ایک کنواری لڑکی کا مولوی صاحب کوخط ایک مولوی فجر کی نماز کے لیے مسجد جاتا تو

مولوی صاحب کا خطبہ سننے کے لیے لوگ دور دراز کے علاقوں سے آتے تھے ۔ جمعہ کے خطبے کے علاوہ بھی وہ روزانہ عشاء کی نماز کے بعد کسی نہ کسی موضوع پر خطبہ دیا کرتے تھے شاید ہی کوئی ایسا موضوع ہو جس پر مولوی صاحب نے خطبہ نہ دیا ہو ۔ مولوی صاحب کو اب باقاعدہ خط موصول ہونے لگے کہ آپ کے خطبات کی بدولت ہماری زندگی بدل چکی ہے اور ہم گناہوں کی دلدل سے نکل چکے ہیں ۔ کچھ دنوں سے مولوی صاحب کے
ساتھ ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آ رہا تھا مولوی صاحب جب بھی فجر کی نماز کے لیے گھر سے مسجد روانہ ہوتے تو ایک گلی میں سے گزرتے ہوۓ گھر کی حیت سے ایک خط زمین پر گرتا , ایک دفعہ مولوی صاحب کے سامنے خط گرا تو مولوی صاحب نے اوپر چھت کی طرف دیکھا تو حیران رہ گیا ایک نقاب پوش لڑکی چھت پر کھڑی تھی ۔ مولوی صاحب پینے سے شرابور ہو گئے اور ۔ ہاں سے آگے نکل گئے ۔ یہ گاؤں کے چوہدری فاضل کا
بنگلہ تھا جس کی موت سے خط نیچے پھینکا گیا ۔ ساری رات مولوی صاحب کو نیند نہ آئی وہ یہی سوچتے رہے کہ پچھلے پندرہ سال سے میں اس گاؤں کی مسجد کی لامت کرتا ہوں میری اس گاؤں میں بہت عزت ہے مگر اس خاتون کی وجہ سے میری عزت خاک میں مل جاۓ گی ۔ اگلے دن سے مولوی صاحب نے مسجد جانے کا راستہ بدل لیا مگر اسے بار بار یہی وہم ستاتا رہا تھا کہ اگر کسی نے وہ خط پڑھ لیا تو میری عزت کا جنڈہ
نکل جاۓ گا ۔ کسی نے اگر چودھری فاضل کو بتا دیا تو وہ مجھے گاؤں سے نکال دے گا آخر وہ لڑکی مجھ سے کہنا کیا چاہتی ہے ایک دفعہ مخط کو ضرور پڑھ لینا چاہیے ۔ یہی سوچتے ہوۓ مولوی صاحب دوباہ جان بوجھ کر اسی پرانے راستے سے گزرے وہ جیسے ہی اس گلی سے گزرنے لگے تو ایک خط مولوی صاحب کے سامنے آ گرلو مولوی صاحب نے جلدی سے وہ خط جیب میں ڈالا اور مسجد روانہ ہوا نماز پڑھنے کے بعد مولوی صاحب گھر آۓ تو کمرے
کو اندر سے بند کر کے خط کو پڑھنے لگے ۔ خط پڑھ کر وہ حیرت میں ڈوب کے جیسے وہ سمجھ رہے تھے ویسا کچھ بھی نہیں تھا ۔ خط کی تحریر کچھ یوں تھی کہ مولوی صاحب میں روز ہی آپ کے خطبات سنتی ہوں آپ کے خطبات کی وجہ سے معاشرے کی بہت اصلاح ہوئی ہے جس کی مجھے بے حد خوشی ہے مگر ۔ افسوس پچھلے دس سالوں سے آپ نے ایک موضوع پر خطبہ نہیں دیا جس کا مجھے بہت افسوس ہے ۔ میری عمر
چالیس سال کے قریب ہے مجھے کوئی جسمانی عیب نہیں ہے اور شکل بھی اچھی ہے مگر میرا ظالم بھائی اس خوف سے میری شادی نہیں کرتا کہ جائیداد میں مجھے حصہ نہ دینا پڑے ۔ کیا بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ دینے کا اللہ تعالی نے حکم نہیں دیا ؟ مجھے وراثت میں کچھ بھی نہیں چاہیے لیکن کیا یہ میرا حق نہیں کہ میرا بھی اپنا گھر ہوو میری آپ سے گندش ہے کہ کبھی اس موضوع پر بھی ۔ بات کریں ۔ مولوی صاحب نے جب مخط
پڑھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔ اگلے دن مولوی صاحب نے پرجوش انداز میں بیٹیوں کے حقوق پر خطبہ دیا جبکہ چوہدری فاضل اس کے سامنے بیٹھا تھا ۔ وہ چوہدری کو اس معاملے میں مجبور نہیں کر سکتا تھا مگر ایک بد تو اس کا دھیان اپنی گھر بیٹھی بہن کی طرف ضرور گیا ہو گا کہ وہ اسکے ساتھ کیا کر رہا ہے ۔ یہ خطبہ دینے کے بعد مولوی صاحب اب سکون کی نیند سو سکتا تھا کیونکہ اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہو چکا تھا ۔ خدا سے دعا ہے کہ وہ ہمیں آسانیاں عطا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق دے آمین ۔ اگر ویڈیو اچھی لگی ہے تو اسے لائک ، کریں اور مزید اس طرح کی ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارے یوٹیوب چینل کو سبکرائب کریں ۔