ایک نوجوان خوبصورت لڑکی روزانہ اکیلی یو نیورسٹی جا تی تھی

ایک نوجوان خوبصورت لڑکی روزانہ اکیلی یو نیورسٹی جا تی تھی اس یو نیو رسٹی میں اس کا والد ایک ڈیپا رٹمنٹ کا انچارج تھا ، ایک دن چھٹی کے بعد اچانک بادل گرجنے لگے، اور زور دار بارش ہونے لگی سردی کی شدت بڑھنے لگی آسمان سے گرنے والے اولے سروں پہ گرنے لگے۔ یہ لڑکی بھی یو نیورسٹی سے نکلی اور جا ئے پناہ کی تلاش میں دوڑنے لگی اس کا جسم سردی سے کانپ رہا تھا
جب بارش تیز ہو ئی تو ایک دروازہ کھٹکھٹا یا، گھر میں موجود لڑکا با ہر نکلا اور اسے اندر لے آیا، دونوں کا آپس میں تعارف تعارف ہوا تو معلوم ہوا کہ لڑکا بھی اس یو نیورسٹی میں پڑھتا ہے اور اس شہر میں اکیلا رہتا ہے ایک کمرہ بر آمدہ اور واش روم کل گھر تھا۔نوجوان نے لڑکی کو آرام کرنے کو کہا اور اس کے پاس ہیٹر رکھ دیا کہا کہ جب کمرہ گرم ہو جا ئے گا تو وہ ہیٹر نکال لے گا تھوڑی دیر تک لڑکی بستر پر کانپتی رہی پھر اچانک نیند آ گئی نوجوان ہیٹر لینے آ یا تو اسے یہ لڑکی بہت پیار لگی، وہ ہیٹر لے کر کمرے سے با ہر نکل گیا لیکن ش ی ط ا ن اسے گمراہ کر نے کے لیے موقع کی تلاش میں تھا اور اسے وسوسہ دینے لگا تھوڑی دیر میں لڑکی کی آنکھ بھی کھل گئی جب اس نے اپنے آپ کو بستر پر لیٹا ہوا پا یا تو ہر بڑا کر اٹھ گئی اور گھبراہٹ کے عالم میں با ہر کی جا نب دوڑنے لگی ، با ہر نکلی تو وہ نوجوان بھی بر آمدے میں بے ہوش تھا گھبراہٹ کے عالم میں گھر کی طرف دوڑ پڑی اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ یہاں تک کہ اپنے باپ کی گود میں سر رکھ دیا جو پوری رات شہرے کے کونے کونے میں اسے تلاش کر چکا تھا۔
لڑکی نے اپنے والد کو تمام داستان سنائی اور قسم کھا کر کہا کہ میں نہیں جا نتی جس وقت میری آنکھ لگی کیا ہوا، میرے ساتھ کیا کیا کیا کچھ پتہ نہیں اس کا باپ انتہائی غصے کی حالت میں اٹھا اور یو نیورسٹی پہنچ گیا غیر حاضر ہونے والے طلباء کے بارے میں پو چھا، تو پتہ چلا کہ ایک لڑکا شہر سے باہر گیا ہے اور ایک ہسپتال میں داخل ہے۔ باپ ہسپتال پہنچ گیا تا کہ اس نوجوران کو تلاش کر ے اور اپنی بیٹی کا انتقام لے ۔ ہسپتال میں تلاش کے بعد جب متعلقہ کمرے میں پہنچا تو اسے اس حال میں پا یا کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں پٹیوں سے بندھی ہو ئی تھیں استفسار پر ڈاکٹر نے بتا یا کہ جب یہ ہمارے پاس لا یا گیا تو اس کے دونوں ہاتھ جلے ہو ئے لڑکی کے والد نے نوجوان کو قسم دیتے ہو ئے کہا کہ بتا ئیں آپ کو کیا ہوا ہے۔وہ بو لا کہ کل ایک لڑکی باررش سے بچتے ہو ئے میرے پاس پناہ لینے آ ئی میں نے اسے اپنے ہاں پناہ دے دی لیکن ش ی ط ا ن مجھے پھسلانے لگا،
ہیٹر لینے کے بہانے جب میں اندر آ یا تو وہ لڑکی مجھے جنت کی حور لگی میں فوراً باہر نکل آ یا لیکن شیط ان مجھے پھسلا تا رہا تو جب بھی شی طان مجھے ورغلا تا میں اپنی انگلی آ گ میں جل ا دیتا تا کہ جہ نم کی آ گ اور اس کے ع ز اب کو یاد کر وں اور اپنے نفس کو برائی سے باز رکھ سکوں، یہاں تک کہ میری ساری انگلیاں ج ل گئیں اور میں بے ہوش ہو گیا، مجھے نہیں معلوم کہ ہسپتال کیسے پہنچا؟ یہ بات سن کر باپ بہت حیران ہوا اور بلند آواز میں کہا کہ اے لوگوں گواہ رہو میں نے اس پاک سیرت لڑکے سے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا۔