نئی نویلی دلہن رات کو کمرے میں ڈری سہمی بیٹھی تھی ۔

بیٹھی وہ گود میں دھرے اپنے مہندی والے کمرے میت کیے جارہی تھی ۔ اتنے میں کمرے کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی ۔ دلہن کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی اس نے سر اٹھا کر دیکھا ۔ السلام علیکم ! دلہے نے کمرے میں داخل ہوتے ہی اسے سلام کیا ۔ وعلیکم اسلام ! اس نے دھڑکتے دل کے ساتھ آہستہ سے ہوتے ہی ا جواب دیا ۔
پھر دلہے نے آہستہ سے اپنی نئی نویلی دلہن کا گھو گھٹ اٹھایا اور اس کے حسین چہرے کا دیدار کرنے لگا ۔ تھوڑی دیر کے بعد دلہے نے اپنی شیر وانی کی جیب سے ایک ڈبیا نکالی جس میں ہیرے کی انگو ٹھی موجود تھی جو اس نے منہ دکھائی میں دینے کے لیے خریدی تھی اس نے ڈبیا سے انگو ٹھی نکالی اور پہنانے کے لئے دلہن کا ہاتھ پکڑا , جوں
ہی دولہے نے دلہن کا ہاتھ پکڑا تو اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگاو آپ کو تو بہت تیز بخار ہے ۔ دلہے نے پریشانی سے کہا ۔ تھکاوٹ کی وجہ سے ہو گیا ہو گا ۔ دلہن نے دھیمی سی آواز میں LIP جواب دیا ۔ آپ اپنا لباس تبدیل کر لیں میں آپ کے لیے دوائی لاتا ہوں , دولہے کو واقعی اس کی فکر ہو رہی تھی ۔
دلہن ڈریسنگ روم میں گئی پہلے اس نے زیورات اتارے اور پھر عروسی لباس تبدیل کرنے کے ساتھ چہرے سے میک اپ صاف کیا ۔ اور دھلا ہوا شفاف رنگت والا چہرہ لیے کمرے میں آ گئی ۔ دولہے نے اسے بیڈ پر بٹھایا اور بخار کی دوا کھلائی ۔ صبح تک آپ بالکل ٹھیک ہو جائیں گی انشاءاللہ ! ” انشاءاللہ ” دلہن نے بھی کہا ۔
اب آپ سو جائیں آپ کو آرام کی ضرورت ہے ۔ دلہن نے چونک کر دلہے کی طرف دیکھا ۔ ایسے کیا دیکھ رہی ہیں ! دلہے نے مسکراتے ہوۓ پوچھا ۔ اور آپ ….. ? ہے ۔ کیا میں ….. ? دلہے نے ہلکا سا قہقہہ لگایا ۔ ” آپ کی خواہش ” ….. ? دلہن نے جھجکتے ہوۓ کچھ کہنا چاہا ۔
پھر دلہے نے کہا ! ارے میں انسان ہوں کوئی وحشی درندہ نہیں ہوں کہ اپنی خواہش کے لیے میں اپنی بیوی کی تکلیف کو نظر انداز کر دوں , دلہے نے دلہن کا ہاتھ تھامتے ہوۓ کہا ۔ کہ شادی صرف نفسیاتی خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ ہی تو نہیں ہے ۔ یہ تو ایک احساس کا رشتہ ہے , جس میں میاں بیوی ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں
ایک دوسرے کا لباس بنتے ہیں اور یہیں سے پھر محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ دلہے نے دلہن کے ہاتھوں پر اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوۓ کہا ۔ اس کے الفاظ میں احساس تھا , سچائی تھی اور اپنی شریک حیات کے لیے فکر تھی ۔ – ” جی ” اور دلہن سر جھکاۓ نم آنکھوں سے صرف ” جی ” ہی کہہ پائی ۔
یہ عورت ہی تو وہ ہستی ہے جو ہمیں دنیا میں لائی اور یہ عورت ہی وہ ہستی ہے جس کے قدموں سے ہمیں جنت ملے گی بیس روپ بدل لیتی ہے کبھی ماں کا کبھی بیوی کا کبھی بہن کا مگر ہوتی تو عورت ہی ہے ۔