خیر میں نے ڈرتے ڈرتے سر اوپر نکال کر دیکھا تو

جیسے کوئی تکلیف سے کراہ رہا ہو ، جیسے کوئی حیوان غرا رہا ہو ، یا جیسے کوئی کسی چیز کو زور زور فرش سے رگڑ رہا ہو ، میں پریشان ہو گئی کہ میت پر ایسا کیا ہو سکتا ہے ؟ خیر میں نے ڈرتے ڈرتے سر اوپر نکال کر دیکھا تو چاند کی روشنی میں ایک عجیب منظر دیکھا ، خالو چارپائی پر لیٹا تھا اس کی گردن چار پائی سے نیچے ڈھلگی ہوئی تھی اور خالہ اپنے ہاتھوں میں لوہے کی
تاروں والا برش پڑے اس کے پورے جسم پر رگڑ رہی تھی ، خالو کبھی کبھی منہ سے عجیب سی آواز نکالتا اور پھر خاموش ہو جاتا تھا میں یہ منظر دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئی اور جہاں تھی وہیں ساکت کھڑی رہ گئی ، میرے قدم جیسے زمین نے جکڑ لیے تھے ، نہ جانے کتنے پل بیت گئے کہ اچانک خالہ نے گردن گھما کر مجھے دیکھ لیا ، اور ہاتھ کے اشارے سے کہا کہ تم نیچے چلی جاؤ ،
آ میں خالہ کو اپنی طرف متوجہ پا کر ہوش میں آ گئی اور جلدی سے نیچے اتر کر چار پائی پر جا کر لیٹ گئی ، مجھے حیرت ہو رہی تھی کہ یہ سب کیا ماجرا ہے انہی سوچوں میں گم میں سو گئی ، صبح اٹھی تو خالو گھر پر نہیں تھے خالہ کچن میں مصروف تھی ۔ میں منہ ہاتھ دھو کر ان کے پاس چلی آئی وہ میرے لیے ناشتہ تیار کرنے لگی تو اچانک میرے ذہن میں رات والا
منظر آ گیا اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتی ، خالہ نے خود ہی بتانا شروع کر دیا کہ رات تم نے جو کچھ دیکھا وہ کسی کو مت بتانا ، لیکن میں تم کو اصل بات بتا دیتی ہوں ، تمہارا خالو کالے علم کا ماہر تھا اور پیسوں کے عوض لوگوں کی زندگیاں اجیرن کرتا تھا ۔ میں نے شادی کے بعد اس کو بہت منع کیا لیکن اس کی آنکھوں پر تو لانچ کی پٹی بندھی ہوئی تھی ، پھر نجانے کس کی آہ گئی اور یہ عجیب
سی جلدی بیماری میں مبتلا ہو گیا اکثر چاندنی راتوں میں اس کے جسم پر بدبودار خارش نمودار ہو جاتی ہے اور جب تک لوہے کی تاروں سے رگڑوں نا اسے سکون نہیں ملتا ، رات تم اپنی آنکھوں سے سارا ماجرا دیکھ تو چکی ہو گی ، خالہ کی باتیں سن کر مجھے انسان کے کرتوتوں اور پھر بے بسی پر رونا آ گیا ۔ جب انسان دوسرے کو اذیت دیتا ہے ، تو سمجھتا ہے کہ اس نے اوپر والے کی پچڑ میں کبھی آتا ہی نہیں ہے ۔ اور جب وہ پکڑ میں آتا ہے تو ۔ کہتا ہے کہ میں تو بے قصور سزا کاٹ رہا ہوں ۔ اس دن کے بعد سے مجھے خالو سے ہمدردی کی ہو گئی لیکن میں اس سے محتاط بھی زیادہ ہو گئی تھی کہ کیا پتا وہ مجھے بھی کوئی نقصان نا پہنچا دے ۔