مثالی بیوی کی چند خوبیاں

سب سے اہم بات یہ کہ نبی کریمؐ کے ارشاد کے مطابق رشتہ کے انتخاب میں خواہ وہ لڑکے کا انتخاب ہو یا لڑکی کا دینداری کو ترجیح دینی چاہیے۔ درج ذیل میں مثالی ونیک بیوی کی چند خوبیاں بیان کی جا رہی ہیں۔
شوہر کی فرمانبرداری کرے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
نیک عورتیں وہ ہیں جو فرماں بردار اور خاوند کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت میں (مال وآبرو) کی حفاظت کرنے والی ہیں۔(النسآء )
نبی کریمؐ سے پوچھا گیا کہ سب سے بہترین عورت کون سی ہے؟ آپؐ نے فرمایا: وہ عورت جب شوہر اسے دیکھے تو خوش کر دے اور جب شوہر حکم دے تو اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان ومال میں شوہر کا ناپسندیدہ کام نہ کرے اور اس کی مخالفت نہ کرے۔ (سلسلہ صحیحہ للالبانیؒ )
اولاد ماں باپ کے ایک دن کی خدمت کا احسان نہیں اتار سکتی
حصین بن محصن سے روایت ہے کہ مجھے میری پھوپھی نے بتایا کہ میں کسی کام سے رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے پوچھا کہ یہ کون عورت ہے؟ کیا شوہر والی ہے؟ میں نے کہا ہاں! پھر آپ نے پوچھا شوہر کے ساتھ تمہارا رویہ کیسا ہے؟ میں نے کہا: میں نے کبھی اس کی اطاعت اور خدمت میں کسر نہیں چھوڑی سوائے اس چیز کے جو میرے بس میں نہ ہو۔ پھر آپ نے پوچھا کہ اچھا یہ بتاو تم اس کی نظر میں کیسی ہو؟ یاد رکھو وہ تمہاری جنت اور جہنم ہے۔ (مسند احمد)
عورت کی محبت اور اس کی اطاعت کا سب سے زیادہ حقدار شوہر ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ نماز عبادت کی نہایت اعلیٰ قسم ہے اور سجدہ اس کی چوٹی ہے لیکن شریعت نے شوہر کا مقام ومرتبہ واضح کرنے کے لیے اتنی اونچی مثال بیان کیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا:
”سوچی پیا تے بندہ گیا“
اگر میں اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں بیوی کو اپنے شوہر کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا۔ (سنن ترمذی ومسند احمد ومستدرک حاکم)
پھر آپؐ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد(ؐ کی جان ہے! عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے شوہر کا پورا حق ادا نہ کرے حتی کہ شوہر اگر اسے بلائے اور وہ سواری پر ہو تب بھی اپنے آپ کو نہ روکے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ جس شوہر کو عورت سے تکلیف پہنچتی ہے جنت کی حوریں اسے بد دعا دیتی ہیں۔
یہ واضح رہے کہ مرد کی اطاعت صرف جائز کاموں میں ہو گی حرام کاموں میں اس کی مخالفت ضروری ہے۔ نبی کریمؐ کا ارشاد ہے:
اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔
ستر وحجاب کی مکمل پابندی کرے:
مسلمان عورت کے لیے پردہ اسلام کی خصوصیات اور اس کے محاسن میں سے ہے۔ پردہ میں مسلمان عورت کی عزت وناموس کی حفاظت ہے۔ پردہ ایک رحمت ہے اسلام نے عورت کو انتہائی بیش قیمت متاع قرار دیا ہے اس لیے اس کی حفاظت وصیانت کا خصوصی اہتمام کیا ہے زمانہ جاہلیت میں پردہ کا کوئی رواج نہیں تھا پردہ صرف اور صرف اسلامی حکم ہے۔
جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے ایک ماہ کا روزہ رکھے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے ایسی عورت سے کہا جائے گا جنت کی جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاو۔
سیدنا انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا:
کیا میں تمہیں جنتی عورتوں کا حال نہ بتاوں؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور اے اللہ کے رسول! آپؐ نے فرمایا: وہ عورتیں بہت محبت کرنے والی اور بہت بچے جننے والی ہوتی ہیں جب وہ غصے ہوتی ہیں یا انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا ان کا شوہر ان سے ناراض ہو جاتا ہے تو شوہر سے کہتی ہیں: یہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے اس وقت تک میری آنکھوں پر نیند حرام ہے جب تک آپ راضی نہ ہو جائیں۔ (سلسلہ صحیحہ)
ان لوگوں کے لیے بھی ہماری نصیحت ہے جو دوسری شادی کر کے ایک مسنون عمل انجام تو دے لیتے ہیں لیکن عدل وانصاف سے کام نہ لے کر ظلم وزیادتی اور حرام کام کا مرتکب ہو رہے ہیں وہ اللہ کا خوف کھائیں قیامت کے دن اللہ عز وجل کے روبرو حاضر ہونا ہے اور ہر چیز کا حساب دینا ہے دوسری شادی عدل وانصاف کے ساتھ مشروط ہے اگر عدل کرنے کا حوصلہ نہیں تو بہتر ہے کہ دوسری شادی کے قریب نہ جائیں۔
Sharing is caring!