بیٹی کو پسند کی شادی سے کیسے روکیں

بیٹی کہ گھر سے بھاگ جانے کے بعد جو جاگتی ہے وہ غیرت نہیں حیوانیت ہوتی ہے غیرت کا تقاضہ یہ ہے کے بیٹی کے گھر سے بھاگنے کی کبھی نوبت ہی نا آنے پائے پاتو جیسے ہی بالغ ہو اس کی شادی کر دو تا کہ وہ عاشقی معشوقی کہ چکر میں پڑنے سے پہلے ہی اپنے گھر کی ہو جاۓ اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو جب وہ اپنی پسند کا اظہار کرے تو اس کو نظر انداز ہر گز ناکر و
غیرت کا تقاضہ ہے ہے کہ اس کی پسند کی اچھی طرح جانچ پڑتال کر میں تحقیق کر نہیں کہ آیا وہ لڑکا اپکی بیٹی کہ اہل ہے یا نہیں اگر اہل ہو تو بیٹی کی عزت کے ساتھ اس سے شادی کر دیں اہل نا ہونے کی صورت میں والدین کو حق ہے کہ وہ سختی سے کام لے سکتے ہیں کیوں کہ بیٹیاں اتنی بھی فالتو نہیں ہو تیں کے کسی بھی نا اہل انسان کو سونپ دی جائیں لیکن بنا جانچ پڑتال کے کسی کی بھی پسند کو اگر آپ ٹھکراتے ہیں تو آپ اس کے دشمن کہلاتے ہیں بیشک پھر آپ والدین ہی کیوں نا ہوں ،
جب بیٹی اپنی پسند کا اظہار کرتی ہے آپ خوش دلی سے اسکی پر ل پسند کا احترام کرتے ہوئے اسکی پسند کو موقع دیتے ہیں تو اپکی بیٹی آپ پر اور بھی زیادہ اعتبار کرتی ہے پھر اگر وہ پسند ٹھیک نا ہو تو آپ پر بھروسہ کر کہ وہ اسے چھوڑ بھی دیتی ہے لیکن جب آپ اسکی پسند کا احترام نہیں کرتے اسکی پسند کو موقع نہیں دیتے تو اسکا آپ سے بلکل اعتبار اٹھ جاتا ہے وہ آپکو اپنا دشمن سمجھتی ہے جس کی وجہ سے وہ ضد میں آکر اکثر غلط قدم اٹھا لیتی ہے
پھر آپ کہتے ہیں اس نے اپکی عزت خراب کر دی جب آپ اسکی پسند کا احترام نہیں کریں گے جبکہ آپ بڑے بھی ہیں تو وہ تو نا دان ہے وہ کیوں اپکی عزت کا احترام کرے گی اسے جو ٹھیک لگے گا وہ تو وہی کرے گی نا ، انسان بڑا عمر سے نہیں ظرف سے بنتا ہے جس میں ظرف نہیں بیشک وہ سو سال کا بھی ہو جائے وہ انسان بھی بڑا نہیں کہلا سکتا اگر آپ واقعی ہی بڑے ہیں تو چھوٹوں کی پسند نا پسند کا احترام کر میں چھوٹوں کو اپنا ظرف دکھائیں تا کہ چھوٹے آپکو اپنا خیر خواہ مچوٹوں پر جبر کرنا ظلم ہے غیرت مندی نہیں ….