ہوں میں ٹوٹ گئی ہوں یا رب تیرے بندوں کے
جسم کو ڈھا نپ لو۔ تم جیسی لڑ کیوں کی وجہ سے ہمارا دین مشکل ہو گیا ہے ہم سیدھے راستے پر چاہتے ہوئے بھی نہیں چل پاتے کیوں کہ جگہ جگہ تم جیسی لڑ کیاں اپنے حسن کا اجدو جگاتی مردوں کو اپنی طرف لباتی پھرتی ہیںَ طوائفوں کی طرح لوگوں کو دعوت نظارہ دے رہی ہوتی ہیں طوائفوں میں اور تم میں کیا فرق رہ گیا ہے غصے میں کہتا ہوا وہ واپس پلٹ گیا مگر پاکیز ہ کتنی ہی دیر اپنی جگہ سے ہل نہ سکی تھوڑی دیر میں وہ روتی ہوئی اپنے گھر کی طرف جا رہی تھی وہ پوری رات روتی رہی اسلام مشکل نہیں ہے ہم نے خود مشکل کر دیا ہے۔ حورین نے ایک بار اسے حجاب لینا کا بو لا تھا مگر پا کیزہ کو تب یہ سب باتیں سمجھ نہیں آئی تھیں۔ دوسری طرف بھی آ دھی رات گزر چکی تھ ہر طرف اندھیرے کا راج تھا مگر وہ کروٹیں لینے لگی۔ حجاب میں یو نیورسٹی جاتے ہوئے اس ایک ہفتہ ہو چکا تھا مگر اس کی سب ہی دوستیں اس سے دور ہوتے جا رہی تھی ہر وقت پاکیزہ کے آگے پیچھے گھومنے والی دوستیں اب اس کو دیکھ کر منہ پھر لیا کرتی تھیں۔
جن سے ہم بہت محبت کر تے ہیں حتیٰ کہ ہم اللہ کو بھول جاتے ہیں اور جب وہی لوگ ہمیں تکلیف دیتے ہیں تو ہم اللہ سے شکایت کرتے ہیں روتے ہیں مگر ہمارا شکایت کر نا تو بنتا ہی نہیں ہے۔ والد کے بعد اس کی دوستیں ہی اس کی سب کچھ تھیں ۔ ان کی دی ہوئی تکلیف پاکیزہ برداشت نہیں کر پا رہی تھی۔ سنو پاکیزہ ۔ جو تمہیں چھوڑ گئی ہیں وہ تمہاری کیسے دوست ہو سکتی ہیں؟: پاکیزہ حورین کی باتوں کو سمجھ رہی تھی اس لیے اس نے اب رونا بند کر دیا تھا حورین آج ایک خاص مقصد کے لئے آ ئی تھی اسے پاکیزہ بہت پسند تھی۔ اور اس کے بھائی صائم کو بھی مہندی والے دن ہی پاکیزہ پسند آگئی تھی۔ پا کیزہ انہیں اپنا محسن سمجھتی تھی۔ انہو ں نے پاکیزہ کو سیدھا راستہ دکھا کر پھٹکنے سے بچا لیا تھا۔ اس کے رب نے اس کی دعا اپنی بارگاہ میں قبو ل کر لی تھی۔ جب اللہ تعالیٰ تم سے کچھ بہتر چھین لے تو سمجھ لینا وہ تمہیں بہترین سے نوازنے والا ہے۔